Surah

Information

Surah # 18 | Verses: 110 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 69 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 83-101, from Madina
فَانْطَلَقَا حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَيَاۤ اَهۡلَ قَرۡيَةِ  ۨاسۡتَطۡعَمَاۤ اَهۡلَهَا فَاَبَوۡا اَنۡ يُّضَيِّفُوۡهُمَا فَوَجَدَا فِيۡهَا جِدَارًا يُّرِيۡدُ اَنۡ يَّـنۡقَضَّ فَاَقَامَهٗ‌ ؕ قَالَ لَوۡ شِئۡتَ لَـتَّخَذۡتَ عَلَيۡهِ اَجۡرًا‏ ﴿77﴾
پھر دونوں چلے ایک گاؤں والوں کے پاس آکر ان سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے ان کی مہمانداری سے صاف انکار کر دیا دونوں نے وہاں ایک دیوار پائی جو گرا ہی چاہتی تھی ، اس نے اسے ٹھیک اور درست کر دیا ، موسیٰ ( علیہ السلام ) کہنے لگے اگر آپ چاہتے تو اس پر اجرت لے لیتے ۔
فانطلقا حتى اذا اتيا اهل قرية استطعما اهلها فابوا ان يضيفوهما فوجدا فيها جدارا يريد ان ينقض فاقامه قال لو شت لتخذت عليه اجرا
So they set out, until when they came to the people of a town, they asked its people for food, but they refused to offer them hospitality. And they found therein a wall about to collapse, so al-Khidh r restored it. [Moses] said, "If you wished, you could have taken for it a payment."
Phir dono chalay aik gaaon walon kay pass aaker unn say khana talab kiya to unhon ney unn ki mehmandaari say saaf inkar ker diya dono ney wahan aik deewar paee jo gira hi chahati thi uss ney ussay theek aur durust ker diya musa ( alh-e-salam ) kehney lagay agar aap chahatay to iss per ujrat ley letay.
چنانچہ وہ دونوں پھر روانہ ہوگئے ، یہاں تک کہ جب ایک بستی والوں کے پاس پہنچے تو اس کے باشندوں سے کھانا مانگا تو ان لوگوں نے ان کی مہمانی کرنے سے انکار کردیا ۔ پھر انہیں وہاں ایک دیوار ملی جو گرا ہی چاہتی تھی ، ان صاحب نے اسے کھڑا کردیا ۔ موسیٰ نے کہا : اگر آپ چاہتے تو اس کام پر کچھ اجرت لے لیتے ۔ ( ٤٠ )
پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب ایک گاؤں والوں کے پاس آئے ( ف۱٦۱ ) ان دہقانوں سے کھانا مانگا انہوں نے انھیں دعوت دینی قبول نہ کی ( ف۱٦۲ ) پھر دونوں نے اس گاؤں میں ایک دیوار پائی کہ گرا چاہتی ہے اس بندہ نے ( ف۱٦۳ ) اسے سیدھا کردیا ، موسیٰ نے کہا تم چاہتے تو اس پر کچھ مزدوری لے لیتے ( ف۱٦٤ )
پھر وہ آگے چلے یہاں تک کہ ایک بستی میں پہنچے اور وہاں کے لوگوں سے کھانا مانگا ۔ مگر انہوں نے ان دونوں کی ضیافت سے انکار کر دیا ۔ وہاں انہوں نے ایک دیوار دیکھی جو گرا چاہتی تھی ۔ اس شخص نے اس دیوار کو پھر قائم کر دیا ۔ موسیٰ ( علیہ السلام ) نے کہا اگر آپ چاہتے تو اس کام کی اجرت لے سکتے تھے ۔
پھر دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب دونوں ایک بستی والوں کے پاس آپہنچے ، دونوں نے وہاں کے باشندوں سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے ان دونوں کی میزبانی کرنے سے انکار کر دیا ، پھر دونوں نے وہاں ایک دیوار پائی جو گرا چاہتی تھی تو ( خضر علیہ السلام نے ) اسے سیدھا کر دیا ، موسٰی ( علیہ السلام ) نے کہا: اگر آپ چاہتے تو اس ( تعمیر ) پر مزدوری لے لیتے
ایک اور انوکھی بات ۔ دو دفعہ کے اس واقعہ کے بعد پھر دونوں صاحب مل کر چلے اور ایک بستی میں پہنچے مروی ہے وہ بستی ایک تھی یہاں کے لوگ بڑے ہی بخیل تھے ۔ انتہا یہ کہ دو بھوکے مسافروں کے طلب کرنے پر انہوں نے روٹی کھلانے سے بھی صاف انکار کر دیا ۔ وہاں دیکھتے ہیں کہ ایک دیوار گرنا ہی چاہتی ہے ، جگہ چھوڑ چکی ہے ، جھک پڑی ہے ۔ دیوار کی طرف ارادے کی اسناد بطور استعارہ کے ہے ۔ اسے دیکھتے ہی کمرکس کر لگ گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے اسے مضبوط کر دیا اور بالکل درست کر دیا پہلے حدیث بیان ہو چکی ہے کہ آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اسے لوٹا دیا ۔ زخم ٹھیک ہو گیا اور دیوار درست بن گئی ۔ اس وقت پھر کلیم اللہ علیہ السلام بول اٹھے کہ سبحان اللہ ان لوگوں نے تو ہمیں کھانے تک کو نہ پوچھا بلکہ مانگنے پر بھاگ گئے ۔ اب جو تم نے ان کی یہ مزدوری کر دی اس پر کچھ اجرت کیوں نہ لے لی جو بالکل ہمارا حق تھا ؟ اس وقت وہ بندہ الہٰی بول اٹھے لو صاحب اب مجھ میں اور آپ میں حسب معاہدہ خود جدائی ہوگئی ۔ کیونکہ بچے کے قتل پر آپ نے سوال کیا تھا اس وقت جب میں نے آپ کو اس غلطی پر متنبہ کیا تھا تو آپ نے خود ہی کہا تھا کہ اب اگر کسی بات کو پوچھوں تو مجھے اپنے ساتھ سے الگ کر دینا اب سنو جن باتوں پر آپ نے تعجب سے سوال کیا اور برداشت نہ کرسکے ان کی اصلی حکمت آپ پر ظاہر کئے دیتا ہوں ۔