Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَاِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمۡسِكُوۡهُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ سَرِّحُوۡهُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ‌ وَلَا تُمۡسِكُوۡهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعۡتَدُوۡا‌ ۚ وَمَنۡ يَّفۡعَلۡ ذٰ لِكَ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَهٗ ‌ؕ وَلَا تَتَّخِذُوۡٓا اٰيٰتِ اللّٰهِ هُزُوًا‌ وَّاذۡكُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰهِ عَلَيۡكُمۡ وَمَآ اَنۡزَلَ عَلَيۡكُمۡ مِّنَ الۡكِتٰبِ وَالۡحِكۡمَةِ يَعِظُكُمۡ بِهٖ‌ؕ وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاعۡلَمُوۡٓا اَنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌ‏ ﴿231﴾
جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدّت ختم کرنے پر آئیں تو اب انہیں اچھی طرح بساؤ ، یا بھلائی کے ساتھ الگ کر دو اور انہیں تکلیف پہنچانے کی غرض سے ظلم وزیادتی کے لئے نہ روکو ، جو شخص ایسا کرے اس نے اپنی جان پر ظلم کیا تم اللہ کے احکام کو ہنسی کھیل نہ بناؤ اور اللہ کا احسان جو تم پر ہے یاد کرو اور جو کچھ کتاب و حکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا ہے ، اسےبھی ۔ اور اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالٰی ہرچیز کو جانتا ہے ۔
و اذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فامسكوهن بمعروف او سرحوهن بمعروف و لا تمسكوهن ضرارا لتعتدوا و من يفعل ذلك فقد ظلم نفسه و لا تتخذوا ايت الله هزوا و اذكروا نعمت الله عليكم و ما انزل عليكم من الكتب و الحكمة يعظكم به و اتقوا الله و اعلموا ان الله بكل شيء عليم
And when you divorce women and they have [nearly] fulfilled their term, either retain them according to acceptable terms or release them according to acceptable terms, and do not keep them, intending harm, to transgress [against them]. And whoever does that has certainly wronged himself. And do not take the verses of Allah in jest. And remember the favor of Allah upon you and what has been revealed to you of the Book and wisdom by which He instructs you. And fear Allah and know that Allah is Knowing of all things.
Jab tum aurton ko tallaq do aur woh apni iddat khatam kerney per aayen to abb enehn achi tarah basao ya bhalaee kay sath alag ker do aur enhen takleef phonchaney ki gharaz say zulm-o-ziyadti kay liye na roko jo shaks aisa keray uss ney apni jaan per zulm kiya. Tum Allah kay ehkaam ko hansi khel na banao aur Allah kay ehsan jo tum per hai yaad kero aur jo kuch kiab-o-hikmat uss ney nazil farmaee hai jiss say tumehn naseehat ker raha hai ussay bhi. Aur Allah Taalaa say dartay raha kero aur jaan rakho kay Allah Taalaa her cheez ko janta hai.
اور جب تم نے عورتوں کو طلاق دے دی ہو اور وہ اپنی عدت کے قریب پہنچ جائیں ، تو یا تو ان کو بھلائی کے ساتھ ( اپنی زوجیت میں ) روک رکھو ، یا انہیں بھلائی کے ساتھ چھوڑ دو ، اور انہیں ستانے کی خاطر اس لیے روک کر نہ رکھو کہ ان پر ظلم کرسکو ( ١٥٢ ) اور جو شخص ایسا کرے گا وہ خود اپنی جان پر ظلم کرے گا ، اور اللہ کی آیتوں کو مذاق مت بناؤ اور اللہ نے تم پر جو انعام فرمایا ہے اسے اور تم پر جو کتاب اور حکمت کی باتیں تمہیں نصیحت کرنے کے لیے نازل کی ہیں انہیں یاد رکھو ، اور اللہ سے ڈرتے رہو ، اور جان رکھو کہ اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے ۔
اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور ان کی میعاد آلگے ( ف٤۵۵ ) تو اس وقت تک یا بھلائی کے ساتھ روک لو ( ف٤۵٦ ) یا نکوئی ( اچھے سلوک ) کے ساتھ چھوڑ دو ( ف٤۵۷ ) اور انہیں ضرر دینے کے لئے روکنا نہ ہو کہ حد سے بڑھو اور جو ایسا کرے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے ( ف٤۵۸ ) اور اللہ کی آیتوں کو ٹھٹھا نہ بنالو ( ف٤۵۹ ) اور یاد کرو اللہ کا احسان جو تم پر ہے ( ف٤٦۰ ) اور وہ جو تم پر کتاب اور حکمت ( ف٤٦۱ ) اتاری تمہیں نصیحت دینے کو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے ( ف٤٦۲ )
اور جب تم عورتوں کو طلاق دیدو اور ان کی عدّت پوری ہونے کو آجائے ، تو یا بھلے طریقے سے انہیں روک لو یا بھلے طریقے سے رخصت کر دو ۔ محض ستانے کی خاطر انہیں نہ روکے رکھنا کہ یہ زیادتی ہوگی اور جو ایسا کرے گا ، وہ درحقیقت آپ اپنے ہی اوپر ظلم کرے گا ۔ 254 اللہ کی آیات کا کھیل نہ بناؤ ۔ بھول نہ جاؤ کہ اللہ نے کس نعمت عظمٰی سے تمہیں سرفراز کیا ہے ۔ وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ جو کتاب اور حکمت اس نے تم پر نازل کی ہے ، اس کا احترام ملحوظ رکھو ۔ 255 اللہ سے ڈرو اور خوب جان لو کہ اللہ کو ہر بات کی خبر ہے ۔ ؏۲۹
اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت ( پوری ہونے ) کو آپہنچیں تو انہیں اچھے طریقے سے ( اپنی زوجیّت میں ) روک لو یا انہیں اچھے طریقے سے چھوڑ دو ، اور انہیں محض تکلیف دینے کے لئے نہ روکے رکھو کہ ( ان پر ) زیادتی کرتے رہو ، اور جو کوئی ایسا کرے پس اس نے اپنی ہی جان پر ظلم کیا ، اور اﷲ کے احکام کو مذاق نہ بنا لو ، اور یاد کرو اﷲ کی اس نعمت کو جو تم پر ( کی گئی ) ہے اور اس کتاب کو جو اس نے تم پر نازل فرمائی ہے اور دانائی ( کی باتوں ) کو ( جن کی اس نے تمہیں تعلیم دی ہے ) وہ تمہیں ( اس امر کی ) نصیحت فرماتا ہے ، اور اﷲ سے ڈرو اور جان لو کہ بیشک اﷲ سب کچھ جاننے والا ہے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :254 “یعنی ایسا کرنا درست نہیں ہے کہ ایک شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اور عدت گزرنے سے پہلے محض اس لیے رجوع کر لے کہ اسے پھر ستانے اور دق کرنے کا موقع ہاتھ آجائے ۔ اللہ تعالیٰ ہدایت فرماتا ہے کہ رجوع کرتے ہو تو اس نیت سے کرو کہ اب حُسنِ سلوک سے رہنا ہے ۔ ورنہ بہتر ہے کہ شریفانہ طریقے سے رخصت کر دو ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو حاشیہ نمبر ۲۵۰ ) سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :255 یعنی اس حقیقت کو فراموش نہ کر دو کہ اللہ نے تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے کر دنیا کی رہنمائی کے عظیم الشان منصب پر مامور کیا ہے ۔ تم”اُمّتِ وَسَط“ بنائے گئے ہو ۔ تمہیں نیکی اور راستی کا گواہ بنا کر کھڑا کیا گیا ہے ۔ تمہارا یہ کام نہیں ہے کہ حیلہ بازیوں سے آیات الہٰی کا کھیل بناؤ ، قانون کے الفاظ سے روح قانون کے خلاف ناجائز فائدے اٹھاؤ اور دنیا کو راہ راست دکھانے کے بجائے خود اپنے گھروں میں ظالم اور بد راہ بن کر رہو ۔
آئین طلاق کی وضاحت: مردوں کو حکم ہو رہا ہے کہ جب وہ اپنی بیویوں کو طلاق دیں جن حالتوں میں لوٹا لینے کا حق انہیں حاصل ہے اور عدت ختم ہونے کے قریب پہنچ جائے یا عمدگی کے ساتھ لوٹائے یعنی رجعت پر گواہ مقرر کرے اور اچھائی سے بسانے کی نیت رکھے یا اسے عمدگی سے چھوڑ دے اور عدت ختم ہونے کے بعد اپنے ہاں بغیر اختلاف جھگڑے دشمنی اور بد زبانی کے نکال دے ، جاہلیت کے اس دستور کو اسلام نے ختم کر دیا کہ طلاق دے دی ، عدت ختم ہونے کے قریب رجوع کر لیا ، پھر طلاق دے دی پھر رجوع کر لیا ، یونہی اس دُکھیا عورت کی عمر برباد کر دیتے تھے کہ نہ وہ سہاگن ہی رہے نہ بیوہ ، تو اس سے اللہ نے روکا اور فرمایا کہ ایسا کرنے والا ظالم ہے ۔ پھر فرمایا اللہ کی آیتوں کو ہنسی نہ بناؤ ۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اشعری قبیلہ پر ناراض ہوئے تو حضرت ابو موسیٰ اشعری نے حاضرِ خدمت ہو کر ( ان اصلاحات طلاق کے بارے میں ) سبب دریافت کیا ، آپ نے فرمایا کیونکہ یہ لوگ کہہ دیا کرتے ہیں کہ میں نے طلاق دی ، میں نے رجوع کیا ۔ یاد رکھو مسلمانوں کی یہ طلاقیں نہیں ۔ عورتوں کی عدت کے مطابق طلاقیں دو ۔ اس حکم کا یہ بھی مطلب لیا گیا ہے کہ ایک شخص ہے جو بلاوجہ طلاق دیتا ہے اور عورت کو ضرر پہنچانے کیلئے اور اس کی عدت لمبی کرنے کیلئے رجوع ہی کرتا چلا جاتا ہے ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک شخص ہے جو طلاق دے یا آزاد کرے یا نکاح کرے پھر کہہ دے کہ میں نے تو ہنسی ہنسی میں یہ کیا ۔ ایسی صورتوں میں یہ تینوں کام فی الحقیقت واضح ہو جائیں گے ۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دی پھر کہہ دیا کہ میں نے تو مذاق کیا تھا ، اس پر یہ آیت اتری اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ طلاق ہو گئی ( ابن مردویہ ) حسن بصری فرماتے ہیں کہ لوگ طلاق دے دیتے ، آزاد کر دیتے ، نکاح کر لیتے اور پھر کہہ دیتے کہ ہم نے بطور دِل لگی کے یہ کیا تھا ، اس پر یہ آیت اتری اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو طلاق یا غلام آزاد کرے یا نکاح کرا دے خواہ پختگی کے ساتھ خواہ ہنسی مذاق میں وہ سب ہو گیا ( ابن ابی حاتم ) یہ حدیث مرسل اور موقوف کئی سندوں سے مروی ہے ۔ ابو داؤد ترمذی اور ابن ماجہ میں حدیث ہے کہ تین چیزیں ہیں کہ پکے ارادے سے ہوں ، دِل لگی سے ہوں تو تینوں پر اطلاق ہو جائے گا ۔ نکاح ، طلاق اور رجعت ۔ امام ترمذی اسے حسن غریب کہتے ہیں ۔ اللہ کی نعمت یاد کرو کہ اس نے رسول بھیجے ہدایت اور دلیلیں نازل فرمائیں ، کتاب اور سنت سکھائی حکم بھی کئے ، منع بھی کئے وغیرہ وغیرہ ۔ جو کام کرو اور جو کام نہ کرو ہر ایک میں اللہ جل شانہ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر پوشیدہ اور ہر ظاہر کو بخوبی جانتا ہے ۔