Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
قُلۡ اٰمِنُوۡا بِهٖۤ اَوۡ لَا تُؤۡمِنُوۡٓا‌ ؕ اِنَّ الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ مِنۡ قَبۡلِهٖۤ اِذَا يُتۡلٰى عَلَيۡهِمۡ يَخِرُّوۡنَ لِلۡاَذۡقَانِ سُجَّدًا ۙ‏ ﴿107﴾
کہہ دیجئے! تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ ، جنہیں اس سے پہلے علم دیا گیا ہے ان کے پاس تو جب بھی اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں ۔
قل امنوا به او لا تؤمنوا ان الذين اوتوا العلم من قبله اذا يتلى عليهم يخرون للاذقان سجدا
Say, "Believe in it or do not believe. Indeed, those who were given knowledge before it - when it is recited to them, they fall upon their faces in prostration,
Keh dijiye! Tum iss per eman laao ya na laao jinehn iss say pehlay ilm diya gaya hai unn kay pass to jab bhi iss ki tilawat ki jati hai to woh thoriyon kay bal sajda mein gir partay hain.
۔ ( کافروں سے ) کہہ دو کہ : چاہے تم اس پر ایمان لاؤ ، یا نہ لاؤ ، جب یہ ( قرآن ) ان لوگوں کے سامنے پڑھا جاتا ہے جن کو اس سے پہلے علم دیا گیا تھا تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گرجاتے ہیں ۔
تم فرماؤ کہ تم لوگ اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ ( ف۲۲۵ ) بیشک وہ جنہیں اس کے اترنے سے پہلے علم ملا ( ف۲۲٦ ) اب ان پر پڑھا جاتا ہے ، ٹھوڑی کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں ،
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، ان لوگوں سے کہہ دو کہ تم اسے مانو یا نہ مانو ، جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا ہے120 انہیں جب یہ سنایا جاتا ہے تو وہ منہ کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں
فرما دیجئے: تم اس پر ایمان لاؤ یا ایمان نہ لاؤ ، بیشک جن لوگوں کو اس سے قبل علمِ ( کتاب ) عطا کیا گیا تھا جب یہ ( قرآن ) انہیں پڑھ کر سنایا جاتا ہے وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :120 یعنی وہ اہل کتاب جو آسمانی کتابوں کی تعلیمات سے واقف ہیں اور ان کے انداز کلام کو پہچانتے ہیں ۔
سماعت قرآن عظیم کے بعد فرمان ہے کہ تمہارے ایمان پر صداقت قرآن موقوف نہیں تم مانو یا نہ مانو قرآن فی نفسہ کلام اللہ اور بیشک بر حق ہے ۔ اس کا ذکر تو ہمیشہ سے قدیم کتابوں میں چلا آ رہا ہے ۔ جو اہل کتاب ، صالح اور عامل کتاب اللہ ہیں ، جنہوں نے اگلی کتابوں میں کوئی تحریف و تبدیلی نہیں کی وہ تو اس قرآن کو سنتے ہی بےچین ہو کر شکریہ کا سجدہ کرتے ہیں کہ اللہ تیرا شکر ہے کہ تو نے ہماری موجودگی میں اس رسول کو بھیجا اور اس کلام کو نازل فرمایا ۔ اپنے رب کی قدرت کاملہ پر اس کی تعظیم و توقیر کرتے ہیں ۔ جانتے تھے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے ، غلظ نہیں ہوتا ۔ آج وہ وعدہ پورا دیکھ کر خوش ہوتے ہیں ، اپنے رب کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور اس کے وعدے کی سچائی کا اقرار کرتے ہیں ۔ خشوع و خضوع ، فروتنی اور عاجزی کے ساتھ روتے گڑ گڑاتے اللہ کے سامنے اپنی ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر پڑتے ہیں ایمان و تصدیق اور کلام الہٰی اور رسول اللہ کی وجہ سے وہ ایمان و اسلام میں ، ہدایت و تقویٰ میں ، ڈر اور خوف میں اور بڑھ جاتے ہیں ۔ یہ عطف صفت کا صفت پر ہے سجدے کا سجدے پر نہیں ۔