Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
وَاسۡتَفۡزِزۡ مَنِ اسۡتَطَعۡتَ مِنۡهُمۡ بِصَوۡتِكَ وَاَجۡلِبۡ عَلَيۡهِمۡ بِخَيۡلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكۡهُمۡ فِى الۡاَمۡوَالِ وَالۡاَوۡلَادِ وَعِدۡهُمۡ‌ ؕ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيۡطٰنُ اِلَّا غُرُوۡرًا‏ ﴿64﴾
ان میں سے تو جسے بھی اپنی آواز سے بہکا سکے گا بہکا لے اور ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھالا اور ان کے مال اور اولاد میں سے اپنا بھی ساجھا لگا اور انہیں ( جھوٹے ) وعدے دے لے ان سے جتنے بھی وعدے شیطان کے ہوتے ہیں سب کے سب سراسر فریب ہیں ۔
و استفزز من استطعت منهم بصوتك و اجلب عليهم بخيلك و رجلك و شاركهم في الاموال و الاولاد وعدهم و ما يعدهم الشيطن الا غرورا
And incite [to senselessness] whoever you can among them with your voice and assault them with your horses and foot soldiers and become a partner in their wealth and their children and promise them." But Satan does not promise them except delusion.
Inn mein say tu jissay bhi apni aawaz say behka sakay behka ley aur inn per apney sawar aur piyaday charha laa aur inn kay maal aur aulad mein say apna bhi sajha laga aur enhen jhootay waday dey ley. Inn say jitney bhi waday shetan kay hotay hain sab kay sab sirasir fareb hain.
اور ان میں سے جس جس پر تیرا بس چلے ۔ انہیں اپنی آواز سے بہکا لے ۔ ( ٣٥ ) اور ان پر اپنے سواروں اور پیادوں کی فوج چڑھا لا ( ٣٦ ) اور ان کے مال اور اولاد میں اپنا حصہ لگا لے ، ( ٣٧ ) اور ان سے خوب وعدے کرلے ۔ اور ( حقیقت یہ ہے کہ ) شیطان ان سے جو وعدہ بھی کرتا ہے وہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہوتا ۔
اور ڈگا دے ( بہکادے ) ان میں سے جس پر قدرت پائے اپنی آواز سے ( ف۱٤۰ ) اور ان پر لام باندھ ( فوج چڑھا ) لا اپنے سواروں اور اپنے پیادوں کا ( ف۱٤۱ ) اور ان کا ساجھی ہو مالوں اور بچوں میں ( ف۱٤۲ ) اور انھیں وعدہ دے ( ف۱٤۳ ) اور شیطان انھیں وعدہ نہیں دیتا مگر فریب سے ،
تو جس جس کو اپنی دعوت سے پھسلا سکتا ہے پھسلا لے76 ، ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لا ، 77 مال اور اولاد میں ان کے ساتھ سا جھا لگا ، 78 اور ان کو وعدوں کے جال میں پھانس79 ۔ ۔ ۔ ۔ اور شیطان کے وعدے ایک دھوکے کے سوا اور کچھ بھی نہیں ۔ ۔ ۔ ۔
اور جس پر بھی تیرا بس چل سکتا ہے تو ( اسے ) اپنی آواز سے ڈگمگا لے اور ان پر اپنی ( فوج کے ) سوار اور پیادہ دستوں کو چڑھا دے اور ان کے مال و اولاد میں ان کا شریک بن جا اور ان سے ( جھوٹے ) وعدے کر ، اور ان سے شیطان دھوکہ و فریب کے سوا ( کوئی ) وعدہ نہیں کرتا
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :76 اصل میں لفظ ” استفزاز“ استعمال ہوا ہے ، جس کے معنی استحفاف کے ہیں ۔ یعنی کسی کو ہلکا اور کمزور پا کر اسے بہا لے جانا ، یا اس کے قدم پھسلا دینا ۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :77 اس فقرے میں شیطان کو اس ڈاکو سے تشبیہ دی گئی ہے جو کسی بستی پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لائے اور ان کو اشارہ کرتا جائے کہ ادھر لوٹو ، ادھر چھاپہ مارو ، اور وہاں غارتگری کرو ۔ شیطان کے سواروں اور پیادوں سے مراد وہ سب جن اور انسان ہیں جو بے شمار مختلف شکلوں اور حیثیتوں میں ابلیس کے مشن کی خدمت کر رہے ہیں ۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :78 یہ ایک بڑا ہی معنی خیز فقرہ ہے جس میں شیطان اور اس کے پیروؤں کے باہمی تعلق کی پوری تصویر کھینچ دی گئی ہے ۔ جو شخص مال کمانے اور اس کو خرچ کرنے میں شیطان کے اشاروں پر چلتا ہے ، اس کے ساتھ گویا شیطان مفت کا شریک بنا ہوا ہے ۔ محنت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ، جرم اور گناہ اور غلط کاری کے برے نتائج میں وہ حصہ دار نہیں ، مگر اس کے اشاروں پر یہ بیوقوف اس طرح چل رہا ہے جیسے اس کے کاروبار میں وہ برابر کا شریک ، بلکہ شریک غالب ہے ۔ اسی طرح اولاد تو آدمی کی اپنی ہوتی ہے ، اور اسے پالنے پوسنے میں سارے پاپڑ آدمی خود بیلتا ہے ، مگر شیطان کے اشاروں پر وہ اس اولاد کو گمراہی اور بداخلاقی کی تربیت اس طرح دیتا ہے ، گویا اس اولاد کا تنہا وہی باپ نہیں ہے بلکہ شیطان بھی باپ ہونے میں اس کا شریک ہے ۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :79 یعنی ان کو غلط امیدیں دلا ۔ ان کو جھوٹی توقعات کےچکر میں ڈال ۔ ان کو سبز باغ دکھا ۔