Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
قَالَ اَرَءَيۡتَكَ هٰذَا الَّذِىۡ كَرَّمۡتَ عَلَىَّ لَٮِٕنۡ اَخَّرۡتَنِ اِلٰى يَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ لَاَحۡتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهٗۤ اِلَّا قَلِيۡلًا‏ ﴿62﴾
اچھا دیکھ لے اسے تو نے مجھ پر بزرگی تو دی ہے لیکن اگر مجھے بھی قیامت تک تو نے ڈھیل دی تو میں اس کی اولاد کو بجز بہت تھوڑے لوگوں کے ، اپنے بس میں کرلوں گا ۔
قال ارءيتك هذا الذي كرمت علي لىن اخرتن الى يوم القيمة لاحتنكن ذريته الا قليلا
[Iblees] said, "Do You see this one whom You have honored above me? If You delay me until the Day of Resurrection, I will surely destroy his descendants, except for a few."
Acha dekh ley issay tu ney mujh per buzrugi to di hai lekin agar mujhay bhi qayamat tak tu ney dheel di to mein iss ki aulad ko ba-juz boht thoray logon kay apney bus mein kerloon ga.
کہنے لگا : بھلا بتاؤ یہ ہے وہ مخلوق جسے تو نے میرے مقابلے میں عزت بخشی ہے ۔ اگر تو نے مجھے قیامت کے دن تک مہلت دی تو میں اس کی اولاد میں سے تھوڑے سے لوگوں کو چھوڑ کر باقی سب کے جبڑوں میں لگام ڈالوں گا ۔ ( ٣٤ )
بولا ( ف۱۳۵ ) دیکھ تو جو یہ تو نے مجھ سے معزز رکھا ( ف۱۳٦ ) اگر تو نے مجھے قیامت تک مہلت دی تو ضرور میں اس کی اولاد کو پیس ڈالوں گا ( ف۱۳۷ ) مگر تھوڑا ( ف۱۳۸ )
“ پھر وہ بولا” دیکھ تو سہی ، کیا یہ اس قابل تھا کہ تو نے اسے مجھ پر فضیلت دی؟ اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں اس کی پوری نسل کی بیخ کنی کر ڈالوں75 ، بس تھوڑے ہی لوگ مجھ سے بچ سکیں گے ۔
۔ ( اور شیطان یہ بھی ) کہنے لگا: مجھے بتا تو سہی کہ یہ وہ شخص ہے جسے تو نے مجھ پر فضیلت دی ہے ( آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ ) اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے دے تو میں اس کی اولاد کو سوائے چند افراد کے ( اپنے قبضہ میں لے کر ) جڑ سے اکھاڑ دوں گا
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :75 ”بیخ کنی کر ڈالوں“ ، یعنی ان کے قدم سلامتی کی راہ سے اکھاڑ پھینکوں ۔ ”احتناک“ کے اصل معنی کسی چیز کو جڑ سے اکھاڑ دینے کے ہیں ۔ چونکہ انسان کا اصل مقام خلافت الہی ہے جس کا تقاضا اطاعت میں ثابت قدم رہنا ہے ، اس لیے اس مقام سے اس کا ہٹ جانا بالکل ایسا ہے جیسے کسی درخت کا بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکا جانا ۔