Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِؕ وَيَسۡـــَٔلُوۡنَكَ عَنِ الۡيَتٰمٰىؕ قُلۡ اِصۡلَاحٌ لَّهُمۡ خَيۡرٌ ؕ وَاِنۡ تُخَالِطُوۡهُمۡ فَاِخۡوَانُكُمۡ‌ؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ الۡمُفۡسِدَ مِنَ الۡمُصۡلِحِ‌ؕ وَلَوۡ شَآءَ اللّٰهُ لَاَعۡنَتَكُمۡؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِيۡزٌ حَكِيۡمٌ‏ ﴿220﴾
دنیا اور آخرت کے امور اور تجھ سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ ان کی خیر خواہی بہتر ہے ، تم اگر ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں ، بدنیت اور نیک نیت ہر ایک کو اللہ خوب جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا یقیناً اللہ تعالٰی غلبہ والا اور حکمت والا ہے ۔
في الدنيا و الاخرة و يسلونك عن اليتمى قل اصلاح لهم خير و ان تخالطوهم فاخوانكم و الله يعلم المفسد من المصلح و لو شاء الله لاعنتكم ان الله عزيز حكيم
To this world and the Hereafter. And they ask you about orphans. Say, "Improvement for them is best. And if you mix your affairs with theirs - they are your brothers. And Allah knows the corrupter from the amender. And if Allah had willed, He could have put you in difficulty. Indeed, Allah is Exalted in Might and Wise.
Duniya aur aakhirat kay umoor ko. Aur tujh say yateemon kay baray mein bhi sawal kertay hain aap keh dijiye kay inn ki khair khuwahi behtar hai tum agar inn ka maal apney maal mein mila bhi lo to woh tumharay bhai hain bad niyat aur nek niyat her aik ko Allah khoob janta hai aur agar Allah chahata to tumhen mushaqqat mein daal deta yaqeenan Allah Taalaa ghalbay wala hikmat wala hai.
دنیا کے بارے میں بھی اور آخرت کے بارے میں بھی ۔ اور لوگ آپ سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں ، آپ کہہ دیجیے کہ ان کی بھلائی چاہنا نیک کام ہے ، اور اگر تم ان کے ساتھ مل جل کر رہو تو ( کچھ حرج نہیں کیونکہ ) وہ تمہارے بھائی ہی تو ہیں ، اور اللہ خوب جانتا ہے کہ کون معاملات بگاڑنے والا ہے اور کون سنوارنے والا ، اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشکل میں ڈال دیتا ۔ ( ١٤٤ ) یقینا اللہ کا اقتداربھی کامل ہے ، حکمت بھی کامل ۔
اور آخرت کے کام سوچ کر کرو ( ف٤۲۹ ) اور تم سے یتیموں کا مسئلہ پوچھتے ہیں ( ف٤۳۰ ) تم فرماؤ ان کا بھلا کرنا بہتر ہے اور اگر اپنا ان کا خرچ ملالو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے ، اور اللہ چاہتا ہے تو تمہیں مشقت میں ڈالتا ، بیشک اللہ زبردست حکمت والا ہے ،
پوچھتے ہیں : ہم راہ خدا میں کیا خرچ کریں ؟ کہو : جو کچھ تمہاری ضرورت سے زیادہ ہو ۔ اس طرح اللہ تمہارے لیےصاف صاف احکام بیان کرتا ہے ، شاید کہ تم دنیا اور آخرت دونوں کی فکر کرو ۔ پوچھتے ہیں: یتیموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟ کہو : جس طرز عمل میں ان کے لیے بھلائی ہو ، وہی اختیار کرنا بہتر ہے ۔ 236 اگر تم اپنا اور ان کا خرچ اور رہنا سہنا مشترک رکھو ، تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ آخر وہ تمہارے بھائی بند ہی تو ہیں ۔ برائی کرنے والے اور بھلائی کرنے والے ، دونوں کا حال اللہ پر روشن ہے ۔ اللہ چاہتا تو اس معاملہ میں تم پر سختی کرتا مگر وہ صاحب اختیار ہونے کے ساتھ صاحب حکمت بھی ہے ۔
۔ ( تمہارا غور و فکر ) دنیا اور آخرت ( دونوں کے معاملات ) میں ( رہے ) ، اور آپ سے یتیموں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں ، فرما دیں: ان ( کے معاملات ) کا سنوارنا بہتر ہے ، اور اگر انہیں ( نفقہ و کاروبار میں ) اپنے ساتھ ملا لو تو وہ بھی تمہارے بھائی ہیں ، اور اﷲ خرابی کرنے والے کو بھلائی کرنے والے سے جدا پہچانتا ہے ، اور اگر اﷲ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا ، بیشک اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :236 اس آیت کے نزول سے پہلے قرآن میں یتیموں کے حقوق کے حفاظت کے متعلق بار بار سخت احکام آچکے تھے اور یہاں تک فرما دیا گیا تھا کہ ”یتیم کے مال کے پاس نہ پھٹکو“ ۔ اور یہ کہ ” جو لوگ یتیموں کا مال ظلم کے ساتھ کھاتے ہیں ، وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں ۔ “ ان شدید احکام کی بنا پر وہ لوگ ، جن کی تربیت میں یتیم بچے تھے ، اس قدر خوف زدہ ہوگئے تھے کہ انہوں نے ان کا کھانا پینا تک اپنے سے الگ کر دیا تھا اور اس احتیاط پر بھی انہیں ڈر تھا کہ کہیں یتیموں کے مال کا کوئی حصہ ان کے مال میں نہ مل جائے ۔ اسی لیے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ ان بچوں کے ساتھ ہمارے معاملے کی صحیح صورت کیا ہے ۔