Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَلِسُلَيۡمٰنَ الرِّيۡحَ عَاصِفَةً تَجۡرِىۡ بِاَمۡرِهٖۤ اِلَى الۡاَرۡضِ الَّتِىۡ بٰرَكۡنَا فِيۡهَا‌ؕ وَكُنَّا بِكُلِّ شَىۡءٍ عٰلِمِيۡنَ‏ ﴿81﴾
ہم نے تند و تیز ہوا کو سلیمان ( علیہ السلام ) کے تابع کر دیا جو اس کے فرمان کے مطابق اس زمین کی طرف چلتی تھی جہاں ہم نے برکت دے رکھی تھی ، اور ہم ہرچیز سے باخبر اور دانا ہیں ۔
و لسليمن الريح عاصفة تجري بامره الى الارض التي بركنا فيها و كنا بكل شيء علمين
And to Solomon [We subjected] the wind, blowing forcefully, proceeding by his command toward the land which We had blessed. And We are ever, of all things, Knowing.
Hum ney tund-o-tez hawa ko suleman ( alh-e-salam ) kay tabey ker diya jo uss kay farmaan kay mutabiq uss zamin ki taraf chalti thi jahan hum ney barkat dey rakhi thi aur hum her cheez say ba-khabar aur dana hain.
اور ہم نے تیز چلتی ہوئی ہوا کو سلیمان کے تابع کردیا تھا جو ان کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں ۔ ( ٣٥ ) اور ہمیں ہر ہر بات کا پورا پورا علم ہے ۔
اور سلیمان کے لیے تیز ہوا مسخر کردی کہ اس کے حکم سے چلتی اس زمین کی طرف جس میں ہم نے برکت رکھی ( ف۱٤۰ ) اور ہم کو ہر چیز معلوم ہے ،
اور سلیمان ( علیہ السلام ) کے لیے ہم نے تیز ہوا کو مسخر کر دیا تھا جو اس کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں ، 74 ہم ہر چیز کا علم رکھنے والے تھے ۔
اور ( ہم نے ) سلیمان ( علیہ السلام ) کے لئے تیز ہوا کو ( مسخّر کردیا ) جو ان کے حکم سے ( جملہ اَطراف و اَکناف سے ) اس سرزمینِ ( شام ) کی طرف چلا کرتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں ، اور ہم ہر چیز کو ( خوب ) جاننے والے ہیں
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :74 اس کی تفصیل سورہ سبا میں یہ آئی ہے : وَ لِسُلَیْمٰنَ الرِّ یْحَ غُدُوُّھَا شَھْرٌ وَ رَوَاحُھَا شَھْرٌ ، اور سلیمان کے لیے ہم نے ہوا کو مسخر کر دیا تھا ، ایک مہینے کی راہ تک اس کا چلنا صبح کو اور ایک مہینے کی راہ تک اس کا چلنا شام کو ۔ پھر اس کی مزید تفصیل سورہ ص میں یہ آتی ہے : فَسَخَّرْنَا لَہُ الرِّیحَ تَجْرِیْ بِاَمْرِہ رَخَآءً حَیْثُ اَصَابَ ۔ پس ہم نے اس کے لیے ہوا کو مسخر کر دیا جو اس کے حکم سے بسہولت چلتی تھی جدھر وہ جانا چاہتا ۔ اس سے معلوم ہوا کہ ہوا کو حضرت سلیمان کے لیے اس طرح تابع امر کر دیا گیا تھا کہ ان کی مملکت سے ایک مہینے کی راہ تک کے مقامات کا سفر بسہولت کیا جا سکتا تھا ۔ جانے میں بھی ہمیشہ ان کی مرضی کے مطابق باد موافق ملتی تھی اور واپسی پر بھی ۔ بائیبل اور جدید تاریخی تحقیقات سے اس مضمون پر جو روشنی پڑتی ہے وہ یہ ہے کہ حضرت سلیمان نے اپنے دور سلطنت میں بہت بڑے پیمانے پر بحری تجارت کا سلسلہ شروع کیا تھا ۔ ایک طرف عصیون جابر سے ان کے تجارتی جہاز بحر احمر میں یمن اور دوسرے جنوبی و مشرقی ممالک کی طرف جاتے تھے ، اور دوسری طرف بحر روم کے بندر گاہوں سے ان کا بیڑہ ( جسے بائیبل میں ترسیسی بیڑہ کہا گیا ہے ) مغربی ممالک کی طرف جایا کرتا تھا ۔ عصیون جابر میں ان کے زمانے کی جو عظیم الشان بھٹی ملی ہے اس کے مقابلے کی کوئی بھٹی مغربی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں ابھی تک نہیں ملی ۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہاں ادوم کے علاقہ عَرَبَہ کی کانوں سے خام لوہا اور تانبا لایا جاتا تھا اور اس بھٹی میں پگھلا کر اسے دوسرے کاموں کے علاوہ جہاز سازی میں بھی استعمال کیا جا تا تھا ۔ اس سے قرآن مجید کی اس آیت کے مفہوم پر روشنی پڑتی ہے جو سورہ سبا میں حضرت سلیمان کے متعلق آئی ہے کہ : وَاَسَلْنَا لَہ عَیْنَ الْقِطْرِ ، اور ہم نے اس کے لیے پگھلی ہوئی دھات کا چشمہ بہا دیا ۔ نیز اس تاریخی پس منظر کو نگاہ میں رکھنے سے یہ بات بھی سمجھ میں آ جاتی ہے کہ حضرت سلیمان کے لیے ایک مہینے کی راہ تک ہوا کی رفتار کو مسخر کرنے کا کیا مطلب ہے ۔ اس زمانے میں بحری سفر کا سارا انحصار باد موافق ملنے پر تھا ، اور اللہ تعالیٰ کا حضرت سلیمان پر یہ کرم خاص تھا کہ وہ ہمیشہ ان کے دونوں بحری بیڑوں کو ان کی مرضی کے مطابق ملتی تھی ۔ تا ہم اگر ہوا پر حضرت سلیمان کو حکم چلانے کا بھی کوئی اقتدار دیا گیا ہو ، جیسا کہ : تَجْرِیْ بِاَمْرِہ ، ( اس کے حکم سے چلتی تھی ) کے ظاہر الفاظ سے مترشح ہوتا ہے ، تو یہ اللہ کی قدرت سے بعید نہیں ہے ۔ وہ اپنی مملکت کا آپ مالک ہے ۔ اپنے جس بندے کو جو اختیارات چاہے دے سکتا ہے ۔ جب وہ خود کسی کو کوئی اختیار دے تو ہمارا دل دکھنے کی وجہ نہیں ۔