Surah

Information

Surah # 18 | Verses: 110 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 69 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 83-101, from Madina
فَانْطَلَقَاحَتّٰۤى اِذَا لَقِيَا غُلٰمًا فَقَتَلَهٗ ۙ قَالَ اَقَتَلۡتَ نَـفۡسًا زَكِيَّةً ۢ بِغَيۡرِ نَـفۡسٍ ؕ لَـقَدۡ جِئۡتَ شَيۡــًٔـا نُّـكۡرًا‏ ﴿74﴾
پھر دونوں چلے ، یہاں تک کہ ایک لڑکے کو پایا اس نے اسے مار ڈالا ، موسیٰ نے کہا کہ کیا آپ نے ایک پاک جان کو بغیر کسی جان کے عوض مار ڈالا؟ بیشک آپ نے تو بڑی ناپسندیدہ حرکت کی ۔
فانطلقا حتى اذا لقيا غلما فقتله قال اقتلت نفسا زكية بغير نفس لقد جت شيا نكرا
So they set out, until when they met a boy, al-Khidh r killed him. [Moses] said, "Have you killed a pure soul for other than [having killed] a soul? You have certainly done a deplorable thing."
Phir dono chalay yahan tak kay aik larkay ko paya iss ney ussay maar dala musa ney kaha kay kiya aap ney aik pak jaan ko baghair kissi jaan kay ewaz maar dala? Be-shak aap ney to bari na pasandeedah harkat ki.
وہ دونوں پھر روانہ ہوگئے ، یہاں تک کہ ان کی ملاقات ایک لڑکے سے ہوئی تو ان صاحب نے اسے قتل کر ڈالا ۔ ( ٣٩ ) موسیٰ بول اٹھے : ارے کیا آپ نے ایک پاکیزہ جان کو ہلاک کردیا ، جبکہ اس نے کسی کی جان نہیں لی تھی ، جس کا بدلہ اس سے لیا جائے؟ یہ تو آپ نے بہت ہی برا کام کیا ۔
پھر دونوں چلے ( ف۱۵٦ ) یہاں تک کہ جب ایک لڑکا ملا ( ف۱۵۷ ) اس بندہ نے اسے قتل کردیا ، موسیٰ نے کہا کیا تم نے ایک ستھری جان ( ف۱۵۸ ) بیکسی جان کے بدلے قتل کردی ، بیشک تم نے بہت بری بات کی ،
پھر وہ دونوں چلے ، یہاں تک کہ ان کو ایک لڑکا ملا اور اس شخص نے اسے قتل کر ڈالا ۔ موسیٰ ( علیہ السلام ) نے کہا آپ نے ایک بے گناہ کی جان لے لی حالانکہ اس نے کسی کا خون نہ کیا تھا ؟ یہ کام تو آپ نے بہت ہی برا کیا ۔
پھر وہ دونوں چل دیئے یہاں تک کہ دونوں ایک لڑکے سے ملے تو ( خضر علیہ السلام نے ) اسے قتل کر ڈالا ، موسٰی ( علیہ السلام ) نے کہا: کیا آپ نے بے گناہ جان کو بغیر کسی جان ( کے بدلہ ) کے قتل کر دیا ہے ، بیشک آپ نے بڑا ہی سخت کام کیا ہے
حکمت الہی کے مظاہر فرمان ہے کہ اس واقعہ کے بعد دونوں صاحب ایک ساتھ چلے ایک بستی میں چند بچے کھیلتے ہوئے ملے ان میں سے ایک بہت ہی تیز طرار نہایت خوبصورت چالاک اور بھلا لڑکا تھا ۔ اس کو پکڑ کر حضرت خضر نے اس کا سر توڑ دیا یا تو پتھر سے یا ہاتھ سے ہی گردن مروڑ دی بچہ اسی وقت مر گیا ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کانپ اٹھے اور بڑے سخت لہجے میں کہا یہ کیا واہیات ہے ؟ چھوٹے بےگناہ بچے کو بغیر کسی شرعی سبب کے مار ڈالنا یہ کون سی بھلائی ہے ؟ بیشک تم نہایت منکر کام کرتے ہو ۔ الحمد للہ تفسیر محمدی کا پندرھواں پارہ ختم ہوا ۔ اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے ۔ آمین ۔ ثم آمین