Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
قُلۡنَا يٰنَارُ كُوۡنِىۡ بَرۡدًا وَّسَلٰمًا عَلٰٓى اِبۡرٰهِيۡمَۙ‏ ﴿69﴾
ہم نے فرما دیا اے آگ! تو ٹھندی پڑ جا اور ابراہیم ( علیہ السلام ) کے لئے سلامتی ( اور آرام کی چیز ) بن جا!
قلنا ينار كوني بردا و سلما على ابرهيم
Allah said, "O fire, be coolness and safety upon Abraham."
Hum ney farma diya aey aag! Tu thandi parr jaa aur ibrahim ( alh-e-salam ) kay liye salamti ( aur aaram ki cheez ) bann jaa!
۔ ( چنانچہ انہوں نے ابراہیم کو آگ میں ڈال دیا اور ) ہم نے کہا : اے آگ ! ٹھندی ہوجا ، اور ابراہیم کے لیے سلامتی بن جا ۔ ( ٢٨ )
ہم نے فرمایا اے آگ ہو جا ٹھنڈی اور سلامتی ابراہیم پر ( ف۱۲٤ )
” ہم نے کہا ” اے آگ ، ٹھنڈی ہو جا اور سلامتی بن جا ابراہیم ( علیہ السلام ) پر ۔ ” 62
ہم نے فرمایا: اے آگ! تو ابراہیم پر ٹھنڈی اور سراپا سلامتی ہو جا
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :62 الفاظ صاف بتا رہے ہیں ، اور سیاق و سباق بھی اس مفہوم کی تائید کر رہا ہے کہ انہوں نے واقعی اپنے اس فیصلے پر عمل کیا ، اور جب آگ کا الاؤ تیار کر کے انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس میں پھینکا تب اللہ تعالیٰ نے آگ کو حکم دیا کہ وہ ابراہیم کے لیے ٹھنڈی ہو جائے اور بے ضرر بن کر رہ جائے ۔ پس صریح طور پر یہ بھی ان معجزات میں سے ایک ہے جو قرآن میں بیان کیے گئے ہیں ۔ اگر کوئی شخص ان معجزات کی اس لیے تاویلیں کرتا ہے کہ اس کے نزدیک خدا کے لیے بھی نظام عالم کے معمول ( Routine ) سے ہٹ کر کوئی غیر معمولی کام کرنا ممکن نہیں ہے ، تو آخر وہ خدا کو ماننے ہی کی زحمت کیوں اٹھاتا ہے ۔ اور اگر وہ اس طرح کی تاویلیں اس لیے کرتا ہے کہ جدید زمانے کے نام نہاد عقلیت پرست ایسی باتوں کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں ، تو ہم اس سے پوچھتے ہیں کہ بندہ خدا ، تیرے اوپر یہ فرض کس نے عائد کیا تھا کہ تو کسی نہ کسی طرح انہیں منوا کر ہی چھوڑے ؟ جو شخص قرآن کو ، جیسا کہ وہ ہے ، ماننے کے لیے تیار نہیں ہے ، اسے اس کے حال پر چھوڑو ۔ اسے منوانے کی خاطر قرآن کو اس کے خیالات کے مطابق ڈھالنے کی کو شش کرنا ، جبکہ قرآن کے الفاظ قدم قدم پر اس ڈھلائی کی مزاحمت کر رہے ہوں ، آخر کس قسم کی تبلیغ ہے اور کون معقول آدمی اسے جائز سمجھ سکتا ہے ۔ ( مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو سورہ عنکبوت ، حاشیہ 39 ) ۔