Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَلَا تَنۡكِحُوا الۡمُشۡرِكٰتِ حَتّٰى يُؤۡمِنَّ‌ؕ وَلَاَمَةٌ مُّؤۡمِنَةٌ خَيۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِكَةٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَتۡكُمۡ‌ۚ وَلَا تُنۡكِحُوا الۡمُشۡرِكِيۡنَ حَتّٰى يُؤۡمِنُوۡا ‌ؕ وَلَعَبۡدٌ مُّؤۡمِنٌ خَيۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِكٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَكُمۡؕ اُولٰٓٮِٕكَ يَدۡعُوۡنَ اِلَى النَّارِ  ۖۚ وَاللّٰهُ يَدۡعُوۡٓا اِلَى الۡجَـنَّةِ وَالۡمَغۡفِرَةِ بِاِذۡنِهٖ‌ۚ وَيُبَيِّنُ اٰيٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُوۡنَ ‏ ﴿221﴾
اور شرک کرنے والی عورتوں سے تاوقتیکہ وہ ایمان نہ لائیں تم نکاح نہ کرو ایماندار لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہتر ہے ، گو تمہیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہو اور نہ شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو دو جب تک وہ ایمان نہ لائیں ، ایمان والا غلام آزاد مُشرک سے بہتر ہے ، گو مُشرک تمہیں اچھا لگے ، یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت کی طرف اور اپنی بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے وہ اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرما رہا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں ۔
و لا تنكحوا المشركت حتى يؤمن و لامة مؤمنة خير من مشركة و لو اعجبتكم و لا تنكحوا المشركين حتى يؤمنوا و لعبد مؤمن خير من مشرك و لو اعجبكم اولىك يدعون الى النار و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة باذنه و يبين ايته للناس لعلهم يتذكرون
And do not marry polytheistic women until they believe. And a believing slave woman is better than a polytheist, even though she might please you. And do not marry polytheistic men [to your women] until they believe. And a believing slave is better than a polytheist, even though he might please you. Those invite [you] to the Fire, but Allah invites to Paradise and to forgiveness, by His permission. And He makes clear His verses to the people that perhaps they may remember.
Aur shirk kerney wali aurton say tawaqt-e-kay woh eman na layen tum nikkah na kero eman wali londi bhi shirk kerney wali aazad aurat say boht behtar hai go tumhen mushrika hi achi lagti ho aur na shirk kerney walay mardon kay nikkah mein apni aurton ko do jab tak woh eman na layen eman wala ghulam aazad mushrik say behtar hai go mushrik tumhen acha lagay. Yeh log jahannum ki taraf bulatay hain aur Allah jannat ki taraf aur apni bakshish ki taraf apney hukum say bulata hai woh apni aayaten logon kay liye biyan farma raha hai takay woh naseehat hasil keren .
اور مشرک عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ یقینا ایک مومن باندی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے ، خواہ وہ مشرک عورت تمہیں پسند آرہی ہو ، اور اپنی عورتوں کا نکاح شمرک مردوں سے نہ کراؤ جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ اور یقینا ایک مومن غلام کسی بھی مشرک مرد سے بہتر ہے خواہ وہ مشرک مرد تمہیں پسند آرہا ہو ۔ یہ سب دوزخ کی طرف بلاتے ہیں جبکہ اللہ اپنے حکم سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے ، اور اپنے احکام لوگوں کے سامنے صاف صاف بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں ۔
اور شرک والی عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک مسلمان نہ ہوجائیں ( ف٤۱۳ ) اور بیشک مسلمان لونڈی مشرکہ سے اچھی ہے ( ف٤۳۲ ) اگرچہ وہ تمہیں بھاتی ہو اور مشرکوں کے نکاح میں نہ دو جب تک وہ ایمان نہ لائیں ( ف٤۳۳ ) اور بیشک مسلمان غلام مشرک سے اچھا ہے اگرچہ وہ تمہیں بھاتا ہو ، وہ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں ( ف٤۳٤ ) اور اللہ جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اپنے حکم سے اور اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان کرتا ہے کہ کہیں وہ نصیحت مانیں ،
تم مشرک عورتوں سے ہرگز نکاح نہ کرنا ، جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ ایک مومن لونڈی مشرک شریف زادی سے بہتر ہے ، اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو ۔ اور اپنی عورتوں کے نکاح مشرک مردوں سے کبھی نہ کرنا ، جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ ایک مومن غلام مشرک شریف سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو ۔ یہ لوگ تمہیں آگ کی طرف بلاتے ہیں237 اور اللہ اپنے اذن سے تم کو جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے ، اور وہ اپنے احکام واضح طور پر لوگوں کے سامنے بیان کرتا ہے ، توقع ہے کہ وہ سبق لیں گے اور نصیحت قبول کریں گے ۔ ؏۲۷
اور تم مشرک عورتوں کے ساتھ نکاح مت کرو جب تک وہ مسلمان نہ ہو جائیں ، اور بیشک مسلمان لونڈی ( آزاد ) مشرک عورت سے بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بھلی ہی لگے ، اور ( مسلمان عورتوں کا ) مشرک مردوں سے بھی نکاح نہ کرو جب تک وہ مسلمان نہ ہو جائیں ، اور یقیناً مشرک مرد سے مؤمن غلام بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بھلا ہی لگے ، وہ ( کافر اور مشرک ) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں ، اور اﷲ اپنے حکم سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے ، اور اپنی آیتیں لوگوں کے لئے کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :237 یہ ہے علت و مصلحت اس حکم کی جو مشرکین کے ساتھ شادی بیاہ کا تعلق نہ رکھنے کے متعلق اوپر بیان ہوا تھا ۔ عورت اور مرد کے درمیان نکاح کا تعلق محض ایک شہوانی تعلق نہیں ہے ، بلکہ وہ ایک گہرا تمدنی ، اخلاقی اور قلبی تعلق ہے ۔ مومن اور مشرک کے درمیان اگر یہ قلبی تعلق ہو ، تو جہاں اس امر کا امکان ہے کہ مومن شوہر یا بیوی کے اثر سے مشرک شوہر یا بیوی پر اور اس کے خاندان اور آئندہ نسل پر اسلام کے عقائد اور طرز زندگی کا نقش ثبت ہو گا ، وہیں اس امر کا بھی امکان ہے کہ مشرک شوہر یا بیوی کے خیالات اور طور طریقوں سے نہ صرف مومن شوہر یا بیوی بلکہ اس کا خاندان اور دونوں کی نسل تک متاثر ہو جائے گی ، اور غالب امکان اس امر کا ہے کہ ایسے ازدواج سے اسلام اور کفر و شرک کی ایک ایسی معجون مرکب اس گھر اور اس خاندان میں پرورش پائے گی ، جس کو غیر مسلم خواہ کتنا ہی ناپسند کریں ، مگر اسلام کسی طرح پسند کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔ جو شخص صحیح معنوں میں مومن ہو وہ محض اپنے جذبات شہوانی کی تسکین کے لیے کبھی یہ خطرہ مول نہیں لے سکتا کہ اس کے گھر اور اس کے خاندان میں کافرانہ و مشرکانہ خیالات اور طور طریقے پرورش پائیں اور وہ خود بھی نادانستہ اپنی زندگی کے کسی پہلو میں کفر و شرک سے متاثر ہو جائے ۔ اگر بالفرض ایک فرد مومن کسی فرد مشرک کے عشق میں بھی مبتلا ہو جائے ، تب بھی اس کے ایمان کا اقتضا یہی ہے کہ وہ اپنے خاندان ، اپنی نسل اور خود اپنے دین و اخلاق پر اپنے شخصی جذبات قربان کر دے ۔
پاک دامن عورتیں بت پرست مشرکہ عورتوں سے نکاح کی حرمت بیان ہو رہی ہے ، گو آیت کا عموم تو ہر ایک مشرکہ عورت سے نکاح کرنے کی ممانعت پر ہی دلالت کرتا ہے لیکن دوسری جگہ فرمان ہے آیت ( وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ اِذَآ اٰتَيْتُمُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ مُحْصِنِيْنَ غَيْرَ مُسٰفِحِيْنَ وَلَا مُتَّخِذِيْٓ اَخْدَانٍ ) 5 ۔ المائدہ:5 ) یعنی تم سے پہلے جو لوگ کتاب اللہ دئیے گئے ہیں ان کی پاکدامن عورتوں سے بھی جو زنا کاری سے بچنے والی ہوں ان کے مہر ادا کر کے ان سے نکاح کرنا تمہارے لئے حلال ہے ، حضرت ابن عباس کا قول بھی یہی ہے کہ ان مشرکہ عورتوں میں سے اہل کتاب عورتیں مخصوص ہیں ، مجاہد عکرمہ ، سعید بن جبیر ، مکحول ، حسن ، ضحاک ، قتادہ زید بن اسلم اور ربیع بن انس رحمہم اللہ کا بھی یہی فرمان ہے ، بعض کہتے ہیں یہ آیت صرف بت پرست مشرکہ عورتوں ہی کے لئے نازل ہوئی ہے یوں کہہ لو یا وُوں مطلب دونوں کا ایک ہی ہے ۔ واللہ اعلم ۔ ابن جریر میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کئی قسم کی عورتوں سے نکاح کرنے کو ناجائز قرار دیا سوائے ایمان دار ، ہجرت کر کے آنے والی عورتوں کے خصوصا ان عورتوں سے جو کسی دوسرے مذہب کی پابند ہوں ۔ قرآن کریم میں اور جگہ ہے آیت ( ۭوَمَنْ يَّكْفُرْ بِالْاِيْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهٗ ۡ وَهُوَ فِي الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ ) 5 ۔ المائدہ:5 ) یعنی کافروں کے اعمال برباد ہیں ایک روایت میں ہے کہ حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ سخت ناراض ہوئے یہاں تک کہ قریب تھا کہ انہیں کوڑے لگائیں ، ان دونوں بزرگوں نے کہا اے امیرالمونین آپ ناراض نہ ہوں ہم انہیں طلاق دے دیتے ہیں آپ نے فرمایا اگر طلاق دینی حلال ہے تو پھر نکاح بھی حلال ہونا چاہئے میں انہیں تم سے چھین لوں گا اور اس ذلت کے ساتھ انہیں الگ کروں گا ، لیکن یہ حدیث نہایت غریب ہے اور حضرت عمر سے بالکل ہی غریب ہے ، امام ابن جریر نے اہل کتاب عورتوں سے نکاح کر کے حلال ہونے پر اجماع نقل کیا ہے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس اثر کے بارے میں تحریر کیا ہے کہ یہ صرف سیاسی مصلحت کی بناء پر تھا تاکہ مسلمان عورتوں سے بےرغبتی نہ کریں یا اور کوئی حکمت عملی اس فرمان میں تھی چنانچہ اس روایت میں یہ بھی ہے کہ جب حضرت حذیفہ کو یہ فرمان ملا تو انہوں نے جواب میں لکھا کہ کیا آپ اسے حرام کہتے ہیں ، خلیفۃ المسلمین نے جواب دیا کہ حرام تو نہیں کہتا مگر مجھے خوف ہے کہیں تم مومن عورتوں سے نکاح نہ کرو؟ اس روایت کی اسناد بھی صحیح ہے ، ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مسلمان مرد نصرانی عورت سے نکاح کر سکتا ہے لیکن نصرانی مرد کا نکاح مسلمان عورت سے نہیں ہو سکتا اس روایت کی سند پہلی روایت سے زیادہ صحیح ہے ، ابن جریر میں تو ایک مرفوع حدیث بھی باسناد مروی ہے کہ ہم اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کرلیں لیکن اہل کتاب مرد مسلمان عورتوں سے نکاح نہیں کر سکتے لیکن اس کی سند میں کچھ کمزوری ہے مگر امت کا اجماع اسی پر ہے ، ابن ابی حاتم کی روایت میں ہے کہ حضرت فاروق نے اہل کتاب کے نکاح کو ناپسند کیا اور اس آیت کی تلاوت فرما دی ، امام بخاری حضرت عمر کا یہ قول بھی نقل فرماتے ہیں کہ میں کسی شرک کو اس شرک سے بڑھ کر نہیں پاتا کہ وہ عورت کہتی ہے کہ عیسیٰ اس کے اللہ ہیں حضرت امام احمد سے اس آیت کا مطلب پوچھا جاتا ہے تو آپ فرماتے ہیں مراد اس سے عرب کی وہ مشرکہ عورتیں ہیں جو بت پرست تھیں ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ایمان والی لونڈی شرک کرنے والی آزاد عورت سے اچھی ہے یہ فرمان عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوتا ہے ، ان کی ایک سیاہ رنگ لونڈی تھی ایک مرتبہ غصہ میں آکر اسے تھپڑ مار دیا تھا پھر گھبرائے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور واقعہ عرض کیا آپ نے پوچھا اس کا کیا خیال کہا حضور! وہ روزے رکھتی ہے نماز پڑھتی ہے اچھی طرح وضو کرتی ہے اللہ کی وحدانیت اور آپ کی رسالت کی گواہی دیتی ہے ۔ آپ نے فرمایا اے ابو عبداللہ پھر تو وہ ایماندار ہے کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! قسم اس اللہ کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اسے آزاد کر دوں گا اور اتنا ہی نہیں بلکہ اس سے نکاح بھی کر لوں گا چنانچہ یہی کیا جس پر بعض مسلمانوں نے انہیں طعنہ دیا ، وہ چاہتے تھے کہ مشرکوں میں ان کا نکاح کرا دیں اور انہیں اپنی لڑکیاں بھی دیں تاکہ شرافت نسب قائم رہے اس پر یہ فرمان نازل ہوا کہ مشرک آزاد عورتوں سے تو مسلمان لونڈی ہزارہا درجہ بہتر ہے اور اسی طرح مشرک آزاد مرد سے مسلم غلام بھی بڑھ چڑھ کر ہے ، مسند عبد بن حمید میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عورتوں کے محض حسن پر فریفتہ ہو کر ان سے نکاح نہ کر لیا کرو ، ممکن ہے ان کا حسن انہیں مغرور کر دے عورتوں کے مال کے پیچھے ان سے نکاح نہ کر لیا کرو ممکن ہے مال انہیں سرکش کر دے نکاح کرو تو دینداری دیکھا کرو بدصورت سیاہ فام لونڈی بھی اگر دیندار ہو تو بہت افضل ہے ، لیکن اس حدیث کے راویوں میں افریقی ضعیف ہے ، بخاری مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چار باتیں دیکھ کر عورتوں سے نکاح کیا جاتا ہے ایک تو مال دوسرے حسب نسب تیسرے جمال وخوبصورتی چوتھے دین ، تم دینداری ٹٹولو ، مسلم شریف میں ہے دنیا کل کی کل ایک متاع ہے ، متاع دنیا میں سب سے افضل چیز نیک بخت عورت ہے ۔ پھر فرمان ہے کہ مشرک مردوں کے نکاح میں مسلمان عورتیں بھی نہ دو جیسے اور جگہ ہے ۔ آیت ( لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّوْنَ لَهُنَّ ) 60 ۔ الممتحنہ:10 ) نہ کافر عورتیں مسلمان مردوں کے لئے حلال نہ مسلمان مرد کافر عورتوں کے لئے حلال ۔ پھر فرمان ہے کہ مومن مرد گو چاہے حبشی غلام ہو پھر بھی رئیس اور سردار آزاد کافر سے بہتر ہے ۔ ان لوگوں کا میل جول ان کی صحبت ، محبت دنیا حفاظ دنیا اور دنیا طلبی اور دنیا کو آخرت پر ترجیح دینی سکھاتی ہیں جس کا انجام جہنم ہے اور اللہ تعالیٰ کے فرمان کی پابندی اس کے حکموں کی تعمیل جنت کی رہبری کرتی ہے گناہوں کی مغفرت کا باعث بنتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے وعظ ونصیحت اور پند وعبرت کے لئے اپنی آیتیں واضح طور پر بیان فرما دیں ۔