Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
وَرَبُّكَ اَعۡلَمُ بِمَنۡ فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ‌ؕ وَلَقَدۡ فَضَّلۡنَا بَعۡضَ النَّبِيّٖنَ عَلٰى بَعۡضٍ‌ وَّاٰتَيۡنَا دَاوٗدَ زَبُوۡرًا‏ ﴿55﴾
آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہے آپ کا رب سب کو بخوبی جانتا ہے ۔ ہم نے بعض پیغمبروں کو بعض پر بہتری اور برتری دی ہے ۔ اور داود کو زبور ہم نے عطا فرمائی ہے ۔
و ربك اعلم بمن في السموت و الارض و لقد فضلنا بعض النبين على بعض و اتينا داود زبورا
And your Lord is most knowing of whoever is in the heavens and the earth. And We have made some of the prophets exceed others [in various ways], and to David We gave the book [of Psalms].
Aasamno-o-zamin mein jo bhi hai aap ka rab sab ko bakhoobi janta hai. Hum ney baaz payghumbaron ko baaz per behtari aur bartari di hai aur dawood ko zaboor hum ney ata farmaee hai.
اور تمہارا پروردگار ان سب کو جانتا ہے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں ۔ اور ہم نے کچھ نبیوں کو دوسرے نبیوں پر فضیلت دی ہے ، اور ہم نے داؤد کو زبور عطا کی تھی ۔
اور تمہارا رب خوب جانتا ہے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں ( ف۱۱٤ ) اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو ایک پر بڑائی دی ( ف۱۱۵ ) اور داؤد کو زبور عطا فرمائی ( ف۱۱٦ )
تیرا رب زمین اور آسمانوں کی مخلوقات کو زیادہ جانتا ہے ۔ ہم نے بعض پیغمبروں کو بعض سے بڑھ کر مرتبے دیے62 ، اور ہم نے ہی داؤد ( علیہ السلام ) کو زبور دی تھی ۔ 63
اور آپ کا رب ان کو خوب جانتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں ( آباد ) ہیں ، اور بیشک ہم نے بعض انبیاء کو بعض پر فضیلت بخشی اور ہم نے داؤد ( علیہ السلام ) کو زبور عطا کی
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :62 اس فقرے کے اصل مخاطب کفار مکہ ہیں ، اگر چہ بظاہر خطاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے ۔ جیسا کہ معاصرین کا بالعموم قاعدہ ہوتا ہے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم عصر اور ہم قوم لوگوں کے آپ کے اندر کوئی فضل و شرف نظر نہ آتا تھا ۔ وہ آپ کو اپنی بستی کا ایک معمولی انسان سمجھتے تھے ، اور جن مشہور شخصیتوں کو گزرے ہوئے چند صدیاں گزر چکی تھیں ، ان کے متعلق یہ گمان کرتے تھے کہ عظمت تو بس ان پر ختم ہوگئی ہے ۔ اس لیے آپ کی زبان سے نبوت کا دعوی سن کر وہ اعتراض کیا کرتے تھے کہ یہ شخص دوں کی لیتا ہے ، اپنے آپ کو نہ معلوم کیا سمجھ بیٹھا ہے ، بھلا کہاں یہ اور کہاں اگلے وقتوں کے وہ بڑے بڑے پیغمبر جن کی بزرگی کا سکہ ایک دنیا مان رہی ہے ۔ اس کا مختصر جواب اللہ تعالی نے یہ دیا ہے کہ زمین اور آسمان کی ساری مخلوق ہماری نگاہ میں ہے ۔ تم نہیں جانتے کہ کون کیا ہے اور کس کا کیا مرتبہ ہے ۔ اپنے فضل کے ہم خود مالک ہیں اور پہلے بھی ایک سے ایک بڑھ کر عالی مرتبہ نبی پیدا کر چکے ہیں ۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :63 یہاں خاص طور پر داؤد علیہ السلام کی زبور دیے جانے کا ذکر غالبا اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ داؤد علیہ السلام بادشاہ تھے ، اور بادشاہ بالعموم خدا سے زیادہ دور ہوا کرتے ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معاصرین جس وجہ سے آپ کی پیغمبری و خدا رسیدگی ماننے سے انکار کرتے تھے وہ ان کے اپنے بیان کے مطابق یہ تھی کہ آپ عام انسانوں کی طرح بیوی بچے رکھتے تھے ، کھاتے پیتے تھے ، بازاروں میں چل پھر کر خریدوفروخت کرتے تھے ، اور وہ سارے ہی کام کرتے تھے جو کوئی دنیا دار آدمی اپنی انسانی حاجات کے لیے کیا کرتے ہیں ۔ کفار مکہ کا کہنا یہ تھا کہ تم تو ایک دنیا دار آدمی ہو ۔ تمہیں خدا رسیدگی سے کیا تعلقِ پہنچے ہوئے لوگ تو وہ ہوتے ہیں جنہیں اپنےتن بدن کا ہوش بھی نہیں ہوتا ، بس ایک گوشے میں بیٹھے اللہ کی یاد میں غرق رہتے ہیں ۔ وہ کہاں اور گھر کےآٹے دال کی فکر کہاں! اس پر فرمایا جا رہا ہے کہ ایک پوری بادشاہت کے انتظام سے بڑھ کر دنیا داری اور کیا ہوگی ۔ مگر اس کے باوجود داؤد علیہ السلام کو نبوت اور کتاب سے سرفراز کیا گیا ۔