Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
وَنُنَزِّلُ مِنَ الۡـقُرۡاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّرَحۡمَةٌ لِّـلۡمُؤۡمِنِيۡنَ‌ۙ وَلَا يَزِيۡدُ الظّٰلِمِيۡنَ اِلَّا خَسَارًا‏ ﴿82﴾
یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لئے تو سراسر شفا اور رحمت ہے ۔ ہاں ظالموں کو بجز نقصان کے اور کوئی زیادتی نہیں ہوتی ۔
و ننزل من القران ما هو شفاء و رحمة للمؤمنين و لا يزيد الظلمين الا خسارا
And We send down of the Qur'an that which is healing and mercy for the believers, but it does not increase the wrongdoers except in loss.
Yeh quran jo hum nazil ker rahey hain momino kay liye to sirasir shifa aur rehmat hai. Haan zalimon kay ba-juz nuksan kay aur koi ziyadti nahi hoti.
اور ہم وہ قرآن نازل کر رہے ہیں جو مومنوں کے لیے شفا اور رحمت کا سامان ہے ، البتہ ظالموں کے حصے میں اس سے نقصان کے سوا کسی اور چیز کا اضافہ نہیں ہوتا ۔
اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز ( ۱۷۹ ) جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے ( ف۱۸۰ ) اور اس سے ظالموں کو ( ف۱۸۱ ) نقصان ہی بڑھتا ہے ،
ہم اس قرآن کے سلسلہ تنزیل میں وہ کچھ نازل کر رہے ہیں جو ماننے والوں کے لیے تو شفا اور رحمت ہے ، مگر ظالموں کےلیے خسارے کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہیں کرتا ۔ 102
اور ہم قرآن میں وہ چیز نازل فرما رہے ہیں جو ایمان والوں کے لئے شفاء اور رحمت ہے اور ظالموں کے لئے تو صرف نقصان ہی میں اضافہ کر رہا ہے
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :102 یعنی جو لوگ اس قرآن کو اپنا راہنما اور اپنے لیے کتاب آئین مان لیں ان کے لیے تو یہ خدا کی رحمت اور ان کے تمام مذہبی ، نفسانی ، اخلاقی اور تمدنی امراض کا علاج ہے ۔ مگر جو ظالم اسے رد کر کے اور اس کی راہنمائی سے منہ موڑ کر اپنے اوپر آپ ظلم کریں ان کو یہ قرآن اس حالت پر بھی نہیں رہنے دیتا جس پر وہ اس کے نزول سے ، یا اس کے جاننے سے پہلے تھے ، بلکہ یہ انہیں الٹا اس سے زیادہ خسارے میں ڈال دیتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب تک قرآن آیا نہ تھا ، یا جب تک وہ اس سے واقف نہ ہوئے تھے ، ان کا خسارہ محض جہالت کا خسارہ تھا ۔ مگر جب قرآن ان کے سامنے آگیا اور اس نے حق اور باطل کا فرق کھول کر رکھ دیا تو ان پر خدا کی حجت تمام ہو گئی ۔ اب اگر وہ اسے رد کر کے گمراہی پر اصرار کرتے ہیں تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ جاہل نہیں بلکہ ظالم اور باطل پرست اور حق سے نفور ہیں ۔ اب ان کی حیثیت وہ ہے جو زہر اور تریاق ، دونوں کو دیکھ کر زہر انتخاب کرنے والے کی ہوتی ہے ۔ اب اپنی گمراہی کے وہ پورے ذمہ دار ، اور ہر گناہ جو اس کے بعد وہ کریں اس کی پوری سزا کے مستحق ہیں ۔ یہ خسارہ جہالت کا نہیں بلکہ شرارت کا خسارہ ہے جسے جہالت کے خسارے سے بڑھ کر ہی ہونا چاہیے ۔ یہ بات ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نہایت مختصر سے بلیغ جملے میں بیان فرمائی ہے کہ القراٰن حجة لک او علیک یعنی قرآن یا تو تیرے حق میں حجت ہے یا پھر تیرے خلاف حجت ۔
قرآن حکیم شفا ہے اللہ تعالیٰ اپنی کتاب کی بابت جس میں باطل کا شائبہ بھی نہیں ، فرماتا ہے کہ وہ ایمانداروں کے دلوں کی تمام بیماریوں کے لئے شفا ہے ۔ شک ، نفاق ، شرک ، ٹیڑھ پن اور باطل کی لگاوٹ سب اس سے دور ہو جاتی ہے ۔ ایمان ، حکمت ، بھلائی ، رحمت ، نیکیوں کی رغبت ، اس سے حاصل ہوتی ہے ۔ جو بھی اس پر ایمان و یقین لائے اسے سچ سمجھ کر اس کی تابعداری کرے ، یہ اسے اللہ کی رحمت کے نیچے لا کھڑا کرتا ہے ۔ ہاں جو ظالم جابر ہو ، جو اس سے انکار کرے وہ اللہ سے اور دور ہو جاتا ہے ۔ قرآن سن کر اس کا کفر اور بڑھ جاتا ہے پس یہ آفت خود کافر کی طرف سے ، اس کے کفر کی وجہ سے ہوتی ہے نہ کہ قرآن کی طرف سے وہ تو سراسر رحمت و شفا ہے چنانچھ اور آیت قرآن میں ہے ( قُلْ هُوَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّشِفَاۗءٌ ۭ وَالَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ فِيْٓ اٰذَانِهِمْ وَقْرٌ وَّهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى ۭ اُولٰۗىِٕكَ يُنَادَوْنَ مِنْ مَّكَانٍۢ بَعِيْدٍ 44؀ۧ ) 41- فصلت:44 ) کہہ دے کہ یہ ایمانداروں کے لئے ہدایت اور شفا ہے اور بے ایمانوں کے کانوں میں پردے ہیں اور ان کی نگاہوں پر پردہ ہے یہ تو دور دراز سے آوازیں دئیے جاتے ہیں ۔ اور آیت میں ہے ( وَاِذَا مَآ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ فَمِنْھُمْ مَّنْ يَّقُوْلُ اَيُّكُمْ زَادَتْهُ هٰذِهٖٓ اِيْمَانًا ۚ فَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْھُمْ اِيْمَانًا وَّھُمْ يَسْتَبْشِرُوْنَ ١٢٤؁ ) 9- التوبہ:124 ) جہاں کوئی سورت اتری کہ ایک گورہ نے پوچھنا شروع کیا کہ تم میں سے کس کو اس نے ایمان میں بڑھایا ؟ سنو ایمان والوں کے تو ایمان بڑھ جاتے ہیں اور وہ ہشاش بشاش ہو جاتے ہیں ہاں جن کے دلوں میں بیماری ہے ان کی گندگی پر گندگی بڑھ جاتی ہے اور مرتے دم تک کفر پر قائم رہتے ہیں ۔ اس مضمون کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں ۔ الغرض مومن اس پاک کتاب کو سن کر نفع اٹھاتا ہے ، اسے حفظ کرتا ہے ، اسے یاد کرتا ہے ، اس کا خیال رکھتا ہے ۔ بے انصاف لوگ نہ اس سے نفع حاصل کرتے ہیں ، نہ اسے حفظ کرتے ہیں ، نہ اس کی نگہبانی کرتے ہیں ، اللہ نے اسے شفا و رحمت صرف مومنوں کے لئے بنایا ہے ۔