Surah

Information

Surah # 18 | Verses: 110 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 69 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 83-101, from Madina
وَاِنَّا لَجٰعِلُوۡنَ مَا عَلَيۡهَا صَعِيۡدًا جُرُزًا ؕ‏ ﴿8﴾
اس پر جو کچھ ہے ہم اسے ایک ہموار صاف میدان کر ڈالنے والے ہیں ۔
و انا لجعلون ما عليها صعيدا جرزا
And indeed, We will make that which is upon it [into] a barren ground.
Iss per jo kuch hai hum ussay aik humwaar saaf maidan ker dalney walay hain.
اور یہ بھی یقین رکھو کہ روئے زمین پر جو کچھ ہے ایک دن ہم اسے ایک سپاٹ میدان بنا دیں گے ۔ ( ٢ )
اور بیشک جو کچھ اس پر ہے ایک دن ہم اسے پٹ پر میدان ( سفید زمین ) کو چھوڑیں گے ( ف۱۲ )
آخرکار اس سب کو ہم ایک چٹیل میدان بنا دینے والے ہیں ۔ 5
اور بیشک ہم اِن ( تمام ) چیزوں کو جو اس ( روئے زمین ) پر ہیں ( نابود کر کے ) بنجر میدان بنا دینے والے ہیں
سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :5 پہلی آیت کا خطاب نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے تھا اور ان دونوں آیتوں کو روئے سخن کفار کی جانب ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو ایک حرف تسلی دینے کے بعد اب آپ کے منکرین کو مخاطب کیے بغیر یہ سنایا جا رہا ہے کہ یہ سروسامان جو زمین کی سطح پر تم دیکھتے ہو اور جس کی دلفریبیوں پر تم فریفتہ ہو ، یہ ایک عارضی زینت ہے جو محض تمہیں آزمائش میں ڈالنے کے لیے مہیا کی گئی ہے ۔ تم اس غلط فہمی میں مبتلا ہو کہ یہ سب کچھ ہم نے تمہارے عیش و عشرت کے لیے فراہم کیا ہے ، اس لیے تم زندگی کے مزے لوٹنے کے سوا اور کسی مقصد کی طرف توجہ نہیں کرتے ، اور اسی لیے تم کسی سمجھانے والے کی بات پر کان بھی نہیں دھرتے ۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ سامان عیش نہیں بلکہ وسائل امتحان ہیں جن کے درمیان تم کو رکھ کر یہ دیکھا جا رہا ہے کہ تم میں سے کون اپنی اصل کو فراموش کر کے دنیا کی ان دلفریبیوں میں گم ہو جاتا ہے ، اور کون اپنے اصل مقام ( بندگی رب ) کو یاد رکھ کر صحیح رویے پر قائم رہتا ہے ۔ جس روز یہ امتحان ختم ہو جائے گا اسی روز یہ بساط عیش الٹ دی جائے گی اور یہ زمین ایک چٹیل میدان کے سوا کچھ نہ رہے گی ۔