يٰزَكَرِيَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰم اۨسۡمُهٗ يَحۡيٰى ۙ لَمۡ نَجۡعَلْ لَّهٗ مِنۡ قَبۡلُ سَمِيًّا ﴿7﴾
اے زکریا! ہم تجھے ایک بچے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیٰی ہے ہم نے اس سے پہلے اس کا ہم نام بھی کسی کو نہیں کیا ۔
يزكريا انا نبشرك بغلم اسمه يحيى لم نجعل له من قبل سميا
[He was told], "O Zechariah, indeed We give you good tidings of a boy whose name will be John. We have not assigned to any before [this] name."
Aey zakriya! Hum tujhay aik bachay ki khushkhabri detay hain jiss kay naam yahya hai hum ney iss say pehlay iss ka hum naam bhi kissi ko nahi kiya.
۔ ( آواز آئی کہ ) اے زکریا ! ہم تمہیں ایک ایسے لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیی ہوگا ۔ اس سے پہلے ہم نے اس کے نام کا کوئی اور شخص پیدا نہیں کیا ۔
اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحییٰ ہے اس کے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی نہ کیا ،
﴿جواب دیا گیا﴾ “ اے زکریا ، ہم تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحیی ہو گا ۔ ہم نے اس نام کا کوئی آدمی اس سے پہلے پیدا نہیں کیا ۔ “ 5
۔ ( ارشاد ہوا: ) اے زکریا! بیشک ہم تمہیں ایک لڑکے کی خوشخبری سناتے ہیں جس کا نام یحیٰی ( علیہ السلام ) ہوگا ہم نے اس سے پہلے اس کا کوئی ہم نام نہیں بنایا
سورة مَرْیَم حاشیہ نمبر :5
لوقا کی انجیل میں الفاظ یہ ہیں :تیرے کنبے میں کسی کا یہ نام نہیں ( 61:1 )
دعا قبول ہوئی ۔
حضرت زکریا علیہ السلام کی دعا مقبول ہوتی ہے اور فرمایا جاتا ہے کہ آپ ایک بچے کی خوشخبری سن لیں جس کا نام یحییٰ ہے جیسے اور آیت میں ہے ( ھُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهٗ 38 ) 3-آل عمران:38 ) ، میں حضرت زکریا علیہ السلام نے اپنے رب سے دعا کی کہ اے اللہ مجھے اپنے پاس سے بہتری اولاد عطا فرما تو دعاؤں کا سننے والا ہے ۔ فرشتوں نے انہیں آواز دی اور وہ اس وقت کی نماز کی جگہ میں کھڑے تھے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے ایک کلمے کی بشارت دیتا ہے جو سردار ہو گا اور پاکباز ہوگا اور نبی ہو گا اور پورے نیک کار اعلیٰ درجے کے بھلے لوگوں میں سے ہوگا ۔ یہاں فرمایا کہ ان سے پہلے اس نام کا کوئی اور انسان نہیں ہوا ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مشابہ کوئی اور نہ ہوگا یہی معنی سمیا کے آیت ( هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِيًّا 65ۧ ) 19-مريم:65 ) میں ہے ۔ یہ معنی بھی بیان کئے گئے ہیں کہ اس سے پہلے کسی بانجھ عورت سے ایسی اولاد نہیں ہوئی ۔ حضرت زکریا کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہوتی تھی ۔ آپ کی بیوی صاحبہ بھی شروع عمر سے بے اولاد تھیں ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت سارہ علیہما السلام نے بھی بچے کے ہونے کی بشارت سن کر بیحد تعجب کیا تھا لیکن ان کے تعجب کی وجہ ان کا بے اولاد ہونا اور بانجھ ہونا نہ تھی ۔ بلکہ بہت زیادہ بڑھاپے میں اولاد کا ہونا یہ تعجب کی وجہ تھی اور حضرت زکریا علیہ السلام کے ہاں تو اس پورے بڑھاپے تک کوئی اولاد ہوئی نہ تھی اس لئے حضرت خلیل اللہ علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ مجھے اس انتہائی بڑھاپے میں تم اولاد کی خبر کیسے دے رہے ہو ؟ ورنہ اس سے تیرہ سال پہلے آپ کے ہاں حضرت اسماعیل علیہ السلام ہوئے تھے آپ کی بیوی صاحبہ نے بھی خوشخبری کو سن کر تعجب سے کہا تھا کہ کیا اس بڑھے ہوئے بڑھاپے میں میرے ہاں اولاد ہوگی؟ ساتھ ہی میرے میاں بھی غایت درجے کے بوڑھے ہیں ۔ یہ تو سخت تر تعجب خیز چیز ہے ۔ یہ سن کر فرشتوں نے کہا کہ کیا تمہیں امر الہٰی سے تعجب ہے ؟ اے ابراہیم کے گھرانے والو تم پر اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہیں اللہ تعریفوں اور بزرگیوں والا ہے ۔