سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :18
پہلی آیت میں معبود ان غیر اللہ کے نافع و ضار ہونے کی قطعی نفی کی گئی ہے ، کیونکہ حقیقت کے اعتبار سے وہ کسی نفع و ضرر کی قدرت نہیں رکھتے ۔ دوسری آیت میں ان کے نقصان کو ان کے نفع سے قریب تر بتایا گیا ہے ، کیونکہ ان سے دعائیں مانگ کر اور ان کے آگے حاجت روائی کے لیے ہاتھ پھیلا کر وہ اپنا ایمان تو فوراً اور یقیناً کھو دیتا ہے ۔ رہی یہ بات کہ وہ نفع اسے حاصل ہو جس کی امید پر اس نے انہیں پکارا تھا ، تو حقیقت سے قطع نظر ، ظاہر حال کے لحاظ سے بھی وہ خود مانے گا کہ اس کا حصول نہ تو یقینی ہے اور نہ قریب الوقوع ۔ ہو سکتا ہے کہ اللہ اس کو مزید فتنے میں ڈالنے کے لیے آستانے پر اس کی مراد بر لائے ، اور ہو سکتا ہے کہ اس آستانے پر وہ اپنا ایمان بھی بھینٹ چڑھا آئے اور اپنی مراد بھی نہ پائے ۔
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :19
یعنی جس نے بھی اس کو اس راستے پر ڈالا ، خواہ وہ کوئی انسان ہو یا شیطان ، وہ بد ترین کار ساز و سرپرست اور بد ترین دوست اور ساتھی ہے ۔