یا ان کا کہنا ہے کہ ان ( پیغمبر ) کو جنون لاحق ہوگیا ہے ؟ نہیں ، بلکہ ( اصل وجہ یہ ہے کہ ) یہ پیغمبر ان کے پاس حق لے کر آئے ہیں ، اور ان میں سے اکثر لوگ حق کو پسند نہیں کرتے ۔ ( ٢٥ )
یا یہ کہتے ہیں کہ اس ( رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو جنون ( لاحق ) ہو گیا ہے ، ( ایسا ہر گز نہیں ) بلکہ وہ ان کے پاس حق لے کر تشریف لائے ہیں اور ان میں سے اکثر لوگ حق کو پسند نہیں کرتے
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :67
یعنی کیا ان کے انکار کی وجہ یہ ہے کہ واقعی وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مجنون سمجھتے ہیں ؟ ظاہر ہے کہ یہ بھی اصل وجہ نہیں ہے ، کیونکہ زبان سے چاہے وہ کچھ ہی کہتے رہیں ، دلوں میں تو ان کے دانائی وزیرکی کے قائل ہیں ۔ علاوہ بریں ایک پاگل اور ایک ہوش مند آدمی کا فرق کوئی ایسا چھپا ہوا تو نہیں ہوتا کہ دونوں میں تمیز کرنا مشکل ہو ۔ آخر ایک ہٹ دھرم ، اور بے حیا آدمی کے سوا کون اس کلام کو سن کر یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ کسی دیوانے کا کلام ہے ، اور اس شخص کی زندگی کو دیکھ کر یہ رائے ظاہر کر سکتا ہے کہ یہ کسی مخبوط الحواس آدمی کی زندگی ہے ؟ بڑا ہی عجیب ہے وہ جنون ( یا مستشرقین مغرب کی بکواس کے مطابق مرگی کا وہ دورہ ) جس میں آدمی کی زبان سے قرآن جیسا کلام نکلے اور جس میں آدمی ایک تحریک کی ایسی کامیاب راہ نمائی کرے کہ اپنے ہی ملک کی نہیں ، دنیا بھر کی قسمت بدل ڈالے ۔