Surah

Information

Surah # 20 | Verses: 135 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 45 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 130 and 131, from Madina
اِنَّنِىۡۤ اَنَا اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعۡبُدۡنِىۡ ۙ وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكۡرِىۡ‏ ﴿14﴾
بیشک میں ہی اللہ ہوں ، میرے سوا عبادت کے لائق اور کوئی نہیں پس تو میری ہی عبادت کر اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ ۔
انني انا الله لا اله الا انا فاعبدني و اقم الصلوة لذكري
Indeed, I am Allah . There is no deity except Me, so worship Me and establish prayer for My remembrance.
Be-shak mein hi Allah hun meray siwa ibadat kay laeeq aur koi nahi pus tu meri hi ibadat ker aur meri yaad kay liye namaz qaeem rakh.
حقیقت یہ ہے کہ میں ہی اللہ ہوں ۔ میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، اس لیے میری عبادت کرو ، اور مجھے یاد رکھنے کے لیے نماز قائم کرو ۔
بیشک میں ہی ہوں اللہ کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری بندگی کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم رکھ ( ف۱۲ )
میں ہی اللہ ہوں ، میرے سوا کوئی خدا نہیں ، پس تو میری بندگی کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم کر ۔ 9
بیشک میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں سو تم میری عبادت کیا کرو اور میری یاد کی خاطر نماز قائم کیا کرو
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :9 یہاں نماز کی اصلی غرض پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ آدمی خدا سے غافل نہ ہو جائے ، دنیا کے دھوکا دینے والے مظاہر اس کو اس حقیقت سے بے فکر نہ کر دیں کہ میں کسی کا بندہ ہوں ، آزاد خود مختار نہیں ہوں ۔ اس فکر کو تازہ رکھنے اور خدا سے آدمی کا تعلق جوڑے رکھنے کا سب سے بڑا ذریعہ نماز ہے جو ہر روز کئی بار آدمی کو دنیا کے ہنگاموں سے ہٹا کر خدا کی طرف لے جاتی ہے ۔ بعض لوگوں نے اس کا یہ مطلب بھی لیا ہے کہ نماز قائم کر تاکہ میں تجھے یاد کروں ، جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : فَاذْکُرُوْنِیْ اَذْکُرْکُمْ ۔ ، مجھے یاد کرو ، میں تمہیں یاد رکھوں گا ۔ ضمناً اس آیت سے یہ مسئلہ بھی نکلتا ہے کہ جس شخص کو بھول لاحق ہو جائے اسے جب بھی یاد آئے نماز ادا کر لینی چاہیے ۔ حدیث میں حضرت اَنَس سے مروی ہے کہ حضور نے فرمایا : من نسی صَلاۃ فلیصَلّھا اذا ذکرھا لا کفارۃ لھا الا ذٰلک ، جو شخص کسی وقت کی نماز بھول گیا ہو اسے چاہیے کہ جب یاد آئے ادا کر لے ، اس کے سوا اس کا کوئی کفارہ نہیں ہے ( بخاری ، مسلم ، احمد ) ۔ اسی معنی میں ایک روایت حضرت ابو ہریرہ سے بھی مروی ہے جسے مسلم ، ابو داؤد اور نسائی وغیرہ نے لیا ہے ۔ اور ابوقَتادہ کی روایت ہے کہ حضور سے پوچھا گیا اگر ہم نماز کے وقت سو گئے ہوں تو کیا کریں ؟ آپ نے فرمایا نیند میں کچھ قصور نہیں ، قصور تو جاگنے کی حالت میں ہے ۔ پس جب تم میں سے کوئی شخص بھول جائے یا سو جائے تو جب بیدار ہو یا جب یاد آئے ، نماز پڑھ لے ( ترمذی ، نسائی ، ابو داؤد ) ۔