Surah

Information

Surah # 22 | Verses: 78 | Ruku: 10 | Sajdah: 2 | Chronological # 103 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 52-55, revealed between Makkah and Madina
اَلَمۡ تَعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰهَ يَعۡلَمُ مَا فِى السَّمَآءِ وَالۡاَرۡضِ‌ؕ اِنَّ ذٰ لِكَ فِىۡ كِتٰبٍ‌ ؕ اِنَّ ذٰ لِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيۡرٌ‏ ﴿70﴾
کیا آپ نے نہیں جانا کہ آسمان و زمین کی ہرچیز اللہ کے علم میں ہے ۔ یہ سب لکھی ہوئی کتاب میں محفوظ ہے ۔ اللہ تعالٰی پر تو یہ امر بالکل آسان ہے ۔
الم تعلم ان الله يعلم ما في السماء و الارض ان ذلك في كتب ان ذلك على الله يسير
Do you not know that Allah knows what is in the heaven and earth? Indeed, that is in a Record. Indeed that, for Allah , is easy.
Kiya aap ney nahi jana kay aasman-o-zamin ki her cheez Allah kay ilm mein hai. Yeh sab likhi hui kitab mein mehfooz hai. Allah Taalaa per to yeh amar bilkul aasan hai.
کیا تم نہیں جانتے کہ آسمان اور زمین کی تمام چیزیں اللہ کے علم میں ہیں؟ یہ سب باتیں ایک کتاب میں محفوظ ہیں ۔ بیشک یہ سارے کام اللہ کے لیے بہت آسان ہیں ۔
کیا تو نے نہ جانا کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ، بیشک یہ سب ایک کتاب میں ہے ( ف۱۷٦ ) بیشک یہ ( ف۱۷۷ ) اللہ پر آسان ہے ( ف۱۷۸ )
کیا تم نہیں جانتے کہ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے؟ سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے ۔ اللہ کے لیے یہ کچھ بھی مشکل نہیں ہے ۔ 119
کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اﷲ وہ سب کچھ جانتا ہے جو آسمان اور زمین میں ہے ، بیشک یہ سب کتاب ( لوحِ محفوظ ) میں ( درج ) ہے ، یقیناً یہ سب اﷲ پر ( بہت ) آسان ہے
سورة الْحَجّ حاشیہ نمبر :119 سلسلہ کلام سے اس پیرا گراف کا تعلق سمجھنے کے لیے اس سورے کی آیات 55 تا 57 نگاہ میں رہنی چاہیں ۔
کمال علم رب کی شان رب کے کمال علم کا بیان ہو رہا ہے کہ زمین وآسمان کی ہر چیز اس کے علم کے احاطہ میں ہے ایک ذرہ بھی اس سے باہر نہیں کائنات کے وجود سے پہلے ہی کائنات کا علم اسے تھا بلکہ اس نے لوح محفوظ میں لکھوا دیا تھا ۔ صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان وزمین کی پیدائش سے پچاس ہزار سال پہلے جب کہ اس کا عرش پانی پر تھا مخلوق کی تقدیر لکھی ۔ سنن کی حدیث میں ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے فلک کو پیدا کیا اور اس سے فرمایا لکھ اس نے دریافت کیا کہ کیا لکھوں ؟ فرمایا جو کچھ ہونے والا ہے پس قیامت تک جو کچھ ہونے والا تھا اسے قلم نے قلم بند کردیا ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے کہ سو سال کی راہ میں اللہ نے لوح محفوظ کو پیدا کیا اور مخلوق کی پیدائش سے پہلے جب کہ اللہ تعالیٰ عرش پر تھا قلم کو لکھنے کا حکم دیا اس نے پوچھا کیا لکھوں فرمایا میرا علم جو مخلوق کے متعلق قیامت کا ہے ۔ پس قلم چل پڑا اور قیامت تک کے ہونے والے امور جو علم الٰہی میں ہے اس نے لکھ لئے ۔ پس اسی کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت میں فرما رہا ہے کہ کیا تو نہیں جانتا کہ آسمان وزمین کی ہر ایک چیز کا میں عالم ہوں ۔ پس یہ اس کا کمال علم ہے کہ چیز کے وجود سے پہلے اسے معلوم ہے بلکہ لکھ بھی لیا ہے اور وہ سب یوں ہی واقع میں ہونے والا ہے ۔ اللہ کو بندوں کے تمام اعمال کا علم ان کے عمل سے پہلے ہے ۔ وہ جو کچھ کرتے ہیں اس کرنے سے پہلے اللہ جانتا تھا ، ہر فرماں بردار اور نافرمان اس کے علم میں تھا اور اس کی کتاب میں لکھا ہوا تھا اور ہر چیز اس کے علمی احاطے کے اندر ہی اندر اور یہ امر اللہ پر مشکل بھی نہ تھا سب کتاب میں تھا اور رب پر بہت ہی آسان ۔