Surah

Information

Surah # 20 | Verses: 135 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 45 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 130 and 131, from Madina
وَقَالُوۡا لَوۡلَا يَاۡتِيۡنَا بِاٰيَةٍ مِّنۡ رَّبِّهٖ ‌ؕ اَوَلَمۡ تَاۡتِہِمۡ بَيِّنَةُ مَا فِى الصُّحُفِ الۡاُوۡلٰى‏ ﴿133﴾
انہوں نے کہا کہ یہ نبی ہمارے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں لایا؟ کیا ان کے پاس اگلی کتابوں کی واضح دلیل نہیں پہنچی؟
و قالوا لو لا ياتينا باية من ربه او لم تاتهم بينة ما في الصحف الاولى
And they say, "Why does he not bring us a sign from his Lord?" Has there not come to them evidence of what was in the former scriptures?
Enhon ney kaha kay yeh nabi humaray pass apney perwerdigar ki taraf say koi nishani kiyon nahi laya? Kiya inn kay pass agli kitabon ki wazeh daleel nahi phonchi?
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ : یہ ( نبی ) ہمارے پاس اپنے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں لے آتے؟ بھلا کیا ان کے پاس پچھلے ( آسمانی ) صحیفوں کے مضامین کی گواہی نہیں آگئی ؟ ( ٥٨ )
اور کافر بولے یہ ( ف۲۰۸ ) اپنے رب کے پاس سے کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے ( ف۲۰۹ ) اور کیا انھیں اس کا بیان نہ آیا جو اگلے صحیفوں میں ہے ( ف۲۱۰ )
وہ کہتے ہیں کہ یہ شخص اپنے رب کی طرف سے کوئی نشانی ﴿معجزہ﴾ کیوں نہیں لاتا ؟ اور کیا ان کے پاس اگلے صحیفوں کی تمام تعلیمات کا بیان واضح نہیں آگیا ؟ 116
اور ( کفار ) کہتے ہیں کہ یہ ( رسول ) ہمارے پاس اپنے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے ، کیا ان کے پاس ان باتوں کا واضح ثبوت ( یعنی قرآن ) نہیں آگیا جو اگلی کتابوں میں ( مذکور ) تھیں
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :116 یعنی کیا یہ کوئی کم معجزہ ہے کہ انہی میں سے ایک امی شخص نے وہ کتاب پیش کی ہے جس میں شروع سے اب تک کی تمام کتب آسمانی کے مضامین اور تعلیمات کا عطر نکال کر رکھ دیا گیا ہے ۔ انسان کی ہدایت و رہنمائی کے لیے ان کتابوں میں جو کچھ تھا ، وہ سب نہ صرف یہ کہ اس میں جمع کر دیا گیا ، بلکہ اس کو ایسا کھول کر واضح بھی کر دیا گیا کہ صحر نشین بدّو تک اس کو سمجھ کر فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔
قرآن حکیم سب سے بڑا معجزہ ۔ کفاریہ بھی کہا کرتے تھے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ نبی اپنی سچائی کا کوئی معجزہ ہمیں نہیں دکھاتے؟ جواب ملتا ہے کہ یہ ہے قرآن کریم جو اگلی کتابوں کی خبر کے مطابق اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا ہے جو نہ لکھنا جانیں نہ پڑھنا صلی اللہ علیہ وسلم ۔ دیکھ لو اس میں اگلے لوگوں کے حالات ہیں اور بالکل ان کتابوں کے مطابق جو اللہ کی طرف سے اس سے پہلے نازل شدہ ہیں ۔ قرآن ان سب کا نگہبان ہے ۔ چونکہ اگلی کتابیں کمی بیشی سے پاک نہیں رہیں ، اس لئے قرآن اترا ہے کہ ان کی صحت غیرصحت کو ممتاز کردے ۔ سورۃ عنکبوت میں کافروں کے اس اعتراض کے جواب میں فرمایا ( قُلْ اِنَّمَا الْاٰيٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ ۙ اَنَّهَآ اِذَا جَاۗءَتْ لَا يُؤْمِنُوْنَ ١٠٩؁ ) 6- الانعام:109 ) یعنی کہہ دے کہ اللہ تعالیٰ رب العالمین ہر قسم کے معجزات ظاہر کرنے پر قادر ہے میں تو صرف تنبیہہ کرنے والارسول ہوں میرے قبضے میں کوئی معجزہ نہیں لیکن کیا انہیں یہ معجزہ کافی نہیں کہ ہم نے تجھ پر کتاب نازل فرمائی ہے جو ان کے سامنے برابر تلاوت کی جارہی ہے جس میں ہر یقین والے کے لئے رحمت وعبرت ہے ۔ صحیح بخاری ومسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہر نبی کو ایسے معجزے ملے کہ انہیں دیکھ کر لوگ ان کی نبوت پر ایمان لے آئے ۔ لیکن مجھے جیتا جاگتا زندہ اور ہمیشہ رہنے والا معجزہ دیا گیا ہے یعنی اللہ کی یہ کتاب قرآن مجید جو بذریعہ وحی مجھ پر اتری ہے ۔ پس مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن تمام نبیوں کے تابعداروں سے میرے تابعدار زیادہ ہوں گے ۔ یہ یاد رہے کہ یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ بیان ہوا ہے اس سے یہ مطلب نہیں کہ آپ کے معجزے اور تھے ہی نہیں علاوہ اس پاک معجز قرآن کے آپ کے ہاتھوں اس قدر معجزات سرزد ہوئے ہیں جو گنتی میں نہیں آسکتے ۔ لیکن ان تمام بیشمار معجزوں سے بڑھ چڑھ کر آپ کا سب سے اعلیٰ معجزہ قرآن کریم ہے ۔ اگر اس محترم ختم المرسلین آخری پیغمبر علیہ السلام کو بھیجنے سے پہلے ہی ہم ان نہ ماننے والوں کو اپنے عذاب سے ہلاک کردیتے تو ان کا یہ عذر باقی رہ جاتا کہ اگر ہمارے پیغمبر آتے کوئی وحی الٰہی نازل ہوتی تو ہم ضرور اس پر ایمان لاتے اور اس کی تابعداری اور فرماں برداری میں لگ جاتے اور اس ذلت و رسوائی سے بچ جاتے ۔ اس لئے ہم نے ان کا یہ عذر بھی کاٹ دیا ۔ رسول بھیج دیا ، کتاب نازل فرمادی ، انہیں ایمان نصیب نہ ہوا ، عذابوں کے مستحق بن گئے اور عذر بھی دور ہوگئے ۔ ہم خوب جانتے ہیں کہ ایک کیا ہزاروں آیتیں اور نشانات دیکھ کر بھی انہیں ایمان نصیب نہیں ہوگا ۔ ہاں جب عذابوں کو اپنے آنکھوں سے دیکھ لیں گے اس وقت ایمان لائیں گے لیکن وہ محض بےسود ہے جیسے فرمایا ہم نے یہ پاک اور بہتر کتاب نازل فرما دی ہے جو بابرکت ہے تم اسے مان لو اور اس کی فرماں برداری کرو تو تم پر رحم کیا جائے گا ، الخ یہی مضمون آیت ( وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ لَىِٕنْ جَاۗءَتْهُمْ اٰيَةٌ لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا ١٠٩؁ ) 6- الانعام:109 ) ، میں ہے کہ کہتے ہیں کہ رسول کی آمد پر ہم مومن بن جائیں گے معجزہ دیکھ کر ایمان قبول کرلیں گے لیکن ہم ان کی سرشت سے واقف ہیں یہ تمام آیتیں دیکھ کر بھی ایمان نہ لائیں گے ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کافروں سے کہہ دیجئے کہ ادھر ہم ادھر تم منتظر ہیں ۔ ابھی حال کھل جائے گا کہ راہ مستقیم پر کون ہے؟ حق کی طرف کون چل رہا ہے ؟ عذابوں کو دیکھتے ہی آنکھیں کھل جائیں گی اس وقت معلوم ہو جائے گا کون گمراہی میں مبتلا تھا ۔ گھبراؤ نہیں ابھی ابھی جان لوگے کہ کذاب وشریر کون تھا ؟ یقینا مسلمان راہ راست پرہیں اور غیرمسلم اس سے ہٹے ہوئے ہیں ۔