Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَالَّذِيۡنَ هَاجَرُوۡا وَجَاهَدُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِۙ اُولٰٓٮِٕكَ يَرۡجُوۡنَ رَحۡمَتَ اللّٰهِؕ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏ ﴿218﴾
البتہ ایمان لانے والے ، ہجرت کرنے والے ، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہی رحمت الٰہی کے امیدوار ہیں ، اللہ تعالٰی بہت بخشنے والا اور بہت مہربانی کرنے والا ہے ۔
ان الذين امنوا و الذين هاجروا و جهدوا في سبيل الله اولىك يرجون رحمت الله و الله غفور رحيم
Indeed, those who have believed and those who have emigrated and fought in the cause of Allah - those expect the mercy of Allah . And Allah is Forgiving and Merciful.
Alabatta eman laney walay hijrat kerney walay Allah ki raah mein jihad kerney walay hi rehmat-e-elahee kay umeedwar hain Allah Taalaa boht bakshney wala aur boht meharbani kerney wala hai.
۔ ( اس کے برخلاف ) جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کے راستے میں جہاد کیا ، تو وہ بیشک اللہ کی رحمت کے امیدار ہیں ، اور اللہ بہت بخشنے والا ، بڑا مہربان ہے ۔
وه جو ایمان لائے اور وہ جنہوں نے اللہ کے لئے اپنے گھر بار چھوڑے اور اللہ کی راہ میں لڑے وہ رحمت الٰہی کے امیدوار ہیں ، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ( ف٤۲۵ ۔ الف )
بخلاف اس کے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنھوں نے خدا کی راہ میں اپنا گھر بار چھوڑا اور جہاد کیا ہے 234 ، وہ رحمت الٰہی کے جائز امید وار ہیں اور اللہ ان کی لغزشوں کو معاف کرنے والا اور اپنی رحمت سے انھیں نوازنے والا ہے ۔
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے اﷲ کے لئے وطن چھوڑا اور اﷲ کی راہ میں جہاد کیا ، یہی لوگ اﷲ کی رحمت کے امیدوار ہیں ، اور اﷲ بڑا بخشنے والا مہربان ہے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :234 جہاد کے معنی ہیں کسی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنی انتہائی کوشش صرف کردینا ۔ یہ محض جنگ کا ہم معنی نہیں ہے ۔ جنگ کے لیے تو ”قِتَال“ کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔ جِھَاد اس سے وسیع تر مفہوم رکھتا ہے اور اس میں ہر قسم کی جدوجہد شامل ہے ۔ مجاہد وہ شخص ہے ، جو ہر وقت اپنے مقصد کی دھن میں لگا ہو ، دماغ سے اس کے لیے تدبیریں سوچے ، زبان و قلم سے اسی کی تبلیغ کرے ، ہاتھ پاؤں سے اسی کے لیے دوڑ دھوپ اور محنت کرے ، اپنے تمام امکانی وسائل اس کو فروغ دینے میں صرف کر دے ، اور ہر اس مزاحمت کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کرے جو اس راہ میں پیش آئے ، حتّٰی کہ جب جان کی بازی لگانے کی ضرورت ہو تو اس میں بھی دریغ نہ کرے ۔ اس کا نام ہے ”جہاد“ ۔ اور جہاد فی سبیل اللہ یہ ہے کہ یہ سب کچھ صرف اللہ کی رضا کے لیے اور اس غرض کے لیے کیا جائے کہ اللہ کا دین اس کی زمین پر قائم ہو اور اللہ کا کلمہ سارے کلموں پر غالب ہو جائے ۔ اس کے سوا اور کوئی غرض مجاہد کے پیش نظر نہ ہو ۔