سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :91
تم کا خطاب تمام انسانوں کی طرف ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ اے انسانو ، تم سب حقیقت میں ایک ہی امت اور ایک ہی ملت تھے ، دنیا میں جتنے نبی بھی آئے وہ سب ایک ہی دین لے کر آئے تھے ، اور وہ اصل دین یہ تھا کہ صرف ایک اللہ ہی انسان کا رب ہے اور اکیلے اللہ ہی کی بندگی و پرستش کی جانی چاہیے ۔ بعد میں جتنے مذاہب پیدا ہوئے اور اسی دین کو بگاڑ کر بنا لیے گئے ۔ اس کی کوئی چیز کسی نے لی ، اور کوئی دوسری چیز کسی اور نے ، اور پھر ہر ایک نے ایک جز اس کا لیکر بہت سی چیزیں اپنی طرف سے اس کے ساتھ ملا ڈالیں ۔ اس طرح یہ بے شمار ملتیں وجود میں آئیں ۔ اب یہ خیال کرنا کہ فلاں نبی فلاں مذہب کا بانی تھا اور فلاں نبی نے فلاں مذہب کی بنیاد ڈالی ، اور انسانیت میں یہ ملتوں اور مذہبوں کا تفرقہ انبیاء کا ڈالا ہوا ہے محض ایک غلط خیال ہے ۔ محض یہ بات کہ یہ مختلف ملتیں اپنے آپ کو مختلف زمانوں اور مختلف ملکوں کے انبیاء کی طرف منسوب کر رہی ہیں ، اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ ملتوں اور مذہبوں کا یہ اختلاف انبیاء کا ڈالا ہوا ہے ۔ خدا کے بھیجے ہوئے انبیاء دس مختلف مذہب نہیں بنا سکتے تھے اور نہ ایک خدا کے سوا کسی اور کی بندگی سکھا سکتے تھے ۔