Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَالَّتِىۡۤ اَحۡصَنَتۡ فَرۡجَهَا فَـنَفَخۡنَا فِيۡهَا مِنۡ رُّوۡحِنَا وَ جَعَلۡنٰهَا وَابۡنَهَاۤ اٰيَةً لِّـلۡعٰلَمِيۡنَ‏ ﴿91﴾
اور وہ پاک دامن بی بی جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی ہم نے اس کے اندر اپنی روح پھونک دی اور خود انہیں اور ان کے لڑکے کو تمام جہان کے لئے نشانی بنا دیا ۔
و التي احصنت فرجها فنفخنا فيها من روحنا و جعلنها و ابنها اية للعلمين
And [mention] the one who guarded her chastity, so We blew into her [garment] through Our angel [Gabriel], and We made her and her son a sign for the worlds.
Aur woh pak daman bibi jis ney apni asmat ki hifazat ki hum ney uss kay andar apni rooh say phoonk di aur khud unhen aur unn kay larkay ko tamam jahan kay liye nishani bana diya.
اور اس خاتون کو دیکھو جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تھی ، پھر ہم نے اس کے اندر اپنی روح پھونکی ، اور انہیں اور ان کے بیٹے کو دنیا جہان کے لوگوں کے لیے ایک نشانی بنا دیا ۔ ( ٤٣ )
اور اس عورت کو اس نے اپنی پارسائی نگاہ رکھی ( ف۱٦۱ ) تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونکی ( ف۱٦۲ ) اور اسے اور اس کے بیٹے کو سارے جہاں کے لیے نشانی بنایا ( ف۱٦۳ )
اور وہ خاتون جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تھی ۔ 88 ہم نے اس کے اندر اپنی روح سے پھونکا 89 اور اسے اور اس کے بیٹے کو دنیا بھر کے لیے نشانی بنا دیا ۔ 90
اس ( پاکیزہ ) خاتون ( مریم علیہا السلام ) کو بھی ( یاد کریں ) جس نے اپنی عفت کی حفاظت کی پھر ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور ہم نے اسے اور اس کے بیٹے ( عیسٰی علیہ السلام ) کو جہان والوں کے لئے ( اپنی قدرت کی ) نشانی بنا دیا
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :88 مراد ہیں حضرت مریم علیہا السلام ۔ سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :89 حضرت آدمی علیہ السلام کے متعلق بھی یہ فرمایا گیا ہے کہ : اِنِّیْ خَالِقٌ بَشَراً مِّنْ طِیْنٍ ہ فَاِذَا سَوَّیْتْہ وَنَفَخْتُ فِیْہِ مِنْ رُّوْحِیْ فَقَعُوْا لَہ سَاجِدِیْنَ ( ص ۔ آیات 71 ۔ 72 ) میں مٹی سے ایک بشر بنا رہا ہوں ، پس ( اے فرشتو ) جب میں اسے پورا بنا لوں اور اس میں اپنی روح سے پھونک دوں تو تم اس کے آگے سجدے میں گر جانا ۔ اور یہی بات حضرت عیسیٰ کے متعلق مختلف مقامات پر فرمائی گئی ہے ۔ سورہ نساء میں فرمایا : رَسُوْلُ اللہِ وَ کَلِمَتُہ اَلْقٰھَا اِلٰی مَرْیَمَ وَرُوْحً مِّنْہُ ، ( آیت 171 ) اللہ کا رسول اور اس کا فرمان جو مریم کی طرف القا کیا گیا اور اس کی طرف سے ایک روح ۔ اور سورہ تحریم میں ارشاد ہوا : وَمَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِیْٓ اَحْصَنَتْ فَرْجَھَا فَنَفَخْنَا فِیْہِ مِنْ رُّوْحِنَا ( آیت 12 ) اور عمران کی بیٹی مریم جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی پس پھونک دیا ہم نے اس میں اپنی روح سے ۔ اس کے ساتھ یہ امر بھی پیش نظر رہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ کی پیدائش اور حضرت آدم کی پیدائش کو ایک دوسرے کے مشابہ قرار دیتا ہے ، چنانچہ سور آل عمران میں فرمایا : اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰی عِنْدَ اللہِ کَمَثَلِ اٰدَمَ ، خَلَقَہ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَہ کَنْ فَیَکُوْنُ ( آیت 59 ) ۔ عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے جس کو اللہ نے مٹی سے بنایا پھر فرمایا ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے ۔ ان آیات پر غور کرنے سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ معمولی طریقہ تخلیق کے بجائے جب اللہ تعالیٰ کسی کو براہ راست اپنے حکم سے وجود میں لا کر زندگی بخشتا ہے تو اس کو اپنی روح سے پھونکنے کے الفاظ سے تعبیر فرماتا ہے ۔ اس روح کی نسبت اللہ کی طرف غالباً اس وجہ سے کی گئی ہے کہ اس کا پھونکا جانا معجزے کی غیر معمولی شان رکھتا ہے ۔ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اول ، النساء ، حواشی 212 ۔ 213 ۔ سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :90 یعنی یہ دونوں ماں بیٹے خدا یا خدائی میں شریک نہ تھے بلکہ خدا کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھے ۔ نشانی وہ کس معنی میں تھے ، اس کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ مریم ، حاشیہ 21 ۔ اور سورہ المومنون ، حاشیہ 43 ۔
بلا شوہر اولاد حضرت مریم اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قصہ بیان ہو رہا ہے ۔ قرآن میں کریم میں عموما حضرت زکریا علیہ السلام اور حضرت یحییٰ علیہ السلام کے قصے کے ساتھ ہی ان کا قصہ بیان ہوتا رہا ہے ۔ اس لئے کہ ان لوگوں میں پورا رابط ہے ۔ حضرت زکریا علیہ السلام پورے بڑھاپے کے عالم میں آپ کی بیوی صاحبہ جوانی سے گزری ہوئی اور پوری عمر کی بے اولاد ان کے ہاں اولاد عطا فرمائی ۔ اس قدرت کو دکھا کر پھر محض عورت بغیر شوہر کے اولاد کا عطافرمانا یہ اور قدرت کا کمال ظاہر کرتا ہے ۔ سورۃ آل عمران اور سورۃ مریم میں بھی یہی ترتیب ہے مراد عصمت والی عورت سے حضرت مریم ہیں جیسے فرمان ہے ۔ آیت ( وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيْهِ مِنْ رُّوْحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهٖ وَكَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِيْنَ 12۝ۧ ) 66- التحريم:12 ) یعنی عمران کی لڑکی مریم جو پاک دامن تھیں انہیں اور ان کے لڑکے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی بےنظیر قدرت کانشان بنایا کہ مخلوق کو اللہ کی ہر طرح کی قدرت اور اس کے پیدائش وسیع اختیارات اور صرف اپنا ارادے سے چیزوں کا بنانا معلوم ہوجائے ۔ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کی قدرت کی ایک علامت تھے جنات کے لئے بھی اور انسانوں کے لئے بھی