Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يُّجَادِلُ فِى اللّٰهِ بِغَيۡرِ عِلۡمٍ وَّلَا هُدًى وَلَا كِتٰبٍ مُّنِيۡرٍ ۙ‏ ﴿8﴾
بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب کے جھگڑتے ہیں ۔
و من الناس من يجادل في الله بغير علم و لا هدى و لا كتب منير
And of the people is he who disputes about Allah without knowledge or guidance or an enlightening book [from Him],
Baaz log Allah kay baray mein baghari ilm kay aur baghair hidayat kay aur baghair roshan kitab kay jhagartay hain.
اور لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو اللہ کے بارے میں جھگڑے کرتے ہیں ، حالانکہ ان کے پاس نہ کوئی علم ہے نہ ہدایت ، اور نہ کوئی روشنی دینے والی کتاب ۔
اور کوئی آدمی وہ ہے کہ اللہ کے بارے میں یوں جھگڑتا ہے کہ نہ تو علم نہ کوئی دلیل اور نہ کوئی روشن نوشتہ ( تحریر ) ( ف۲٤ )
بعض اور لوگ ایسے ہیں کہ کسی علم 10 اور ہدایت 11 اور روشنی بخشنے والی کتاب 12 کے بغیر ، گردن اکڑائے ہوئے 13 ، خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں
اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اﷲ ( کی ذات و صفات اور قدرتوں ) کے بارے میں جھگڑا کرتے رہتے ہیں بغیر علم و دانش کے اور بغیر کسی ہدایت و دلیل کے اور بغیر کسی روشن کتاب کے ( جو آسمان سے اتری ہو )
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :10 یعنی وہ ذاتی واقفیت جو براہ راست مشاہدے اور تجربے سے حاصل ہوئی ہو ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :11 یعنی وہ واقفیت جو کسی دلیل سے حاصل ہوئی ہو یا کسی علم رکھنے والے کی رہنمائی سے ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :12 یعنی وہ واقفیت جو خدا کی نازل کردہ کتاب سے حاصل ہوئی ہو ۔ سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :13 اس میں تین کیفیتیں شامل ہیں : جاہلانہ ضد اور ہٹ دھرمی ۔ تکبر اور غرور نفس ۔ اور کسی سمجھانے والے کی بات کی طرف التفات نہ کرنا ۔
گمراہ جاہل مقلدلوگ چونکہ اوپر کی آیتوں میں گمراہ جاہل ملقدوں کا حال بیان فرمایا تھا یہاں ان کے مرشدوں اور پیروں کا حال بیان فرما رہے ہیں کہ وہ بےعقلی اور بےدلیلی سے صرف رائے قیاس اور خواہش نفسانی سے اللہ کے بارے میں کلام کرتے رہتے ہیں ، حق سے اعراض کرتے ہیں ، تکبر سے گردن پھیرلیتے ہیں ، حق کو قبول کرنے سے بےپراوہی کے ساتھ انکار کرجاتے ہیں جیسے فرعونیوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کھلے معجزوں کو دیکھ کر بھی بےپراوہی کی اور نہ مانے ۔ اور آیت میں ہے جب ان سے اللہ کی وحی کی تابعداری کو کہا جاتا ہے اور رسول اللہ کے فرمان کی طرف بلایا جاتا ہے تو تو دیکھے گا کہ اے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) یہ منافق تجھ سے دور چلے جایا کرتے ہیں ۔ سورۃ منافقون میں ارشاد ہوا کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اور اپنے لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے استغفار کرواؤ تو وہ اپنے سرگھما کر گھمنڈ میں آکر بےنیازی سے انکار کرجاتے ہیں حضرت لقمان رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے صاحبزادے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا آیت ( وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْاَرْضِ مَرَحًا ۭ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْـتَالٍ فَخُــوْرٍ 18؀ۚ ) 31- لقمان:18 ) لوگوں سے اپنے رخسار نہ پھلادیا کر یعنی اپنے آپ کو بڑا سمجھ کر ان سے تکبر نہ کر ۔ اور آیت میں ہے ہماری آیتیں سن کر یہ تکبر سے منہ پھیرلیتا ہے ۔ لیضل کا لام یہ تولام عاقبت ہے یا لام تعلیل ہے اس لئے کہ بسا اوقات اس کا مقصود دوسروں کو گمراہ کرنا نہیں ہوتا اور ممکن ہے کہ اس سے مراد معاند اور انکار ہی ہو اور ہوسکتا ہے کہ یہ مطلب ہو کہ ہم نے اسے ایسا بداخلاق اس لئے بنا دیا ہے کہ یہ گمراہوں کا سردار بن جائے ۔ اس کے لئے دنیا میں بھی ذلت وخواری ہے جو اس کے تکبر کا بدلہ ۔ یہ یہاں تکبر کرکے بڑا بننا چاہتا تھا ہم اسے اور چھوٹا کردیں گے یہاں بھی اپنی چاہت میں ناکام اور بےمراد رہے گا ۔ اور آخرت کے دن بھی جہنم کی آگ کا لقمہ ہوگا ۔ اسے بطور ڈانٹ ڈپٹ کے کہا جائے کا کہ یہ تیرے اعمال کا نتیجہ ہے اللہ کی ذات ظلم سے پاک ہے جیسے فرمان ہے کہ فرشتوں سے کہا جائے گا کہ اسے پکڑ لو اور گھسیٹ کر جہنم میں لے جاؤ اور اس کے سر پر آگ جیسے پانی کی دھار بہاؤ ۔ لے اب اپنی عزت اور تکبر کا بدلہ لیتا جا ۔ یہی وہ ہے جس سے عمربھر شک شبہ میں رہا ۔ حضرت حسن رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ ایک دن میں وہ ستر ستر مرتبہ آگ میں جل کر بھرتا ہوجائے گا ۔ پھر زندہ کیا جائے گا پھر جلایا جائے گا ( اعاذنا اللہ ) ۔