Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
قُلِ ادۡعُوا الَّذِيۡنَ زَعَمۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِهٖ فَلَا يَمۡلِكُوۡنَ كَشۡفَ الضُّرِّ عَنۡكُمۡ وَلَا تَحۡوِيۡلًا‏ ﴿56﴾
کہہ دیجئے کہ اللہ کے سوا جنہیں تم معبود سمجھ رہے ہو انہیں پکارو لیکن نہ تو وہ تم سے کسی تکلیف کو دور کر سکتے ہیں اور نہ بدل سکتے ہیں ۔
قل ادعوا الذين زعمتم من دونه فلا يملكون كشف الضر عنكم و لا تحويلا
Say, "Invoke those you have claimed [as gods] besides Him, for they do not possess the [ability for] removal of adversity from you or [for its] transfer [to someone else]."
Keh dijiye kay Allah kay siwa jinhen tum mabood samajh rahey ho unhen pukaro lekin na to woh tum say kissi takleef ko door ker saktay hain aur na badal saktay hain.
۔ ( جو لوگ اللہ کے علاوہ دوسرے معبودوں کو مانتے ہیں ، ان سے ) کہہ دو کہ : جن کو تم نے اللہ کے سوا معبود سمجھ رکھا ہے ، انہیں پکار کر دیکھو ۔ ہوگا یہ کہ نہ وہ تم سے کوئی تکلیف دور کرسکیں گے ، اور نہ اسے تبدیل کرسکیں گے ۔
تم فرماؤ پکارو انھیں جن کو اللہ کے سوا گمان کرتے ہو تو وہ اختیار نہیں رکھتے تم سے تکلیف دو کرنے اور نہ پھیر دینے کا ( ف۱۱۷ )
ان سے کہو ، پکار دیکھو ان معبودوں کو جن کو تم خدا کے سوا ﴿ اپنا کارساز﴾ سمجھتے ہو ، وہ کسی تکلیف کو تم سے نہ ہٹا سکتے ہیں نہ بدل سکتے ہیں ۔ 64
فرما دیجئے: تم ان سب کو بلا لو جنہیں تم اﷲ کے سوا ( معبود ) گمان کرتے ہو وہ تم سے تکلیف دور کرنے پر قادر نہیں ہیں اور نہ ( اسے دوسروں کی طرف ) پھیر دینے کا ( اختیار رکھتے ہیں )
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :64 اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ غیر اللہ کو سجدہ کرنا ہی شرک نہیں ہے ، بلکہ خدا کے سوا کسی دوسری ہستی سے دعا مانگنا ، یا اس کو مدد کے لیے پکارنا بھی شرک ہے ۔ دعا اور استمداد و استعانت ، اپنی حقیقت کے اعتبار سے عبادت ہی ہیں اور غیر اللہ سے مناجات کرنے والا ویسا ہی مجرم ہے جیسا کہ بت پرست مجرم ہے ۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کے سوا کسی کو بھی کچھ اختیارات حاصل نہیں ہیں ۔ نہ کوئی دوسرا کسی مصیبت کو ٹال سکتا ہے نہ کسی بری حالت کو اچھی حالت سے بدل سکتا ہے ۔ اس طرح کا اعتقاد خدا کے سوا جس ہستی کے بارے میں بھی رکھا جائے ، بہرحال ایک مشرکانہ اعتقاد ہے ۔
وسیلہ یا قرب الہٰی اللہ کے سوا اوروں کی عبادت کرنے والوں سے کہئے کہ تم انہیں خوب پکار کر دیکھ لو کہ آیا وہ تمھارے کچھ کام آ سکتے ہیں ؟ نہ ان کے بس کی یہ بات ہے کہ مشکل کشائی کر دیں نہ یہ بات کہ اسے کسی اور پر ٹال دیں وہ مخض بےبس ہیں ، قادر اور طاقت والا صرف اللہ واحد ہی ہے ۔ مخلوق کا خالق اور سب کا حکمران وہی ہے ۔ یہ مشرک کہا کرتے تھے کہ ہم فرشتوں ، مسیح اور عزیر کی عبادت کرتے ہیں ۔ ان کے معبود تو خود اللہ کی نزدیکی کی جستجو میں ہیں ۔ صحیح بخاری میں ہے کہ جن جنات کی یہ مشرکین پرستش کرتے تھے وہ خود مسلمان ہو گئے تھے لیکن یہ اب تک اپنے کفر پر جمے ہوئے ہیں ، اس لئے انہیں خبردار کیا گیا کہ تمہارے معبود خود اللہ کی طرف جھک گئے ۔ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں یہ جن فرشتوں کی ایک قسم سے تھے ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ، حضرت مریم علیہ السلام ، حضرت عزیر علیہ السلام ، سورج چاند ، فرشتے سب قرب الہٰی کی تلاش میں ہیں ۔ ابن جریر فرماتے ہیں ٹھیک مطلب یہ ہے کہ جن جنوں کو یہ پوجتے تھے آیت میں وہی مراد ہیں کیونکہ حضرت مسیح علیہ السلام وغیرہ کا زمانہ تو گزر چکا تھا اور فرشتے پہلے ہی سے عابد الہٰی تھے تو مراد یہاں بھی جنات ہیں ۔ وسیلہ کے معنی قربت و نزدیکی کے ہیں جیسے کہ حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے ۔ یہ سب بزرگ اسی دھن میں ہیں کہ کون اللہ سے زیادہ نزدیکی حاصل کر لے ؟ وہ اللہ کی رحمت کے خواہاں اور اس کے عذاب سے ترساں ہیں ۔ حقیقت میں بغیر ان دونوں باتوں کے عبادت نا مکمل ہے ۔ خوف گناہوں سے روکتا ہے اور امید اطاعت پر آمادہ کرتی ہے درحقیقت اس کے عذاب ڈرنے کے لائق ہیں ۔ اللہ ہمیں بچائے ۔