Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
وَلَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰٓى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً  ؕ وَسَآءَ سَبِيۡلًا‏ ﴿32﴾
خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیونکہ وہ بڑی بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ہے ۔
و لا تقربوا الزنى انه كان فاحشة و ساء سبيلا
And do not approach unlawful sexual intercourse. Indeed, it is ever an immorality and is evil as a way.
Khabrdaar zinna kay qareeb bhi na phatakna kiyon kay woh bari bey hayaee hai aur boht hi buri raah hai.
اور زنا کے پاس بھی نہ پھٹکو ، وہ یقینی طور پر بڑی بے حیائی اور بے راہ روی ہے ۔
اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بےحیائی ہے ، اور بہت ہی بری راہ ،
﴿۸﴾ زنا کے قریب نہ پھٹکو ، وہ بہت برا فعل اور بڑا ہی برا راستہ ۔ 32
اور تم زنا ( بدکاری ) کے قریب بھی مت جانا بیشک یہ بے حیائی کا کام ہے ، اور بہت ہی بری راہ ہے
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :32 ” زنا کے قریب نہ بھٹکو“ ، اس کے حکم کے مخاطب افراد بھی ہیں ، اور معاشرہ بحیثیت مجموعی بھی ۔ افراد کے لے اس حکم کے معنی یہ ہیں کہ وہ محض فعل زنا ہی سے بچنے پر اکتفا نہ کریں ، بلکہ زنا کے مقدمات اور اس کے ان ابتدائی محرکات سے بھی دور ہیں جو اس راستے کی طرف لےجاتے ہیں ۔ رہا معاشرہ ، تو اس حکم کی رو سے اس کا فرض یہ ہے کہ وہ اجتماعی زندگی میں زنا ، اور محرکات زنا ، اور اسباب زنا کا سدباب کرے ، اور اس غرض کےلیے قانون سے ، تعلیم و تربیت سے ، اجتماعی ماحول کی اصلاح سے ، معاشرتی زندگی کی مناسب تشکیل سے ، اور دوسری تمام مؤثر تدابیر سے کام لے ۔ یہ دفعہ آخرکار اسلامی نظام زندگی کے ایک وسیع باب کی بنیاد بنی ۔ اس کے منشاء کے مطابق زنا اور تہمت زنا کو فوجداری جرم قرار دیا گیا ، پردے کے احکام جاری کیے گئے ، فواحش کی اشاعت کو سختی کے ساتھ روک دیا گیا ، شراب اور موسیقی اور رقص اور تصاویر پر ( جو زنا کے قریب ترین رشتہ دار ہیں ) بندشیں لگائی گئیں ، اور ایک ایسا ازدواجی قانون بنایا گیا جس سے نکاح آسان ہو گیا اور زنا کے معاشرتی اسباب کی جڑ کٹ گئی ۔
کبیرہ گناہوں سے ممانعت زنا کاری اور اس کے اردگرد کی تمام سیاہ کاریوں سے قرآن روک رہا ہے زنا کو شریعت نے کبیرہ اور بہت سخت گناہ بتایا ہے وہ بدترین طریقہ اور نہایت بری راہ ہے ۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک نوجوان نے زنا کاری کی اجازت آپ سے چاہی لوگ اس پر جھک پڑے کہ چپ رہ کیا کر رہا ہے ، کیا کہہ رہا ہے ۔ آپ نے اسے اپنے قریب بلا کر فرمایا بیٹھ جا جب وہ بیٹھ گیا تو آپ نے فرمایا کیا تو اس کام کو اپنی ماں کے لئے پسند کرتا ہے ؟ اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آپ پر اللہ فدا کرے ہرگز نہیں ۔ آپ نے فرمایا پھر سوچ لے کہ کوئی اور کیسے پسند کرے گا ؟ آپ نے فرمایا اچھا تو اسے اپنی بیٹی کے لئے پسند کرتا ہے ؟ اس نے اسی طرح تاکید سے انکار کیا ۔ آپ نے فرمایا ٹھیک اسی طرح کوئی بھی اسے اپنی بیٹیوں کے لئے پسند نہیں کرتا اچھا اپنی بہن کے لئے اسے تو پسند کرے گا ؟ اس نے اسی طرح سے انکار کیا آپنے فرمایا اسی طرح دوسرے بھی اپنی بہنوں کے لئے اسے مکروہ سمجھتے ہیں ۔ بتا کیا تو چاہے گا کہ کوئی تیری پھوپھی سے ایسا کرے ؟ اس نے اسی سختی سے انکار کیا ۔ آپ نے فرمایا اسی طرح اور سب لوگ بھی ۔ پھر آپ نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھ کر دعا کی کہ الہٰی اس کے گناہ بخش ، اس کے دل کو پاک کر ، اسے عصمت والا بنا ۔ پھر تو یہ حالت تھی کہ یہ نوجوان کسی کی طرف نظر بھی نہ اٹھاتا ۔ ابن ابی الدنیا میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے شرک کے بعد کوئی گناہ زنا کاری سے بڑھ کر نہیں کہ آدمی اپنا نطفہ کسی ایسے رحم میں ڈالے جو اس کے لئے حلال نہیں ۔