Surah

Information

Surah # 23 | Verses: 118 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 74 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَمَنۡ يَّدۡعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَۙ لَا بُرۡهَانَ لَهٗ بِهٖۙ فَاِنَّمَا حِسَابُهٗ عِنۡدَ رَبِّهٖؕ اِنَّهٗ لَا يُفۡلِحُ الۡـكٰفِرُوۡنَ‏ ﴿117﴾
جو شخص اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارے جس کی کوئی دلیل اس کے پاس نہیں ، پس اس کا حساب تو اس کے رب کے اوپر ہی ہے ۔ بیشک کافر لوگ نجات سے محروم ہیں ۔
و من يدع مع الله الها اخر لا برهان له به فانما حسابه عند ربه انه لا يفلح الكفرون
And whoever invokes besides Allah another deity for which he has no proof - then his account is only with his Lord. Indeed, the disbelievers will not succeed.
Jo shaks Allah kay sath kissi doosray mabood ko pukaray jiss ki koi daleel uss kay pass nahi pus uss ka hisab to uss kay rab kay upper hi hai. Be-shak kafir log nijat say mehroom hain.
اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی اور خدا کو پکارے ، جس پر اس کے پاس کسی قسم کی کوئی دلیل نہیں ، تو اس کا حساب اس کے پروردگار کے پاس ہے ۔ یقین جانو کہ کافر لوگ فلاح نہیں پاسکتے ۔
اور جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے خدا کو پوجے جس کی اس کے پاس کوئی سند نہیں ( ف۱۷۷ ) تو اس کا حساب اس کے رب کے یہاں ہے ، بیشک کافروں کا چھٹکارا نہیں ،
اور جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو پکارے ، جس کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں 104 تو اس کا حساب اس کے رب کے پاس ہے ۔ 105 ایسے کافر کبھی فلاح نہیں پا سکتے ۔ 106
اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کی پرستش کرتا ہے اس کے پاس اس کی کوئی سند نہیں ہے سو اس کا حساب اس کے رب ہی کے پاس ہے ۔ بیشک کافر لوگ فلاح نہیں پائیں گے
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :104 دوسرا ترجمہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو پکارے اس کے لئے اپنے اس فعل کے حق میں کوئی دلیل نہیں ہے ۔ سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :105 یعنی وہ محاسبے اور باز پرس سے بچ نہیں سکتا ۔ سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :106 یہ پھر اسی مضمون کا اعادہ ہے کہ اصل میں فلاح پانے والے کون ہیں اور اس سے محروم رہنے والے کون ۔
دلائل کے ساتھ مشرک کا موحد ہونا مشرکوں کو اللہ واحد ڈرا رہا ہے اور بیان فرما رہا ہے کہ ان کے پاس ان کے شرک کی کوئی دلیل نہیں ۔ یہ جملہ معترضہ ہے اور جواب شرط فانما والے جملے کے ضمن میں ہے یعنی اس کا حساب اللہ کے ہاں ہے ۔ کافر اس کے پاس کامیاب نہیں ہوسکتے ۔ وہ نجات سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ ایک شخص سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تو کس کس کو پوجتا ہے؟ اس نے کہا صرف اللہ تعالیٰ جل شانہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کام آنے والا وہی ہے تو پھر اس کے ساتھ ان دوسروں کی عبادت کی کیا ضرورت ہے؟ کیا تیرا خیال ہے کہ وہ اکیلا تجھے کافی نہ ہوگا ؟ جب اس نے کہا یہ تو نہیں کہہ سکتا ، البتہ ارادہ یہ ہے کہ اوروں کی عبادت کرکے اس کا پورا شکر بجا لاسکوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، سبحان اللہ! علم کے ساتھ یہ بےعلمی؟ جانتے ہو اور پھر انجان بنے جاتے ہو؟ اب کوئی جواب بن نہ پڑا ۔ چنانچہ وہ مسلمان ہو جانے کے بعد کہا کرتے تھے مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قائل کرلیا ۔ یہ حدیث مرسل ہے ترمذی میں سنداً بھی مروی ہے ۔ پھر ایک دعا تعلیم فرمائی گئی ۔ غفر کے معنی جب وہ مطلق ہو تو گناہوں کو مٹا دینے اور انہیں لوگوں سے چھپا دینے کے آتے ہیں ۔ اور رحمت کے معنی صحیح راہ پر قائم رکھنے اور اچھے اقوال و افعال کی توفیق دینے کے ہوتے ہیں ۔ الحمدللہ سورۃ مومنون کی تفسیر ختم ہوئی ۔