Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَمَثَلُ الَّذِيۡنَ يُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَهُمُ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰهِ وَ تَثۡبِيۡتًا مِّنۡ اَنۡفُسِهِمۡ كَمَثَلِ جَنَّةٍۢ بِرَبۡوَةٍ اَصَابَهَا وَابِلٌ فَاٰتَتۡ اُكُلَهَا ضِعۡفَيۡنِ‌ۚ فَاِنۡ لَّمۡ يُصِبۡهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ‌ؕ وَاللّٰهُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِيۡرٌ‏ ﴿265﴾
ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال اللہ تعالٰی کی رضامندی کی طلب میں دل کی خوشی اور یقین کے ساتھ خرچ کرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو اور زوردار بارش اس پر برسے اور وہ اپنا پھل دوگنا لاوے اور اگر اس پر بارش نہ بھی پڑے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ۔
و مثل الذين ينفقون اموالهم ابتغاء مرضات الله و تثبيتا من انفسهم كمثل جنة بربوة اصابها وابل فاتت اكلها ضعفين فان لم يصبها وابل فطل و الله بما تعملون بصير
And the example of those who spend their wealth seeking means to the approval of Allah and assuring [reward for] themselves is like a garden on high ground which is hit by a downpour - so it yields its fruits in double. And [even] if it is not hit by a downpour, then a drizzle [is sufficient]. And Allah , of what you do, is Seeing.
Unn logon ki misal jo apna maal Allah Taalaa ki raza mandi ki talab mein dil ki khushi aur yaqeen kay sath kharach kertay hain uss baagh jaisi hai jo oonchi zamin per ho aur zor daar barish uss per barsay aur woh apna phal dugna laway aur agar uss per barish na bhi barsay o phuwar hi kafi hai aur Allah tumharay kaam dekh raha hai.
اور جو لوگ اپنے مال اللہ کی خوشنودی طلب کرنے کے لیے اور اپنے آپ میں پختگی پیدا کرنے کے لیے خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک باغ کسی ٹیلے پر واقع ہو ، اس پر زور کی بارش برسے تو وہ دگنا پھل لے کر آئے ۔ اور اگر اس پر زور کی بارش نہ بھی برسے تو ہلکی پھوار بھی اس کے لیے کافی ہے ، اور تم جو عمل بھی کرتے ہو اللہ اسے خوب اچھی طرح دیکھتا ہے ۔
اور ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی رضا چاہنے میں خرچ کرتے ہیں اور اپنے دل جمانے کو ( ف۵۵٦ ) اس باغ کی سی ہے جو بھوڑ ( رتیلی زمین ) پر ہو اس پر زور کا پانی پڑا تو دُونے میوے لایا پھر اگر زور کا مینھ اسے نہ پہنچے تو اوس کافی ہے ( ف۵۵۷ ) اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ( ف۵۵۸ )
بخلاف اس کے جو لوگ اپنے مال محض اللہ کی رضا جوئی کے لیے دل کے پورے ثبات و قرار کے ساتھ خرچ کرتے ہیں ، ان کےخرچ کی مثال ایسی ہے ، جیسے کسی سطح مرتفع پر ایک باغ ہو ۔ اگر زور کی بارش ہو جائے تو دوگنا پھل لائے ، اور اگر زور کی بارش نہ بھی ہو تو ایک ہلکی پھوار ہی اس کے لیے کافی ہو جائے ۔ 306 تم جو کچھ کرتے ہو ، سب اللہ کی نظر میں ہے ۔
اور جو لوگ اپنے مال اﷲ کی رضا حاصل کرنے اور اپنے آپ کو ( ایمان و اطاعت پر ) مضبوط کرنے کے لئے خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایک ایسے باغ کی سی ہے جو اونچی سطح پر ہو اس پر زوردار بارش ہو تو وہ دوگنا پھل لائے ، اور اگر اسے زوردار بارش نہ ملے تو ( اسے ) شبنم ( یا ہلکی سی پھوار ) بھی کافی ہو ، اور اﷲ تمہارے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :306 ”زور کی بارش“ سے مراد وہ خیرات ہے ، جو انتہائی جذبہ خیر اور کمال درجے کی نیک نیتی کے ساتھ کی جائے ۔ اور ایک ہلکی پھوار سے مراد ایسی خیرات ہے ، جس کے اندر جذبہ خیر کی شدت نہ ہو ۔
سدابہار عمل یہ مثال مومنوں کے صدقات کی دی جن کی نیتیں اللہ کو خوش کرنے کی ہوتی ہیں اور جزائے خیر ملنے کا بھی پورا یقین ہوتا ہے ، جیسے حدیث میں ہے جس شخص نے رمضان کے روزے ایمانداری کے ساتھ ثواب ملنے کے یقین پر رکھے ۔ ۔ ربوہ کہتے ہیں اونچی زمین کو جہاں نہریں چلتی ہیں اس لفظ کو بربوۃ اور بربوۃ بھی پڑھا گیا ہے ۔ وابل کے معنی سخت بارش کے ہیں ، وہ دگنا پھل لاتی ہے یعنی بہ نسبت دوسرے باغوں کی زمین کے ، یہ باغ ایسا ہے اور ایسی جگہ واقع ہے کہ بالفرض بارش نہ بھی ہو تاہم صرف شبنم سے ہی پھلتا پھولتا ہے یہ ناممکن ہے کہ موسم خالی جائے ، اسی طرح ایمانداروں کے اعمال کبھی بھی بے اجر نہیں رہتے ۔ وہ ضرور بدلہ دلواتے ہیں ، ہاں اس جزا میں فرق ہوتا ہے جو ہر ایماندار کے خلوص اور اخلاص اور نیک کام کی اہمیت کے اعتبار سے بڑھتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ پر اپنے بندوں میں سے کسی بندے کا کوئی عمل مخفی اور پوشیدہ نہیں ۔