Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
وَاِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰۤٮِٕكَةِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِيۡسَ قَالَ ءَاَسۡجُدُ لِمَنۡ خَلَقۡتَ طِيۡنًا‌ ۚ‏ ﴿61﴾
جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے کیا اس نے کہا کہ کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے ۔
و اذ قلنا للملىكة اسجدوا لادم فسجدوا الا ابليس قال ءاسجد لمن خلقت طينا
And [mention] when We said to the angles, "Prostrate to Adam," and they prostrated, except for Iblees. He said, "Should I prostrate to one You created from clay?"
Aur jab hum ney farishton ko hukum diya kay adam ko sajda kero to iblees kay siwa sab ney kiya uss ney kaha kiya mein ussay sajda keroon jissay tu ney mitti say peda kiya hai.
اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدم کو سجدہ کرو ۔ چنانچہ انہوں نے سجدہ کیا ، لیکن ابلیس نے نہیں کیا ۔ اس نے کہا کہ : کیا میں اس کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے؟
اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو ( ف۱۳٤ ) تو ان سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کے ، بولا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا
اور یاد کرو جبکہ ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو ، تو سب نے سجدہ کیا ، مگر ابلیس نے نہ کیا ۔ 74 اس نے کہا کیا میں اس کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا ہے؟
اور ( وہ وقت یاد کیجئے ) جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ تم آدم ( علیہ السلام ) کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا ، اس نے کہا: کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :74 تقابل کے لیے ملاحظہ ہو البقرہ آیات ۳۰ تا ۳۹ ، النساء آیات ١١۷ ۔ ١۲١ ، الاعراف آیات ١١ ۔ ۲۵ ، الحجر آیات ۲٦ ۔ ٤۲ ، اور ابراہیم آیت ۲۲ ۔ اس سلسلہ کلام میں یہ قصہ دراصل یہ بات ذہن نشین کرنے کے لیے بیان کیا جا رہا ہے کہ اللہ کے مقابلے میں ان کافروں کا یہ تمرد ، اور تنبیہات سے ان کی یہ بے اعتنائی ، اور کجروی پر ان کا یہ اصرار ٹھیک ٹھیک اس شیطان کی پیروی ہے جو ازل سے انسان کا دشمن ہے ، اور اس روش کو اختیار کر کے درحقیقت یہ لوگ اس جال میں پھنس رہے ہیں جس میں اولاد آدم کو پھانس کر تباہ کر دینے کے لیے شیطان نے آغاز تاریخ انسانی میں چلینج کیا تھا ۔
ابلیس کی قدیمی دشمنی ابلیس کی قدیمی عداوت سے انسان کو اگاہ کیا جا رہا ہے کہ وہ باپ حضرت آدم علیہ السلام کا کھلا دشمن تھا ، اس کی اولاد برابر اسی طرح تمہاری دشمن ہے ، سجدے کا حکم سن کر سب فرشتوں نے تو سر جھکا دیا لیکن اس نے تکبر جتایا ، اسے حقیر سمجھا اور صاف انکار کر دیا کہ ناممکن ہے کہ میرا سر کسی مٹی سے بنے ہوئے کے سامنے جھکے ، میں اس سے کہیں افضل ہوں ، میں آگ ہوں یہ خاک ہے ۔ پھر اس کی ڈھٹائی دیکھیے کہ اللہ جل و علی کے دربار میں گستاخانہ لہجے سے کہتا ہے کہ اچھا اسے اگر تو نے مجھ پر فضیلت دی تو کیا ہوا میں بھی اس کی اولاد کو برباد کر کے ہی چھوڑوں گا ، سب کو اپنا تابعدار بنا لوں گا اور بہکا دوں گا ، بس تھوڑے سے میرے پھندے سے چھوٹ جائیں گے باقی سب کو غارت کر دوں گا ۔