Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
وَّقُلۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِهٖ لِبَنِىۡۤ اِسۡرَاۤءِيۡلَ اسۡكُنُوا الۡاَرۡضَ فَاِذَا جَآءَ وَعۡدُ الۡاٰخِرَةِ جِئۡنَا بِكُمۡ لَفِيۡفًا ؕ‏ ﴿104﴾
اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرما دیا کہ اس سرزمین پر تم رہو سہو ۔ ہاں جب آخرت کا وعدہ آئے گا ہم تم سب کو سمیٹ لپیٹ کر لے آئیں گے ۔
و قلنا من بعده لبني اسراءيل اسكنوا الارض فاذا جاء وعد الاخرة جنا بكم لفيفا
And We said after Pharaoh to the Children of Israel, "Dwell in the land, and when there comes the promise of the Hereafter, We will bring you forth in [one] gathering."
Iss ka baad hum ney bani isaraeel say farma diya kay iss sir zamin per tum raho saho haan jab aakhirat ka wada aaye ga hum tum sab ko samet aur lapet ker ley aayen gay.
اور اس کے بعد بنو اسرائیل سے کہا کہ : تم زمین میں بسو ۔ پھر جب آخرت کا وعدہ پورا ہونے کا وقت آئے گا تو ہم تم سب کو جمع کر کے حاضر کردیں گے ۔
اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرمایا اس زمین میں بسو ( ف۲۱۸ ) پھر جب آخرت کا وعدہ آئے گا ( ف۲۱۹ ) ہم تم سب کو گھال میل ( لپیٹ کر ) لے آئیں گے ( ف۲۲۰ )
اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ اب تم زمین میں بسو117 ، پھر جب آخرت کے وعدے کا وقت آن پورا ہوگا تو ہم تم سب کو ایک ساتھ لا حاضر کریں گے ۔
اور ہم نے اس کے بعد بنی اسرائیل سے فرمایا: تم اس ملک میں آباد ہو جاؤ پھر جب آخرت کا وعدہ آجائے گا ( تو ) ہم تم سب کو اکٹھا سمیٹ کر لے جائیں گے
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :117 یہ ہے اصل غرض اس قصے کو بیان کرنے کی ۔ مشرکین مکہ اس فکر میں تھے کہ مسلمانوں کو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سر زمین عرب سے ناپید کر دیں ۔ اس پر انہیں یہ سنایا جا رہا ہے کہ یہی کچھ فرعون نے موسی علیہ السلام اور بنی اسرائیل کے ساتھ کرنا چاہا تھا ۔ مگر ہوا یہ کہ فرعون اور اس کے ساتھی ناپید کر دیے گئے اور زمین پر موسی علیہ السلام اور پیروان موسی علیہ السلام ہی بسائے گئے ۔ اب اگر اسی روش پر تم چلو گے تو تمہارا انجام اس سے کچھ بھی مختلف نہ ہوگا ۔