Surah

Information

Surah # 18 | Verses: 110 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 69 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 83-101, from Madina
حَتّٰٓى اِذَا بَلَغَ مَغۡرِبَ الشَّمۡسِ وَجَدَهَا تَغۡرُبُ فِىۡ عَيۡنٍ حَمِئَةٍ وَّوَجَدَ عِنۡدَهَا قَوۡمًا ؕ ‌قُلۡنَا يٰذَا الۡقَرۡنَيۡنِ اِمَّاۤ اَنۡ تُعَذِّبَ وَاِمَّاۤ اَنۡ تَتَّخِذَ فِيۡهِمۡ حُسۡنًا‏ ﴿86﴾
یہاں تک کہ سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچ گیا اور اسے ایک دلدل کے چشمے میں غروب ہوتا ہوا پایا اور اس چشمے کے پاس ایک قوم کو بھی پایا ہم نے فرمادیا کہ اے ذوالقرنین! یا ، تو انہیں تکلیف پہنچائے یا ان کے بارے میں تو کوئی بہترین روش اختیار کرے ۔
حتى اذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب في عين حمة و وجد عندها قوما قلنا يذا القرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ فيهم حسنا
Until, when he reached the setting of the sun, he found it [as if] setting in a spring of dark mud, and he found near it a people. Allah said, "O Dhul-Qarnayn, either you punish [them] or else adopt among them [a way of] goodness."
Yahan tak kay sooraj doobney ki jagah phonch gaya aur ussay aik daldal kay chashmay mein ghuroob hota hua paya aur iss chashmay kay pass aik qom ko bhi paya hum ney farma diya kay aey zulqarnain! Ya to tu enhen takleef phonchaye ya inn kay baray mein tu koi behtareen ravish ikhtiyar keray.
یہاں تک کہ جب وہ سورج کے ڈوبنے کی جگہ پہنچے تو انہیں دکھائی دیا کہ وہ ایک دلدل جیسے ( سیاہ ) چشمے میں ڈوب رہا ہے ۔ ( ٤٣ ) اور وہاں انہیں ایک قوم ملی ۔ ہم نے ( ان سے ) کہا : اے ذوالقرنین ! ( تمہارے پاس دو راستے ہیں ) یا تو ان لوگوں کو سزا دو ، یا پھر ان کے معاملے میں اچھا رویہ اختیار کرو ۔ ( ٤٤ )
یہاں تک کہ جب سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچا اسے ایک سیاہ کیچڑ کے چشمے میں ڈوبتا پایا ( ف۱۸۳ ) اور وہاں ( ف۱۸٤ ) ایک قوم ملی ( ف۱۸۵ ) ہم نے فرمایا اے ذوالقرنین یا تو تو انھیں عذاب دے ( ف۱۸٦ ) یا ان کے ساتھ بھلائی اختیار کرے ( ف۱۸۷ )
حتیٰ کہ جب وہ غروب آفتاب کی حد تک پہنچ گیا 63 تو اس نے سورج کو ایک کالے پانی میں ڈوبتے دیکھا 64 اور وہاں اسے ایک قوم ملی ۔ ہم نے کہا اے ذوالقرنین ، تجھے یہ مقدرت بھی حاصل ہے کہ ان کو تکلیف پہنچائے اور یہ بھی کہ ان کے ساتھ نیک رویہ اختیار کرے ۔ 65
یہاں تک کہ وہ غروبِ آفتاب ( کی سمت آبادی ) کے آخری کنارے پر جا پہنچا وہاں اس نے سورج کے غروب کے منظر کو ایسے محسوس کیا جیسے وہ ( کیچڑ کی طرح سیاہ رنگ ) پانی کے گرم چشمہ میں ڈوب رہا ہو اور اس نے وہاں ایک قوم کو ( آباد ) پایا ۔ ہم نے فرمایا: اے ذوالقرنین! ( یہ تمہاری مرضی پر منحصر ہے ) خواہ تم انہیں سزا دو یا ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو
سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :63 غروب آفتاب کی حد سے مراد ، جیسا کہ ابن کثیر نے لکھا ہے : اقصٰی ما یسلک فیہ من الارض میں ناحیۃ المغرب ہے نہ کہ آفتاب غروب ہونے کی جگہ ۔ مراد یہ ہے کہ وہ مغرب کی جانب ملک پر ملک فتح کرتا ہوا خشکی کے آخری سرے تک پہنچ گیا جس کے آگے سمندر تھا ۔ سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :64 یعنی وہاں غروب آفتاب کے وقت ایسا محسوس ہوتا تھا کہ سورج سمندر کے سیاہی مائل گدلے پانی میں ڈوب رہا ہے ۔ اگر فی الواقع ذو القرنین سے مراد خورس ہی ہو تو یہ ایشیائے کوچک کا مغربی ساحل ہوگا جہاں بحرایجین چھوٹی چھوٹی خلیجوں کی شکل اختیار کرلیتا ہے ۔ اس قیاس کی تائید یہ بات بھی کرتی ہے کہ قرآن یہاں بحر کے بجائے عین کا لفظ استعمال کرتا ہے جو سمندر کے بجائے جھیل یا خلیج ہی پر زیادہ صحت کے ساتھ بولا جا سکتا ہے ۔ سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :65 ضروری نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ بات براہ راست وحی یا الہام کے ذریعہ ہی سے ذوالقرنین کو خطاب کر کے فرمائی ہو ، حتیٰ کہ اس سے ذوالقرنین کا نبی یا محدث ہونا لازم آئے ۔ بلکہ یہ ارشاد زبان حال کے واسطے سے بھی ہو سکتا ہے ، اور یہی قرین قیاس ہے ۔ ذو القرنین اس وقت فتح یاب ہو کر اس علاقے پر قابض ہوا تھا ۔ مفتوح قوم اس کے بس میں تھی ۔ اللہ نے اس صورت حال میں اس کے ضمیر کے سامنے یہ سوال رکھ دیا کہ یہ تیرے امتحان کا وقت ہے ۔ یہ قوم تیرے آگے بے بس ہے ۔ تو ظلم کرنا چاہے تو کر سکتا ہے ، اور شرافت کا سلوک کرنا چاہے تو یہ بھی تیرے اختیار میں ہے ۔