Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
قَالُوۡا فَاۡتُوۡا بِهٖ عَلٰٓى اَعۡيُنِ النَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَشۡهَدُوۡنَ‏ ﴿61﴾
سب نے کہا اچھا اسے مجمع میں لوگوں کی نگاہوں کے سامنے لاؤ تاکہ سب دیکھیں ۔
قالوا فاتوا به على اعين الناس لعلهم يشهدون
They said, "Then bring him before the eyes of the people that they may testify."
Sab ney kaha acha ussay majmay mein logon ki nigahon kay samney lao takay sab dekhen.
انہوں نے کہا : تو پھر اس کو سب لوگوں کے سامنے لے کر آؤ ، تاکہ سب گواہ بن جائیں ۔
بولے تو اسے لوگوں کے سامنے لاؤ شاید وہ گواہی دیں ( ف۱۱۲ )
انہوں نے کہا ” تو پکڑ لاؤ اسے سب کے سامنے تاکہ لوگ دیکھ لیں﴿ اس کی کیسی خبر لی جاتی ہے﴾ ۔ ” 59
وہ بولے: اسے لوگوں کے سامنے لے آؤ تاکہ وہ ( اسے ) دیکھ لیں
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :59 یہ گویا حضرت ابراہیم کی منہ مانگی مراد تھی ، کیونکہ وہ بھی یہی چاہتے تھے کہ بات صرف پروہتوں اور پجاریوں ہی کے سامنے نہ ہو بلکہ عام لوگ بھی موجود ہوں اور سب دیکھ لیں کہ یہ بت جو ان کے قاضی الحاجات بنا کر رکھے گئے ہیں کیسے بے بس ہیں اور خود یہ پروہت حضرات ان کو کیا سمجھتے ہیں ۔ اس طرح ان پجاریوں سے بھی وہی حماقت سرزد ہوئی جو فرعون سے سرزد ہوئی تھی ۔ اس نے بھی جادوگروں سے حضرت موسیٰ کا مقابلہ کرانے کے لیے ملک بھر کی خلقت جمع کی تھی اور انہوں نے بھی حضرت ابراہیم کا مقدمہ سننے کے لیے عوام کو اکٹھا کر لیا ۔ وہاں حضرت موسیٰ کو سب کے سامنے یہ ثابت کرنے کا موقع مل گیا کہ جو کچھ وہ لائے ہیں وہ جادو نہیں معجزہ ہے ۔ اور یہاں حضرت ابراہیم کو ان کے دشمنوں نے آپ ہی یہ موقع فراہم کردیا کہ وہ عوام کے سامنے ان کے مکر و فریب کا طلسم توڑ دیں ۔