Surah

Information

Surah # 19 | Verses: 98 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 44 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 58 and 71, from Madina
وَيَزِيۡدُ اللّٰهُ الَّذِيۡنَ اهۡتَدَوۡا هُدًى‌ؕ وَالۡبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيۡرٌ عِنۡدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيۡرٌ مَّرَدًّا‏ ﴿76﴾
اور ہدایت یافتہ لوگوں کو اللہ تعالٰی ہدایت میں بڑھاتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ثواب کے لحاظ سے اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں ۔
و يزيد الله الذين اهتدوا هدى و البقيت الصلحت خير عند ربك ثوابا و خير مردا
And Allah increases those who were guided, in guidance, and the enduring good deeds are better to your Lord for reward and better for recourse.
Aur hidayat yafta logon ko Allah Taalaa hidayat mein barhata hai aur baqi rehney wali nekiyan teray rab kay nazdeek sawab kay lehaz say aur anjam kay lehaz say boht hi behtar hain.
اور جن لوگوں نے سیدھا راستہ اختیار کرلیا ہے ، اللہ ان کو ہدایت میں اور ترقی دیتا ہے ۔ اور جو نیک عمل باقی رہنے والے ہیں ، ان کا بدلہ بھی تمہارے پروردگار کے یہاں بہتر ملے گا ، اور ان کا ( مجموعی ) انجام بھی بہتر ہوگا ۔
اور جنہوں نے ہدایت پائی ( ف۱۲۹ ) اللہ انھیں اور ہدایت بڑھائے گا ( ف۱۳۰ ) اور باقی رہنے والی نیک باتوں کا ( ف۱۳۱ ) تیرے رب کے یہاں سب سے بہتر ثواب اور سب سے بھلا انجام ( ف۱۳۲ )
اس کے برعکس جو لوگ راہ راست اختیار کرتے ہیں اللہ ان کو راست روی میں ترقی عطا فرماتا ہے 46 اور باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک جزا اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں ۔
اور اللہ ہدایت یافتہ لوگوں کی ہدایت میں مزید اضافہ فرماتا ہے ، اور باقی رہنے والے نیک اعمال آپ کے رب کے نزدیک اجر و ثواب میں ( بھی ) بہتر ہیں اور انجام میں ( بھی ) خوب تر ہیں
سورة مَرْیَم حاشیہ نمبر :46 یعنی ہر آزمائش کے موقع پر اللہ تعالی ان کو صحیح فیصلے کرنے اور صحیح راستہ اختیار کرنے کی توفیق بخشتا ہے ، ان کو برائیوں اور غلطیوں سے بچاتا ہے اور اس کی ہدایت و رہنمائی سے وہ برابر راہ راست پر بڑھتے چلے جاتے ہیں ۔
گمراہوں کی گمراہی میں ترقی ۔ جس طرح گمراہوں کی گمراہی بڑھتی رہتی ہے اسی طرح ہدایت والوں کی ہدایت بڑھتی رہتی ہے جیسے فرمان ہے کہ کوئی سورت اترتی ہے تو بعض لوگ کہنے لگتے ہیں تم میں سے کس کو اس نے ایمان میں زیادہ کر دیا ؟ الخ ، باقیات صالحات کی پوری تفسیر ان ہی لفظوں کی تشریح میں سورہ کہف میں گزر چکی ہے ۔ یہاں فرماتا ہے کہ یہی پائیدار نیکیاں جزا اور ثواب کے لحاظ سے اور انجام اور بدلے کے لحاظ سے نیکوں کے لئے بہتر ہیں ۔ عبدالرزاق میں ہے کہ ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک خشک درخت تلے بیٹھے ہوئے تھے اس کی شاخ پکڑ کر ہلائی تو سوکھے پتے جھڑنے لگے آپ نے فرمایا دیکھو اسی طرح انسان کے گناہ لا الہ الا اللہ واللہ اکبر سبحان اللہ والحمد للہ کہنے سے جھڑتے ہیں ۔ اے ابو درداء ان کا ورد رکھ اس سے پہلے کہ وہ وقت آئے کہ تو انہیں نہ کہہ سکے یہی باقیات صالحات ہیں یہی جنت کے خزانے ہیں اس کو سن کر حضرت ابو دارداء کا یہ حال تھا کہ اس حدیث کو بیان فرما کر فرماتے کہ واللہ میں تو ان کلمات کو پڑھتا ہی رہوں گا کبھی ان سے زبان نہ روکوں گا گو لوگ مجھے مجنون کہنے لگیں ۔ ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث دوسری سند سے ہے ۔