سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :107
یہاں اس دعا کی لطیف معنویت نگاہ میں رہے ۔ ابھی چند سطر اوپر یہ ذکر آچکا ہے کہ آخرت میں اللہ تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے دشمنوں کو معاف کرنے سے یہ کہہ کر انکار فرمائے گا کہ میرے جو بندے یہ دعا مانگتے تھے ، تم ان کا مذاق اڑاتے تھے ۔ اس کے بعد اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ( اور ضمناً صحابہ کرام کو بھی ) یہ حکم دیا جا رہا ہے کہ تم ٹھیک وہی دعا مانگو جس کا ہم ابھی ذکر کر آئے ہیں ۔ ہماری صاف تنبیہ کے باوجود اب اگر یہ تمہارا مذاق اڑائیں تو آخرت میں اپنے خلاف گویا خود ہی ایک مضبوط مقدمہ تیار کر دیں گے ۔