Surah

Information

Surah # 20 | Verses: 135 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 45 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 130 and 131, from Madina
لَّا تَرٰى فِيۡهَا عِوَجًا وَّلَاۤ اَمۡتًا ؕ‏ ﴿107﴾
جس میں تو نہ کہیں موڑ توڑ دیکھے گا ، نہ اونچ نیچ ۔
لا ترى فيها عوجا و لا امتا
You will not see therein a depression or an elevation."
Jiss mein to na kahin mor tor dekhay ga na oonch neech.
کہ اس میں تمہیں نہ کوئی بل نظر آئے گا ، نہ کوئی ابھار ۔
کہ تو اس میں نیچا اونچا کچھ نہ دیکھے ،
کہ اس میں تم کوئی بل اور سلوٹ نہ دیکھو گے 83 ۔ ۔ ۔ ۔
جس میں آپ نہ کوئی پستی دیکھیں گے نہ کوئی بلندی
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :83 عالم آخرت میں زمین کی جو نئی شکل بنے گی اسے قرآن مجید میں مختلف مواقع پر بیان کیا گیا ہے ۔ سورۂ انشقاق میں فرمایا : اِذَا لْاَرْضُ مُدَّتْ ۔ زمین پھیلا دی جائے گی ۔ سورۂ انفطار میں فرمایا : اِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ ، سمندر پھاڑ دیے جائیں گے جس کا مطلب غالباً یہ ہے کہ سمندروں کی تہیں پھٹ جائیں گی اور سارا پانی زمین کے اندر اتر جائے گا سورۂ تکویر میں فرمایا : اِذا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ ، سمندر بھردیے جائیں گے یا پاٹ دیے جائیں گے ۔ اور یہاں بتایا جا رہا ہے کہ پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کر کے ساری زمین ایک ہموار میدان کی طرح کر دی جائے گی ۔ اس سے جو شکل ذہن میں بنتی ہے وہ یہ ہے کہ عالم آخرت میں یہ پورا کرۂ زمین سمندروں کو پاٹ کر ، پہاڑوں کو توڑ کر ، نشیب و فراز کو ہموار اور جنگلوں کو صاف کر کے بالکل ایک گیند کی طرح بنا دیا جائے گا ۔ یہی وہ شکل ہے جس کے متعلق سورۂ ابراہیم آیت 48 میں فرمایا : یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ ۔ وہ دن جبکہ زمین بدل کر کچھ سے کچھ کر دی جائے گی ۔ اور یہی زمین کی وہ شکل ہو گی جس پر حشر قائم ہو گا اور اللہ تعالیٰ عدالت فرمائے گا ۔ پھر اس کی آخری اور دائمی شکل وہ بنادی جائے گی جس کو سورۂ زُمر آیت 74 میں یوں بیان فرمایا گیا ہے : وَقَالُوا لْحَمْدُ لِلِہ الَّذِیْ صَدَقَٓنَا وَعْدَہ وَ اَوْرَثَنا الْاَرْضَ تَتَبَوَّاُ مِنَ الْجَنَّۃِحَیْثُ نَشَآءُ ، فَنِعَمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ یعنی متقی لوگ کہیں گے کہ شکر ہے اس خدا کا جس نے ہم سے اپنے وعدے پورے کیے اور ہم کو زمین کا وارث بنا دیا ، ہم اس جنت میں جہاں چاہیں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں ۔ پس بہترین اجر ہے عمل کرنے والوں کے لیے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ آخر کار یہ پورا کرہ جنت میں جہاں چاہیں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں ۔ پس بہترین اجر ہے عمل کرنے والوں کے لیے اس سے معلوم ہوا کہ آخر کار یہ پورا کرہ جنت بنا دیا جائے گا اور خدا کے صالح و متقی بندے اس کے وارث ہوں گے ۔ اس وقت پوری زمین ایک ملک ہوگی ۔ پہاڑ ، سمندر ، دریا ، صحرا ، جو آج زمین کو بے شمار ملوں اور وطنوں میں تقسیم کر رہے ہیں ، اور ساتھ ساتھ انسانیت کو بھی بانٹے دے رہے ہیں ، سرے سے موجود ہی نہ ہوں گے ۔ ( واضح رہے کہ صحابہ و تابعین میں سے ابن عباس رضی اللہ عنہ اور قتادہ بھی اس بات کے قائل ہیں کہ جنت اسی زمین پر ہو گی ، اور سورہ نجم کی آیت عِنْد سِدْرَۃِ الْمُنْتَھٰی ہ عِنْدَھَا جَنَّۃُ الْمأویٰ ، کی تاویل وہ یہ کرتے ہیں کہ اس سے مراد وہ جنت ہے جس میں اب شہداء کی ارواح رکھی جاتی ہیں )