سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :100
دوسرا ترجمہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہم نے تم کو دنیا والوں کے لیے رحمت ہی بنا کر بھیجا ہے دونوں صورتوں میں مطلب یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت دراصل نوع انسانی کے لیے خدا کی رحمت اور مہربانی ہے ، کیونکہ آپ نے آ کر غفلت میں پڑی ہوئی دنیا کو چونکایا ہے ، اور اسے وہ علم دیا ہے جو حق اور باطل کا فرق واضح کرتا ہے ، اور اس کو بالکل غیر مشتبہ طریقہ سے بتا دیا ہے کہ اس کے لیے تباہی کی راہ کونسی ہے اور سلامتی کی راہ کونسی ۔ کفار مکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کو اپنے لیے زحمت اور مصیبت سمجھتے تھے اور کہتے تھے کہ اس شخص نے ہماری قوم میں پھوٹ ڈال دی ہے ، ناخن سے گوشت جدا کر کے رکھ دیا ہے ۔ اس پر فرمایا گیا کہ نادانو ، تم جسے زحمت سمجھ رہے ہو یہ درحقیقت تمہارے لیے خدا کی رحمت ہے ۔