Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحۡمٰنُ وَلَدًا‌ سُبۡحٰنَهٗ‌ ؕ بَلۡ عِبَادٌ مُّكۡرَمُوۡنَ ۙ‏ ﴿26﴾
۔ ( مشرک لوگ ) کہتے ہیں کہ رحمٰن اولاد والا ہے ( غلط ہے ) اس کی ذات پاک ہے بلکہ وہ سب اس کے باعزت بندے ہیں ۔
و قالوا اتخذ الرحمن ولدا سبحنه بل عباد مكرمون
And they say, "The Most Merciful has taken a son." Exalted is He! Rather, they are [but] honored servants.
( Mushrik log ) kehtay hain kay rehman aulad wala hai ( ghalat hai ) uss ki zaat pak hai bulkay woh sab uss kay ba-izzat banday hain.
یہ لوگ کہتے ہیں کہ : خدائے رحمن ( فرشتوں کی شکل میں ) اولاد رکھتا ہے ۔ ( ١٢ ) سبحان اللہ ! بلکہ ( فرشتے تو اللہ کے ) بندے ہیں جنہیں عزت بخشی گئی ہے ۔
اور بولے رحمن نے بیٹا اختیار کیا ( ف۵۰ ) پاک ہے وہ ( ف۵۱ ) بلکہ بندے ہیں عزت والے ( ف۵۲ )
یہ کہتے ہیں ” رحمان اولاد رکھتا ہے ۔ ” 26 سبحان اللہ ، وہ تو بندے ہیں جنہیں عزت دی گئی ہے ۔
یہ لوگ کہتے ہیں کہ ( خدائے ) رحمان نے ( فرشتوں کو اپنی ) اولاد بنا رکھا ہے وہ پاک ہے ، بلکہ ( جن فرشتوں کو یہ اُس کی اولاد سمجھتے ہیں ) وہ ( اﷲ کے ) معزز بندے ہیں
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :26 یہاں پھر فرشتوں ہی کا ذکر ہے جن کو مشرکین عرب خدا کی بیٹیاں قرار دیتے تھے ۔ بعد کی تقریر سے یہ بات خود ظاہر ہو جاتی ہے ۔
خشیت الٰہی ۔ کفار مکہ کا خیال تھا کہ فرشتے اللہ کی لڑکیاں ہیں ۔ ان کے اس خیال کی تردید کرتے ہوئے اللہ پاک فرماتا ہے کہ یہ بالکل غلط ہے ، فرشتے اللہ تعالیٰ کے بزرگ بندے ہیں ، بڑے بڑائیوں والے ہیں اور ذی عزت ہیں قولاً اور فعلاً ہروقت اطاعت الہٰی میں مشغول ہیں ۔ نہ تو کسی امر میں اس سے آگے بڑھیں ، نہ کسی بات میں اس کے فرمان کا خلاف کریں بلکہ جو وہ فرمائے دوڑ کر اس کی بجا آوری کرتے ہیں ۔ اللہ کے علم میں گھرے ہوئے ہیں اس پر کوئی بات پوشیدہ نہیں آکے پیچھے دائیں بائیں کا اسے علم ہے ذرے ذرے کا وہ دانا ہے ۔ یہ پاک فرشتے بھی اتنی مجال نہیں رکھتے کہ اللہ کے کسی مجرم کی اللہ کے سامنے اس کی مرضی کے خلاف سفارش کے لئے لب ہلا سکیں ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ٢٥٥؁ ) 2- البقرة:255 ) وہ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش اس کے پاس لے جاسکے ؟ اور آیت میں ہے ( وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَهٗ 23؀ ) 34- سبأ:23 ) ۔ یعنی اس کے پاس کسی کی شفاعت اس کی اپنی اجازت کے بغیر چل نہیں سکتی ۔ اسی مضمون کی اور بھی بہت سی آیتیں قرآن کریم میں موجود ہیں ۔ فرشتے اور اللہ کے مقرب بندے کل کے کل خشیت الہٰی سے ، ہیبت رب سے لرزاں وترساں رہا کرتے ہیں ۔ ان میں سے جو بھی خدائی کا دعوی کرے ہم اسے جہنم واصل کردیں ظالموں سے ہم ضرور انتقام لے لیا کرتے ہیں ۔ یہ بات بطور شرط ہے اور شرط کے لئے یہ ضروری نہیں کہ اس کا وقوع بھی ہو ۔ یعنی یہ ضروری نہیں کہ خاص بندگان اللہ میں سے کوئی ایسا ناپاک دعویٰ کرے اور ایسی سخت سزا بھگتے ۔ اسی طرح کی آیت ( قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ ڰ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ 81؀ ) 43- الزخرف:81 ) اور ( لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ 65؀ ) 39- الزمر:65 ) ہے ۔ پس نہ تو رحمن کی اولاد نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شرک ممکن ۔