Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
اَيَوَدُّ اَحَدُكُمۡ اَنۡ تَكُوۡنَ لَهٗ جَنَّةٌ مِّنۡ نَّخِيۡلٍ وَّاَعۡنَابٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُۙ لَهٗ فِيۡهَا مِنۡ كُلِّ الثَّمَرٰتِۙ وَاَصَابَهُ الۡكِبَرُ وَلَهٗ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَآءُ ۖۚ فَاَصَابَهَاۤ اِعۡصَارٌ فِيۡهِ نَارٌ فَاحۡتَرَقَتۡ‌ؕ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمُ الۡاٰيٰتِ لَعَلَّكُمۡ تَتَفَكَّرُوۡنَ‏ ﴿266﴾
کیا تم میں سے کوئی بھی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو ، جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور ہر قسم کے پھل موجود ہوں ، اس شخص کا بڑھاپا آگیا ہو ، اس کے ننھے ننھے سے بچّے بھی ہوں اور اچانک باغ کو بگولا لگ جائے جس میں آگ بھی ہو ، پس وہ باغ جل جائے اسی طرح اللہ تعالٰی تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے تاکہ تم غور وفکر کرو ۔
ايود احدكم ان تكون له جنة من نخيل و اعناب تجري من تحتها الانهر له فيها من كل الثمرت و اصابه الكبر و له ذرية ضعفاء فاصابها اعصار فيه نار فاحترقت كذلك يبين الله لكم الايت لعلكم تتفكرون
Would one of you like to have a garden of palm trees and grapevines underneath which rivers flow in which he has from every fruit? But he is afflicted with old age and has weak offspring, and it is hit by a whirlwind containing fire and is burned. Thus does Allah make clear to you [His] verses that you might give thought.
Kiya tum mein say koi yeh bhi chahata hai kay uss ka khujooron aur angooron ka baagh ho jiss mein nehren beh rahi hon aur her qisam kay phal mojood hon uss shaks ka burhapa aagaya ho uss kay nannhay nannhay say bachay bhi hon aur achanak baagh ko bagoola lag jaye jiss mein aag bhi ho pus woh baagh jal jaye issi tarah Allah Taalaa tumhara liye aayaten biyan kerta hai takay tum ghor-o-fikar kero.
کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں ( اور ) اس کو اس باغ میں اور بھی ہر طرح کے پھل حاصل ہوں ، اور بڑھاپے نے اسے آپکڑا ہو ، اور اس کے بچے ابھی کمزور ہوں ، اتنے میں ایک آگ سے بھرا بگوالا آکر اس کو اپنی زد میں لے لے اور پورا باغ جل کر رہ جائے ؟ ( ١٨١ ) اسی طرح اللہ تمہارے لیے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور کرو ۔
کیا تم میں کوئی اسے پسند رکھے گا ( ف۵۵۹ ) کہ اس کے پاس ایک باغ ہو کھجوروں اور انگوروں کا ( ف۵٦۰ ) جس کے نیچے ندیاں بہتیں اس کے لئے اس میں ہر قسم کے پھلوں سے ہے ( ف۵٦۱ ) اور اسے بڑھاپا آیا ( ف۵٦۲ ) اور اس کے ناتواں بچے ہیں ( ف۵٦۳ ) تو آیا اس پر ایک بگولا جس میں آگ تھی تو جل گیا ( ف۵٦٤ ) ایسا ہی بیان کرتا ہے اللہ تم سے اپنی آیتیں کہ کہیں تم دھیان لگاؤ ( ف۵٦۵ )
کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے پاس ایک ہرا بھرا باغ ہو ، نہروں سے سیراب ، کھجوروں اور انگوروں اور ہر قسم کے پھلوں سے لدا ہوا ہو ، اور وہ عین اس وقت ایک تیز بھگولے کی زد میں آکر جھلس جائے ، جبکہ وہ خود بوڑھا ہو اور اس کے کمسن بچے ابھی کسی لائق نہ ہوں؟ 307 اس طرح اللہ اپنی باتیں تمہارے سامنے بیان کرتا ہے ، شاید کہ تم غور و فکر کرو ۔ ؏۳٦
کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرے گا کہ اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں اس کے لئے اس میں ( کھجوروں اور انگوروں کے علاوہ بھی ) ہر قسم کے پھل ہوں اور ( ایسے وقت میں ) اسے بڑھاپا آپہنچے اور ( ابھی ) اس کی اولاد بھی ناتواں ہو اور ( ایسے وقت میں ) اس باغ پر ایک بگولا آجائے جس میں ( نِری ) آگ ہو اور وہ باغ جل جائے ( تو اس کی محرومی اور پریشانی کا عالم کیا ہو گا ) ، اسی طرح اﷲ تمہارے لئے نشانیاں واضح طور پر بیان فرماتا ہے تاکہ تم غور کرو ( سو کیا تم چاہتے ہو کہ آخرت میں تمہارے اعمال کا باغ بھی ریاکاری کی آگ میں جل کر بھسم ہو جائے اور تمہیں سنبھالا دینے والا بھی کوئی نہ ہو )
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :307 یعنی اگر تم یہ پسند کرتے کہ تمہاری عمر بھر کی کمائی ایک ایسے نازک موقع پر تباہ ہوجائے ، جبکہ تم اس سے فائدہ اٹھانے کے سب سے زیادہ محتاج ہو اور ازسر نو کمائی کرنے کا موقع بھی باقی نہ رہا ہو ، تو یہ بات تم کیسے پسند کر رہے ہو کہ دنیا میں مدت العمر کام کرنے کے بعد آخرت کی زندگی میں تم اس طرح قدم رکھو کہ وہاں پہنچ کر یکایک تمہیں معلوم ہو کہ تمہارا پورا کارنامہ حیات یہاں کوئی قیمت نہیں رکھتا ، جو کچھ تم نے دنیا کے لیے کمایا تھا ، وہ دنیا ہی میں رہ گیا ، آخرت کے لیے کچھ کما کر لائے ہی نہیں کہ یہاں اس کے پھل کھا سکو ۔ وہاں تمہیں اس کا کوئی موقع نہ ملے گا کہ ازسرنو اب آخرت کے لیے کمائی کرو ۔ آخرت کے لیے کام کرنے کا جو کچھ بھی موقع ہے ، اسی دنیا میں ہے ۔ یہاں اگر تم آخرت کی فکر کیے بغیر ساری عمر دنیا ہی کی دھن میں لگے رہے اور اپنی تمام قوتیں اور کوششیں دنیوی فائدے تلاش کرنے ہی میں کھپاتے رہے ، تو آفتاب زندگی کے غروب ہونے پر تمہاری حالت بعینہ اس بڈھے کی طرح حسرت ناک ہوگی ، جس کی عمر بھر کی کمائی اور جس کی زندگی کا سہارا ایک باغ تھا اور وہ باغ عین عالم پیری میں اس وقت جل گیا ، جبکہ نہ وہ خود نئے سرے سے باغ لگا سکتا ہے اور نہ اس کی اولاد ہی اس قابل ہے کہ اس کی مدد کر سکے ۔
کفر اور بڑھاپا صحیح بخاری شریف میں ہے کہ امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب نے ایک دن صحابہ سے پوچھا جانتے ہو کہ یہ آیت کس کے بارے میں نازل ہوئی؟ انہوں نے کہا اللہ زیادہ جاننے والا ، آپ نے ناراض ہو کر فرمایا تم جانتے ہو یا نہیں؟ اس کا صاف جواب دو ، حضرت ابن عباس نے فرمایا امیرالمومنین میرے دِل میں ایک بات ہے آپ نے فرمایا بھتیجے کہو اور اپنے نفس کو اتنا حقیر نہ کرو ، فرمایا ایک عمل کی مثال دی گئی ہے ، پوچھا کون سا عمل؟ کہا ایک مالدار شخص جو اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے کام کرتا ہے پھر شیطان اسے بہکاتا ہے اور وہ گناہوں میں مشغول ہو جاتا ہے اور اپنے نیک اعمال کو کھو دیتا ہے ، پس یہ روایت اس آیت کی پوری تفسیر ہے اس میں بیان ہو رہا ہے کہ ایک شخص نے ابتداء اچھے عمل کئے پھر اس کے بعد اس کی حالت بدل گئی اور برائیوں میں پھنس گیا اور پہلے کی نیکیوں کا ذخیرہ برباد کردیا ، اور آخری وقت جبکہ نیکیوں کی بہت زیادہ ضرورت تھی یہ خیال ہاتھ رہ گیا ، جس طرح ایک شخص ہے جس نے باغ لگایا پھل اتارتا ہو ، لیکن جب بڑھاپے کے زمانہ کو پہنچا چھوٹے بچے بھی ہیں آپ کسی کام کاج کے قابل بھی نہیں رہا ، اب مدارِ زندگی صرف وہ ایک باغ ہے اتفاقاً آندھی چلی پھر برائیوں پر اتر آیا اور خاتمہ اچھا نہ ہوا تو جب ان نیکیوں کے بدلے کا وقت آیا تو خالی ہاتھ رہ گیا ، کافر شخص بھی جب اللہ کے ہاں جاتا ہے تو وہاں تو کچھ کرنے کی طاقت نہیں جس طرح اس بڈھے کو ، اور جو کیا ہے وہ کفر کی آگ والی آندھی نے برباد کردیا ، اب پیچھے سے بھی کوئی اسے فائدہ نہیں پہنچا سکتا جس طرح اس بڈھے کی کم سن اولاد اسے کوئی کام نہیں دے سکتی ، مستدرک حاکم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا یہ بھی تھی ( اللھم اجعل اوسع رزقک علی عند کبر سنی و انقضاء عمری ) اے اللہ اپنی روزی کو سب سے زیادہ مجھے اس وقت عنایت فرما جب میری عمر بڑی ہو جائے اور ختم ہونے کو آئے ۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے سامنے یہ مثالیں بیان فرما دیں ، تم بھی غور و فکر تدبر و تفکر کرو ، سوچو سمجھو اور عبرت و نصیحت حاصل کرو جیسے فرمایا ( آیت وتلک الامثال نضربھا للناس وما یعقلھا الا العالمون ) ان مثالوں کو ہم نے لوگوں کیلئے بیان فرما دیا ۔ انہیں علماء ہی خوب سمجھ سکتے ہیں ۔