Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَمِنَ الشَّيٰطِيۡنِ مَنۡ يَّغُوۡصُوۡنَ لَهٗ وَيَعۡمَلُوۡنَ عَمَلًا دُوۡنَ ذٰ لِكَ‌ ۚ وَكُنَّا لَهُمۡ حٰفِظِيۡنَۙ‏ ﴿82﴾
اسی طرح سے بہت سے شیاطین بھی ہم نے اس کے تابع کئے تھے جو اس کے فرمان سے غوطے لگاتے تھے اور اس کے سوا بھی بہت سے کام کرتے تھے ، ان کےنگہبان ہم ہی تھے ۔
و من الشيطين من يغوصون له و يعملون عملا دون ذلك و كنا لهم حفظين
And of the devils were those who dived for him and did work other than that. And We were of them a guardian.
Issi tarah say boht say shayateen bhi hum ney uss kay tabey kiye thay jo uss kay farmaan say ghotay lagatay thay aur iss kay siwa bhi boht say kaam kiya kertay thay inn kay nigehbaan hum hi thay.
اور کچھ ایسے شریر جنات بھی ہم نے ان کے تابع کردییے تھے جو ان کی خاطر پانی میں غوطے لگاتے تھے ۔ ( ٣٦ ) اور اس کے سوا اور بھی کام کرتے تھے ۔ اور ان سب کی دیکھ بھال کرنے والے ہم تھے ۔
اور شیطانوں میں سے جو اس کے لیے غوطہ لگاتے ( ف۱٤۱ ) اور اس کے سوا اور کام کرتے ( ف۱٤۲ ) اور ہم انھیں روکے ہوئے تھے ( ف۱٤۳ )
اور شیاطین میں سے ہم نے ایسے بہت سوں کو اس کا تابع بنا دیا تھا جو اس کے لیے غوطے لگاتے اور اس کے سوا دوسرے کام کرتے تھے ۔ ان سب کے نگراں ہم ہی تھے ۔ 75
اور کچھ شیاطین ( دیووں اور جنّوں ) کو بھی ( سلیمان علیہ السلام کے تابع کر دیا تھا ) جو ان کے لئے ( دریا میں ) غوطے لگاتے تھے اور اس کے سوا ( ان کے حکم پر ) دیگر خدمات بھی انجام دیتے تھے ، اور ہم ہی ان ( دیووں ) کے نگہبان تھے
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :75 سورہ سَبَا میں اس کی تفصیل یہ آئی ہے : وَمِنَ الْجِنِّ مَنْ یَّعْمَلُ بَیْنَ یَدَیْہِ بِاِذْنِ رَبِّہ وَمَنْ یَّزِغُ مِنْھُمْ عَنْ اَمْرِنَا نُذِقْہُ مِنْ عَذَابِ السَّعِیْرِ ۔ ہ ۔ یَعْمَلُوْنَ لَہ مَا یَشَآءُ مِنْ مَّحَارِیْبَ وَ تَمَاثِیْلَ وَجِفَانٍ کَالْجَوَابِ وَقُدُوْرٍ رَّاسِیَاتٍ .................... فَلَمَّا قَضَیْنَا عَلَیْہِ الْمَوْتَ مَا دَلَّہُمْ عَلٰ مَوْتِہٖ اِلَّا دَآبَّۃُ الْاَرْضِ تَاْکَلُ مِنْسَاَتَہ فَلَمَّا خَرَّ تَبَیَّنَتِ الْجِنُّ اَنْ لَّوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ الْغَیْبَ مَا لَبِثُوْا فِی الْعَذَابِ الْمُھِیْنِ اور جنوں میں سے ایسے جن ہم نے اس کے لیے مسخر کر دیے تھے جو اس کے رب کے حکم سے اس کے آگے کام کرتے تھے ، اور جو ہمارے حکم سے کوئی ان میں سے انحراف کرتا تو ہم اس کو بھڑکتی ہوئی آگ کا مزا چکھاتے ۔ وہ اس کے لیے جیسے وہ چاہتا قصر اور مجسمے اور حوض جیسے بڑے بڑے لگن اور بھاری جمی ہوئی دیگیں بناتے تھے ......................... پھر جب ہم نے سلیمان کو وفات دے دی تو ان جنوں کو اس کی موت پر مطلع کرنے والی کوئی چیز نہ تھی مگر زمین کا کیڑا ( یعنی گھن ) جو اس کے عصا کو کھا رہا تھا ۔ پس جب وہ گر پڑا تو جنوں کو پتہ چل گیا کہ اگر وہ واقعی غیب داں ہوتے تو اس ذلت کے عذاب میں اتنی مدت تک مبتلا نہ رہتے ۔ اس آیت سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ جو شیاطین حضرت سلیمان کے لیے مسخر ہوئے تھے ، اور جو ان کے لیے مختلف خدمات انجام دیتے تھے ، وہ جن تھے ، اور جن بھی جن جن کے بارے میں مشرکین عرب کا یہ عقیدہ تھا ، اور جو خود اپنے بارے میں بھی یہ غلط فہمی رکھتے تھے کہ انکو علم غیب حاصل ہے ۔ اب ہر شخص جو قرآن مجید کو آنکھیں کھول کر پڑھے ، اور اس کو اپنے تعصبات اور پیشگی قائم کیے ہوئے نظریات کا تابع بنائے بغیر پڑھے ، یہ خود دیکھ سکتا ہے کہ جہاں قرآن مطلق شیطان اور جن کے الفاظ استعمال کرتا ہے وہاں اس کی مراد کونسی مخلوق ہوتی ہے ، اور قرآن کی رو سے وہ کون سے جن ہیں جن کو مشرکین عرب عالم الغیب سمجھتے تھے ۔ جدید زمانے کے مفسرین یہ ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتے ہیں کہ وہ جن اور شیاطین جو حضرت سلیمان کے لیے مسخر کیے گئے تھے ، انسان تھے اور آس پاس کی قوموں میں سے فراہم ہوئے تھے ۔ لیکن صرف یہی نہیں کہ قرآن کے الفاظ میں ان کی اس تاویل کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے ، بلکہ قرآن میں جہاں جہاں بھی یہ قصہ آیا ہے وہاں کا سیاق و سباق اور انداز بیان اس تاویل کو راہ دینے سے صاف انکار کرتا ہے ۔ حضرت سلیمان کے لیے عمارتیں بنانے والے اگر انسان ہی تھے تو آخر یہ انہی کی کونسی خصوصیت تھی جس کو اس شان سے قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے ۔ اہرام مصری سے لے کر نیویارک کی فلک شگاف عمارتوں تک کس چیز کو انسان نے نہیں بنایا ہے اور کس بادشاہ یا رئیس یا ملک التجار کے لیے وہ جن اور شیاطین فراہم نہیں ہوئے جو آپ حضرت سلیمان کے لیے فراہم کر رہے ہیں ؟