Surah

Information

Surah # 18 | Verses: 110 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 69 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 83-101, from Madina
وَاِذِ اعۡتَزَلۡـتُمُوۡهُمۡ وَمَا يَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰهَ فَاۡوٗۤا اِلَى الۡـكَهۡفِ يَنۡشُرۡ لَـكُمۡ رَبُّكُمۡ مِّنۡ رَّحۡمَتِهٖ وَيُهَيِّئۡ لَـكُمۡ مِّنۡ اَمۡرِكُمۡ مِّرۡفَقًا‏ ﴿16﴾
جب کہ تم ان سے اور اللہ کے سوا ان کے اور معبودوں سے کنارہ کش ہوگئے تو اب تم کسی غار میں جا بیٹھو تمہارا رب تم پر اپنی رحمت پھیلا دے گا اور تمہارے لئے تمہارے کام میں سہولت مہیا کر دے گا ۔
و اذ اعتزلتموهم و ما يعبدون الا الله فاوا الى الكهف ينشر لكم ربكم من رحمته و يهي لكم من امركم مرفقا
[The youths said to one another], "And when you have withdrawn from them and that which they worship other than Allah , retreat to the cave. Your Lord will spread out for you of His mercy and will prepare for you from your affair facility."
Jabkay tum unn say aur Allah kay unn kay maboodon say kinara kash hogaye to abb tum kissi ghaar mein jaa behto tumhara rab tum per apni rehmat phela dey ga aur tumharay liye tumharay kaam mein sahoolat mohiyya ker dey ga.
اور ( ساتھیو ) جب تم نے ان لوگوں سے بھی علیحدگی اختیار کرلی ہے اور ان سے بھی جن کی یہ اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں تو چلو اب تم اس غار میں پناہ لے لو ، ( ٨ ) تمہارا پروردگار تمہارے لیے اپنا دامن رحمت پھیلا دے گا ، اور تمہارے کام میں آسانی کے اسباب مہیا فرمائے گا ۔
اور جب تم ان سے اور جو کچھ وہ اللہ سوا پوجتے ہیں سب سے الگ ہوجاؤ تو غار میں پناہ لو تمہارا رب تمہارے لیے اپنی رحمت پھیلادے گا اور تمہارے کام میں آسانی کے سامان بنادے گا ،
اب جبکہ تم ان سے اور ان کے معبودان غیر اللہ سے بے تعلق ہو چکے ہو تو چلو اب فلاں غار میں چل کر پناہ لو ۔ 11 تمہارا رب تم پر اپنی رحمت کا دامن وسیع کرے گا اور تمہارے کام کےلیے سروسامان مہیا کر دے گا ۔
اور ( ان نوجوانوں نے آپس میں کہا: ) جب تم ان سے اور ان ( جھوٹے معبودوں ) سے جنہیں یہ اﷲ کے سوا پوجتے ہیں کنارہ کش ہو گئے ہو تو تم ( اس ) غار میں پناہ لے لو ، تمہارا رب تمہارے لئے اپنی رحمت کشادہ فرما دے گا اور تمہارے لئے تمہارے کام میں سہولت مہیا فرما دے گا
سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :11 جس زمانے میں ان خدا پرست نوجوانوں کو آبادیوں سے بھاگ کر پہاڑوں میں پناہ لینی پڑی تھی اس وقت شہر اِفسُس ایشیائے کوچک میں بت پرستی اور جادوگری کا سب سے بڑا مرکز تھا ۔ وہاں ڈائنا دیوں کا ایک عظیم الشان مندر تھا جس کی شہرت تمام دنیا میں پھیلی ہوئی تھی اور دور دور سے لوگ اس کی پوجا کے لیے آتے تھے ۔ وہاں کے جادو گر ، عامل ، فال گیر اور تعویذ نوید دنیا بھر میں مشہور تھے ۔ شام و فلسطین اور مصر تک ان کا کاروبار چلتا تھا اور اس کاروبار میں یہودیوں کا بھی اچھا خاصا حصہ تھا جو اپنے فن کو حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف منسوب کرتے تھے ( ملاحظہ ہو سائیکلو پیڈیا آف ببلیکل لٹریچر عنوان Ephesus شرد اور اوہام پرستی کے اس ماحول میں خدا پرستوں کا جو حال ہو رہا تھا اس کا اندازہ اصحاب کہف کے اس فقرے سے کیا جا سکتا ہے ، جو اگلے رکوع میں آرہا ہے ، کہ اگر ان کا ہاتھ ہم پر پڑ گیا تو بس ہمیں سنگسار ہی کر ڈالیں گے یا پھر زبردستی اپنی ملت میں واپس لے جائیں گے ۔