Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَقَالَ الۡمَلَاُ مِنۡ قَوۡمِهِ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا وَكَذَّبُوۡا بِلِقَآءِ الۡاٰخِرَةِ وَاَتۡرَفۡنٰهُمۡ فِى الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا ۙ مَا هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثۡلُكُمۡ ۙ يَاۡكُلُ مِمَّا تَاۡكُلُوۡنَ مِنۡهُ وَيَشۡرَبُ مِمَّا تَشۡرَبُوۡنَ ۙ‏ ﴿33﴾
اور سردار ان قوم نے جواب دیا جو کفر کرتے تھے اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلاتے تھے اور ہم نے انہیں دنیوی زندگی میں خوشحال کر رکھا تھا ، کہ یہ تو تم جیسا ہی انسان ہے تمہاری ہی خوراک یہ بھی کھاتا ہے اور تمہارے پینے کا پانی ہی یہ بھی پیتا ہے ۔
و قال الملا من قومه الذين كفروا و كذبوا بلقاء الاخرة و اترفنهم في الحيوة الدنيا ما هذا الا بشر مثلكم ياكل مما تاكلون منه و يشرب مما تشربون
And the eminent among his people who disbelieved and denied the meeting of the Hereafter while We had given them luxury in the worldly life said, "This is not but a man like yourselves. He eats of that from which you eat and drinks of what you drink.
Aur sardaraan-e-qom ney jawab diya jo kufur kertay thay aur aakhirat ki mulaqat ko jhutlatay thay aur hum ney unhen dunyawi zindagi mein khushal ker rakha tha kay yeh to tum jesa hi insan hai tumhari hi khooraq yeh bhi khata hai aur tumharay peenay ka pani hi yeh bhi peeta hai.
ان کی قوم کے وہ سردار جنہوں نے کفر اپنا رکھا تھا ، اور جنہوں نے آخرت کا سامنا کرنے کو جھٹلایا تھا ، اور جن کو ہم نے دنیوی زندگی میں خوب عیش دے رکھا تھا ، انہوں نے ( ایک دوسرے سے ) کہا : اس شخص کی حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ یہ تمہی جیسا ایک انسان ہے ۔ جو چیز تم کھاتے ہو ، یہ بھی کھاتا ہے ، اور جو تم پیتے ہو ، یہ بھی پیتا ہے ۔
اور بولے اس قوم کے سردار جنہوں نے کفر کیا اور آخرت کی حاضری ( ف۵۲ ) کو جھٹلایا اور ہم نے انھیں دنیا کی زندگی میں چین دیا ( ف۵۳ ) کہ یہ تو نہیں مگر جیسا آدمی جو تم کھاتے ہو اسی میں سے کھاتا ہے اور جو تم پیتے ہو اسی میں سے پیتا ہے ( ف۵٤ )
اس کی قوم کے جن سرداروں نے ماننے سے انکار کیا اور آخرت کی پیشی کو جھٹلایا ، جن کو ہم نے دنیا کی زندگی میں آسودہ کر رکھا تھا ، 35 وہ کہنے لگو ” یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر ایک بشر تم ہی جیسا ۔ جو کچھ تم کھاتے ہو وہی یہ کھاتا ہے اور جو کچھ تم پیتے ہو وہی یہ پیتا ہے ۔
اور ان کی قوم کے ( بھی وہی ) سردار ( اور وڈیرے ) بول اٹھے جو کفر کر رہے تھے اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلاتے تھے اور ہم نے انہیں دنیوی زندگی میں ( مال و دولت کی کثرت کے باعث ) آسودگی ( بھی ) دے رکھی تھی ( لوگوں سے کہنے لگے ) کہ یہ شخص تو محض تمہارے ہی جیسا ایک بشر ہے ، وہی چیزیں کھاتا ہے جو تم کھاتے ہو اور وہی کچھ پیتا ہے جو تم پیتے ہو
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :35 یہ خصوصیات لائق غور ہیں پیغمبر کی مخالفت کے لیے اٹھنے والے اصل لوگ وہ تھے جنہیں قوم کی سرداری حاصل تھی ۔ ان سب کی مشترک گمراہی یہ تھی کہ وہ آخرت کے منکر تھے ، اس لیے خدا کے سامنے کسی ذمہ داری و جواب دہی کا انہیں اندیشہ نہ تھا ، اور اسی لیے وہ دنیا کی اس زندگی پر فریفتہ تھے اور مادی فلاح و بہبود سے بلند تر کسی قدر کے قائل نہ تھے ۔ پھر اس گمراہی میں جس چیز نے ان کو بالکل ہی غرق کر دیا تھا وہ خوشحالی و آسودگی تھی جسے وہ اپنے برحق ہونے کی دلیل سمجھتے تھے اور یہ ماننے کے لیے تیار نہ تھے کہ وہ عقیدہ ، وہ نظام اخلاق ، اور وہ طرز زندگی غلط بھی ہو سکتا ہے جس پر چل کر انہیں دنیا میں یہ کچھ کامیابیاں نصیب ہو رہی ہیں ۔ انسانی تاریخ بار بار اس حقیقت کو دہراتی رہی ہے کہ دعوت حق کی مخالفت کرنے والے ہمیشہ انہی تین خصوصیات کے حامل لوگ ہوئے ہیں ۔ اور یہی اس وقت کا منظر بھی تھا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مکے میں اصلاح کی سعی فرما رہے تھے ۔