Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
اَفَاَصۡفٰٮكُمۡ رَبُّكُمۡ بِالۡبَـنِيۡنَ وَ اتَّخَذَ مِنَ الۡمَلٰۤٮِٕكَةِ اِنَاثًا‌ ؕ اِنَّكُمۡ لَتَقُوۡلُوۡنَ قَوۡلًا عَظِيۡمًا‏ ﴿40﴾
کیا بیٹوں کے لئے تو اللہ نے تمہیں چھانٹ لیا اور خود اپنے لئے فرشتوں کو لڑکیاں بنالیں؟ بیشک تم بہت بڑا بول بول رہے ہو ۔
افاصفىكم ربكم بالبنين و اتخذ من الملىكة اناثا انكم لتقولون قولا عظيما
Then, has your Lord chosen you for [having] sons and taken from among the angels daughters? Indeed, you say a grave saying.
Kiya beton kay liye to Allah ney tumhen chant liya aur khud apney liye farishton ko larkiyan bana lin? Be-shak tum boht bara bol bol rahey ho.
بھلا کیا تمہارے رب نے تمہیں تو بیٹے دینے کے لیے چن لیا ہے ، اور خود اپنے لیے فرشتوں کو بیٹیاں بنا لیا ہے ؟ ( ٢٣ ) حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ بڑی سنگین بات کہہ رہے ہو ۔
کیا تمہارے رب نے تم کو بیٹے چن دیے اور اپنے لیے فرشتوں سے بیٹیاں بنائیں ( ف۸۸ ) بیشک تم بڑا بول بولتے ہو ( ف۸۹ )
کیسی عجیب بات ہے کہ تمہارے رب نے تمہیں تو بیٹوں سے نوازا اور خود اپنے لیے ملائکہ کو بیٹیاں بنا لیا ؟ 46 بڑی جھوٹی بات ہے جو تم لوگ زبانوں سے نکالتے ہو ۔ ؏ ٤
۔ ( اے مشرکو! خود سوچو! ) بھلا تمہیں تو تمہارے رب نے بیٹوں کے لئے چن لیا ہے اور ( اپنے لئے ) اس نے فرشتوں کو بیٹیاں بنا لیا ہے ، بیشک تم ( اپنے ہی گھڑے ہوئے خیالات کے پیمانہ پر ) بڑی سخت بات کہتے ہو
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :46 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ نحل آیات ۵۷ تا ۵۹ مع حواشی ۔
مجرمانہ سوچ پر تبصرہ ملعون مشرکوں کی تردید ہو رہی ہے کہ یہ تم نے خوب تقسیم کی ہے کہ بیٹے تمہارے اور بیٹیاں اللہ کی ۔ جو تمہیں ناپسند جن سے تم جلو کڑھو ۔ بلکہ زندہ درگور کر دو انہیں اللہ کے لئے ثابت کرو ۔ اور آیتوں میں بھی ان کا یہ کمینہ پن بیان ہوا ہے کہ یہ کہتے ہیں رب رحمان کی اولاد ہے حقیقتا انکا یہ قول نہایت ہی برا ہے بہت ممکن ہے کہ اس سے آسمان پھٹ جائے ، زمین شق ہو جائے ، پہاڑ چورا چورا ہو جائیں کہ یہ اللہ رحمان کی اولاد ٹھہرا رہے ہیں حالانکہ اللہ کو یہ کسی طرح لائق ہی نہیں ۔ زمین و آسمان کی کل مخلوق اس کی غلام ہے ۔ سب اس کے شمار میں ہیں اور گنتی میں اور ایک ایک اس کے سامنے قیامت کے دن تنہا پیش ہونے والا ہے ۔