سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :80
اس کے دو مطلب ہیں ، اور دونوں اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں ۔ ایک یہ کہ میرے بندوں ، یعنی انسانوں پر تجھے یہ اقتدار حاصل نہ ہوگا کہ تو انہیں زبردستی اپنی راہ پر کھینچ لے جائے ۔ تو فقط بہکانے اور پھسلانے اور غلط مشورے دینے اور جھوٹے وعدے کرنے کا مجاز کیا جاتا ہے ۔ مگر تیری بات کو قبول کرنا یا نہ کرنا ان بندوں کا اپنا کام ہوگا ۔ تیرا ایسا تسلط ان پر نہ ہوگا کہ وہ تیری راہ پر جانا چا ہیں یا نہ چاہیں ، بہرحال تو ہاتھ پکڑ کر ان کو گھسیٹ لے جائے ۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ میرے خاص بندوں ، یعنی صالحین پر تیرا بس نہ چلے گا ۔ کمزور اور ضعیف الارادہ لوگ تو ضرور تیرے وعدوں سے دھوکا کھائیں گے ، مگر جو لوگ میری بندگی پر ثابت قدم ہوں ، وہ تیرے قابو میں نہ آسکیں گے ۔
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :81
یعنی جو لوگ اللہ پر اعتماد کریں ، اور جن کا بھروسہ اسی کی رہنمائی اور توفیق اور مدد پر ہو ، ان کا بھروسہ ہرگز غلط ثابت نہ ہوگا ۔ انہیں کسی اور سہارے کی ضرورت نہ ہوگی ۔ اللہ ان کی ہدایت کے لیے بھی کافی ہوگا اور ان کی دست گیری و اعانت کے لیے بھی ۔ البتہ جن کا بھروسہ اپنی طاقت پر ہو ، یا اللہ کے سوا کسی اور پر ہو ، وہ اس آزمائش سے بخیریت نہ گزر سکیں گے ۔