Surah

Information

Surah # 18 | Verses: 110 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 69 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 83-101, from Madina
اِلَّاۤ اَنۡ يَّشَآءَ اللّٰهُ‌ وَاذۡكُرْ رَّبَّكَ اِذَا نَسِيۡتَ وَقُلۡ عَسٰٓى اَنۡ يَّهۡدِيَنِ رَبِّىۡ لِاَقۡرَبَ مِنۡ هٰذَا رَشَدًا‏ ﴿24﴾
مگر ساتھ ہی انشا اللہ کہہ لینا اور جب بھی بھولے ، اپنے پروردگار کی یاد کر لیا کر نا اور کہتے رہنا کہ مجھے پوری امید ہے کہ میرا رب مجھے اس سے بھی زیادہ ہدایت کے قریب کی بات کی رہبری کرے ۔
الا ان يشاء الله و اذكر ربك اذا نسيت و قل عسى ان يهدين ربي لاقرب من هذا رشدا
Except [when adding], "If Allah wills." And remember your Lord when you forget [it] and say, "Perhaps my Lord will guide me to what is nearer than this to right conduct."
Magar sath hi inshaAllah keh lena. Aur jab bhi bhoolay apney perwerdigar ko yaad ker liya kerna aur kehtay rehna mujhay poosi umeed hai kay mera rab mujhay iss say bhi ziyada hidayat kay qareeb ki baat ki rehbari keray.
ہاں ( یہ کہو کہ ) اللہ چاہے گا تو ( کرلوں گا ) ( ١٨ ) اور جب کبھی بھول جاؤ تو اپنے رب کو یاد کرلو ، اور کہو : مجھے امید ہے کہ میرا رب کسی ایسی بات کی طرف رہنمائی کردے جو ہدایت میں اس سے بھی زیادہ قریب ہو ۔ ( ١٩ )
مگر یہ کہ اللہ چاہے ( ف٤۸ ) اور اپنے رب کی یاد کر جب تو بھول جائے ( ف٤۹ ) اور یوں کہو کہ قریب ہے میرا رب مجھے اس ( ف۵۰ ) سے نزدیک تو راستی کی راہ دکھائے ، ( ف۵۱ )
﴿تم کچھ نہیں کر سکتے﴾ الا یہ کہ اللہ چاہے ۔ اگر بھولے سے ایسی بات زبان سے نکل جائے تو فورا اپنے رب کو یاد کرو اور کہو امید ہے کہ میرا رب اس معاملےمیں رشد سے قریب تر بات کی طرف میری رہنمائی فرما دے 24گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مگر یہ کہ اگر اﷲ چاہے ( یعنی اِن شاء اﷲ کہہ کر ) اور اپنے رب کا ذکر کیا کریں جب آپ بھول جائیں اور کہیں: امید ہے میرا رب مجھے اس سے ( بھی ) قریب تر ہدایت کی راہ دکھا دے گا
سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :24 یہ ایک جملہ معترضہ ہے جو پچھلی آیت کے مضمون کی مناسبت سے سلسلۂ کلام کے بیچ میں ارشاد فرمایا گیا ہے ۔ پچھلی آیت میں ہدایت کی گئی تھی کہ اصحاب کہف کی تعداد کا صحیح علم اللہ کو ہے اور اس کی تحقیق کرنا ایک غیر ضروری کام ہے ، لہٰذا خواہ مخواہ ایک غیر ضروری بات کی کھوج میں لگنے سے پرہیز کرو ۔ اور اس پر کسی سے بحث بھی نہ کرو ۔ اس سلسلہ میں آگے کی بات ارشاد فرمانے سے پہلے جملۂ معترضہ کے طور پر ایک اور ہدایت بھی نبی صلی اللہ علیہ و سلم اور اہل ایمان کو دی گئی اور وہ یہ کہ تم کبھی دعوے سے یہ نہ کہہ دینا کہ میں کل فلاں کام کردوں گا ۔ تم کو کیا خبر کہ تم وہ کام کر سکو گے یا نہیں ۔ نہ تمہیں غیب کا علم ، اور نہ تم اپنے افعال میں ایسے خود مختار کہ جو کچھ چاہو کر سکو ۔ اس لیے اگر کبھی بے خیالی میں ایسی بات زبان سے نکل بھی جائے تو فوراً متنبہ ہو کر اللہ کو یاد کرو اور ان شاء اللہ کہہ دیا کرو ۔ مزید برآں تم یہ بھی نہیں جانتے کہ جس کام کے کرنے کو تم کہہ رہے ہو ، آیا اس میں خیر ہے یا کوئی دوسرا کام اس سے بہتر ہے ۔ لہٰذا اللہ پر اعتماد کرتے ہوئے یوں کہا کرو کہ امید ہے میرا رب اس معاملے میں صحیح بات ، یا صحیح طرز عمل کی طرف میری رہنمائی فرما دے گا ۔