Surah

Information

Surah # 20 | Verses: 135 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 45 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 130 and 131, from Madina
فَتَعٰلَى اللّٰهُ الۡمَلِكُ الۡحَـقُّ‌ ۚ وَلَا تَعۡجَلۡ بِالۡقُرۡاٰنِ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ يُّقۡضٰٓى اِلَيۡكَ وَحۡيُهٗ‌ وَقُلْ رَّبِّ زِدۡنِىۡ عِلۡمًا‏ ﴿114﴾
پس اللہ عالی شان والا سچا اور حقیقی بادشاہ ہے ۔ تو قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کر اس سے پہلے کہ تیری طرف جو وحی کی جاتی ہے وہ پوری کی جائے ، ہاں یہ دعا کر کہ پروردگار میرا علم بڑھا ۔
فتعلى الله الملك الحق و لا تعجل بالقران من قبل ان يقضى اليك وحيه و قل رب زدني علما
So high [above all] is Allah , the Sovereign, the Truth. And, [O Muhammad], do not hasten with [recitation of] the Qur'an before its revelation is completed to you, and say, "My Lord, increase me in knowledge."
Pus Allah aali shaan wala sacha aur haqeeqi badshah hai. Tu quran parhney mein jaldi na ker uss say pehlay kay teri taraf jo wajee ki jati hai woh poori ki jaye haan yeh dua ker kay perwerdigar! Mera ilm barha.
ایسی ہی اونچی شان ہے اللہ کی ، جو سلطنت کا حقیقی مالک ہے ۔ اور ( اے پیغمبر ) جب قرآن وحی کے ذریعے نازل ہورہا ہو تو اس کے مکمل ہونے سے پہلے قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کیا کرو ۔ ( ٤٧ ) اور یہ دعا کرتے رہا کرو کہ : میرے پروردگار ! مجھے علم میں اور ترقی عطا فرما ۔ ( ٤٨ )
تو سب سے بلند ہے اللہ سچا بادشاہ ( ف۱۷۳ ) اور قرآن میں جلدی نہ کرو جب تک اس کی وحی تمہیں پوری نہ ہولے ( ف۱۷٤ ) اور عرض کرو کہ اے میرے رب! مجھے علم زیادہ دے ،
پس بالا و برتر ہے اللہ ، پادشاہ حقیقی ۔ 90 اور دیکھو ، قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کیا کرو جب تک کہ تمہاری طرف اس کی وحی تکمیل کو نہ پہنچ جائے ، اور دعا کرو کہ اے پروردگار مجھے مزید علم عطا کر ۔ 91
پس اللہ بلند شان والا ہے وہی بادشاہِ حقیقی ہے ، اور آپ قرآن ( کے پڑھنے ) میں جلدی نہ کیا کریں قبل اس کے کہ اس کی وحی آپ پر پوری اتر جائے ، اور آپ ( رب کے حضور یہ ) عرض کیا کریں کہ اے میرے رب! مجھے علم میں اور بڑھا دے
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :90 اس طرح کے فقرے قرآن میں بالعموم ایک تقریر کو ختم کرتے ہوئے ارشاد فرمائے جاتے ہیں ، اور مقصود یہ ہوتا ہے کہ کلام کا خاتمہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا پر ہو ۔ انداز بیان اور سیاق و سباق پر غور کرنے سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ یہاں ایک تقریر ختم ہو گئی ہے اور : وَلَقَدْ عَھِدْنَآ اِلٰیٓ اٰدَمَ ۔ سے دوسری تقریر شروع ہوتی ہے ۔ اغلب یہ ہے کہ یہ دونوں تقریریں مختلف اوقات میں نازل ہوئی ہوں گی اور بعد میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے حکم الہٰی کے تحت ان کو ایک سورہ میں جمع کر دیا ہو گا ۔ جمع کرنے کی وجہ دونوں کے مضمون کی مناسبت ہے جس کو ابھی ہم واضح کریں گے ۔ سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :91 فَتَعٰلَی اللہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ ، پر تقریر ختم ہو چکی تھی ۔ اس کے بعد رخصت ہوتے ہوئے فرشتہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بات پر خبردار کرتا ہے جو وحی نازل کرنے کے دوران میں اس کے مشاہدے میں آئی ۔ بیچ میں ٹوکنا مناسب نہ سمجھا گیا ، اس لیے پیغام کی ترسیل مکمل کرنے کے بعد اب وہ اس کا نوٹس لے رہا ہے ۔ بات کیا تھی جس پر یہ تنبیہ کی گئی ، اسے خود تنبیہ کے الفاظ ہی ظاہر کر رہے ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وحی کا پیغام وصول کرنے کے دوران میں اسے یاد کرنے اور زبان سے دہرانے کی کوشش فرما رہے ہوں گے ۔ اس کوشش کی وجہ سے آپ کی توجہ بار بار بٹ جاتی ہو گی ۔ سلسلۂ اخذ وحی میں خلل واقع ہو رہا ہو گا ۔ پیغام کی سماعت پر توجہ پوری طرح مرکوز نہ ہو رہی ہو گی ۔ اس کیفیت کو دیکھ کر یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ آپ کو پیغام وحی وصول کرنے کا صحیح طریقہ سمجھایا جائے ، اور بیچ بیچ میں یاد کرنے کی کوشش جو آپ کرتے ہیں اس سے منع کر دیا جائے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سورۂ طٰہ کا یہ حصہ ابتدائی زمانے کی وحیوں میں سے ہے ۔ ابتدائی زمانہ میں جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ابھی اخذ وحی کی عادت اچھی طرح نہ پڑی تھی ، آپ سے کئی مرتبہ یہ فعل سرزد ہوا ہے اور ہر موقع پر کوئی نہ کوئی فقرہ اس پر آپ کو متنبہ کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ارشاد فرمایا گیا ہے ۔ سورۂ قیامہ کے نزول کے موقع پر بھی یہی ہوا تھا اور اس پر سلسلۂ کلام کو توڑ کر آپ کو ٹوگا گیا کہ : لَا تُحَرِّکْ بِہ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِہ ، اِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہ وَقُرْاٰنَہ ، فَاِذَا قَرَأ نٰہُ فَاتَّبِعْ قُرْاٰنَہ ثُمَّ اِنَّ عَلَیْنَا بَیَانَہٗ ۔ اسے یاد کرنے کی جلدی میں اپنی زبان کو بار بار حرکت نہ دو ، اسے یاد کرا دینا اور پڑھوا دینا ہمارے ذمہ ہے ، لہٰذا جب ہم اسے سنا رہے ہوں تو غور سے سنتے رہو ، پھر اس کا مطلب سمجھا دینا بھی ہمارے ہی ذمہ ہے ۔ سورۂ اعلیٰ میں بھی آپ کو اطمینان دلایا گیا ہے کہ ہم اسے پڑھوا دیں گے اور آپ بھولیں گے نہیں ، : سَنْقْرئُکَ فَلَا تَنْسٰی ۔ بعد میں جب آپ کو پیغامات وحی وصول کرنے کی اچھی مہارت حاصل ہو گئی تو اس طرح کی کیفیات آپ پر طاری ہونی بند ہو گئیں ۔ اسی وجہ سے بعد کی سورتوں میں ایسی کوئی تنبیہ ہمیں نہیں ملتی ۔