And We said after Pharaoh to the Children of Israel, "Dwell in the land, and when there comes the promise of the Hereafter, We will bring you forth in [one] gathering."
Iss ka baad hum ney bani isaraeel say farma diya kay iss sir zamin per tum raho saho haan jab aakhirat ka wada aaye ga hum tum sab ko samet aur lapet ker ley aayen gay.
اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرمایا اس زمین میں بسو ( ف۲۱۸ ) پھر جب آخرت کا وعدہ آئے گا ( ف۲۱۹ ) ہم تم سب کو گھال میل ( لپیٹ کر ) لے آئیں گے ( ف۲۲۰ )
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :117
یہ ہے اصل غرض اس قصے کو بیان کرنے کی ۔ مشرکین مکہ اس فکر میں تھے کہ مسلمانوں کو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سر زمین عرب سے ناپید کر دیں ۔ اس پر انہیں یہ سنایا جا رہا ہے کہ یہی کچھ فرعون نے موسی علیہ السلام اور بنی اسرائیل کے ساتھ کرنا چاہا تھا ۔ مگر ہوا یہ کہ فرعون اور اس کے ساتھی ناپید کر دیے گئے اور زمین پر موسی علیہ السلام اور پیروان موسی علیہ السلام ہی بسائے گئے ۔ اب اگر اسی روش پر تم چلو گے تو تمہارا انجام اس سے کچھ بھی مختلف نہ ہوگا ۔