Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
فَذَرۡهُمۡ فِىۡ غَمۡرَتِهِمۡ حَتّٰى حِيۡنٍ‏ ﴿54﴾
پس آپ ( بھی ) انہیں انکی غفلت میں ہی کچھ مدت پڑا رہنے دیں ۔
فذرهم في غمرتهم حتى حين
So leave them in their confusion for a time.
Pus aap ( bhi ) enhen unn ki ghaflat mein hi kuch muddat para rehney den.
لہذا ( اے پیغمبر ) ان کو ایک خاص وقت تک اپنی جہالت میں ڈوبا رہنے دو ۔
تو تم ان کو چھوڑ دو ان کے نشہ میں ( ف۸۷ ) ایک وقت تک ( ف۸۸ )
اچھا ، تو چھوڑو انھیں ، ڈوبے رہیں اپنی غفلت میں ایک وقت خاص تک ۔ 49
پس آپ ان کو ایک عرصہ تک ان کے نشۂ جہالت و ضلالت میں چھوڑے رکھئے
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :49 پہلے فقرے اور دوسرے فقرے کے درمیان ایک خلا ہے جسے بھرنے کے بجائے سامع کے تخیل پر چھوڑ دیا گیا ہے ، کیونکہ اس کو تقریر کا پس منظر خود بھر رہا ہے ۔ پس منظر یہ ہے کہ خدا کا ایک بندہ پانچ چھ سال سے لوگوں کو اصل دین کی طرف بلا رہا ہے ، دلائل سے بات سمجھا رہا ہے ، تاریخ سے نظیر پیش کر رہا ہے ، اس کی دعوت کے اثرات و نتائج عملاً نگاہوں کے سامنے آ رہے ہیں ، اور پھر اس کا ذاتی کردار بھی اس امر کی ضمانت دے رہا ہے کہ وہ ایک قابل اعتماد آدمی ہے ۔ مگر اس کے باوجود لوگ صرف یہی نہیں کہ اس باطل میں مگن ہیں جو ان کو باپ دادا سے ورثے میں ملا تھا ، اور صرف اس حد تک بھی نہیں کہ وہ اس حق کو مان کر نہیں دیتے جو روشن دلائل کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے ، بلکہ وہ ہاتھ دھو کر اس داعی حق کے پیچھے پڑ جاتے ہیں اور ہٹ دھرمی ، طعن ، ملامت ، ظلم ، جھوٹ ، غرض کوئی بری سے بری تدبیر بھی اس کی دعوت کو نیچا دکھانے کے لیے استعمال کر نے سے نہیں چوکتے ۔ اس صورت حال میں اصل دین حق کی وحدت ، اور بعد کے ایجاد کردہ مذاہب کی حقیقت بیان کرنے کے بعد یہ کہنا کہ چھوڑو انہیں ، ڈوبے رہیں اپنی غفلت میں ، خود بخود اس معنی پر دلالت کرتا ہے کہ اچھا ، اگر یہ لوگ نہیں مانتے اور اپنی گمراہیوں ہی میں مگن رہنا چاہتے ہیں تو چھوڑو انہیں ۔ اس چھوڑو کو بالکل لفظی معنوں میں لے کر یہ سمجھ بیٹھنا کہ اب تبلیغ ہی نہ کر ، کلام کے تیوروں سے نا آشنائی کا ثبوت ہو گا ۔ ایسے مواقع پر یہ بات تبلیغ و تلقین سے روکنے کے لیے نھیں بلکہ غافلوں کو جھنجھوڑنے کے لیے کہی جایا کرتی ہے ۔ پھر ایک وقت خاص تک کے الفاظ میں ایک بڑی گہری تنبیہ ہے جو یہ بتا رہی ہے کہ غفلت کا یہ استغراق زیادہ دیر تک نہیں رہ سکے گا ، ایک وقت آنے والا ہے جب یہ چونک پڑیں گے اور انہیں پتہ چل جائے گا کہ بلانے والا جس چیز کی طرف بلا رہا تھا وہ کیا تھی اور یہ جس چیز میں مگن تھے وہ کیسی تھی ۔