Surah

Information

Surah # 24 | Verses: 64 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 102 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَالَّذِيۡنَ يَرۡمُوۡنَ الۡمُحۡصَنٰتِ ثُمَّ لَمۡ يَاۡتُوۡا بِاَرۡبَعَةِ شُهَدَآءَ فَاجۡلِدُوۡهُمۡ ثَمٰنِيۡنَ جَلۡدَةً وَّلَا تَقۡبَلُوۡا لَهُمۡ شَهَادَةً اَبَدًا‌ ۚ وَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ ۙ‏ ﴿4﴾
جو لوگ پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں پھر چار گواہ نہ پیش کر سکیں تو انہیں اسی کوڑے لگاؤ اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو ۔ یہ فاسق لوگ ہیں ۔
و الذين يرمون المحصنت ثم لم ياتوا باربعة شهداء فاجلدوهم ثمنين جلدة و لا تقبلوا لهم شهادة ابدا و اولىك هم الفسقون
And those who accuse chaste women and then do not produce four witnesses - lash them with eighty lashes and do not accept from them testimony ever after. And those are the defiantly disobedient,
Jo log pak daman aurton per zina ki tohmat lagayen phir char gawah na paish ker saken to unhen assi koray lagao aur kabhi bhi unn ki gawahee qabool na kero. Yeh fasiq log hain.
اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں ، پھر چار گواہ لے کر نہ آئیں ، تو ان کو اسی کوڑے لگاؤ ( ٤ ) اور ان کی گواہی کبھی قبول نہ کرو ، ( ٥ ) اور وہ خود فاسق ہیں ۔
اور جو پارسا عورتوں کو عیب لگائیں پھر چار گواہ معائنہ کے نہ لائیں تو انھیں اسی کوڑے لگاؤ اور ان کی گواہی کبھی نہ مانو ( ف۹ ) اور وہی فاسق ہیں ،
اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں ، پھر چار گواہ لے کر نہ آئیں ، ان کو اَسّی کوڑے مارو اور ان کی شہادت کبھی قبول نہ کرو ، اور وہ خود ہی فاسق ہیں ،
اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر ( بدکاری کی ) تہمت لگائیں پھر چار گواہ پیش نہ کر سکیں تو تم انہیں ( سزائے قذف کے طور پر ) اسّی کوڑے لگاؤ اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو ، اور یہی لوگ بدکردار ہیں
تہمت لگانے والے مجرم جو لوگ کسی عورت پر یا کسی مرد پر زناکاری کی تہمت لگائیں اور ثبوت نہ دے سکیں ۔ تو انہیں اسی کوڑے لگائے جائیں گے ، ہاں اگر شہادت پیش کردیں تو حد سے بچ جائیں گے اور جن پر جرم ثابت ہوا ہے ان پر حد جاری کی جائے گی ۔ اگر شہادت نہ پیش کرسکے تو اسی کوڑے بھی لگیں گے اور آئندہ کیلئے ہمیشہ ان کی شہادت غیر مقبول رہے گی اور وہ عادل نہیں بلکہ فاسق سمجھے جائیں گے ۔ اس آیت میں جن لوگوں کو مخصوص اور مستثنیٰ کردیا ہے تو بعض تو کہتے ہیں کہ یہ استثنا صرف فاسق ہونے سے ہے یعنی بعد از توبہ وہ فاسق نہیں رہیں گے ۔ بعض کہتے ہیں نہ فاسق رہیں گے نہ مردود الشہادۃ بلکہ پھر ان کی شہادت بھی لی جائے گی ۔ ہاں حد جو ہے وہ توبہ سے کسی طرح ہٹ نہیں سکتی ۔ امام مالک ، احمد اور شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا مذہب تو یہ ہے کہ توبہ سے شہادت کا مردود ہونا اور فسق ہٹ جائے گا ۔ سید التابعین حضرت سعید بن مسیب رحمتہ اللہ علیہ اور سلف کی ایک جماعت کا یہی مذہب ہے ، لیکن امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں صرف فسق دور ہو جائے گا لیکن شہادت قبول نہیں ہوسکتی ۔ بعض اور لوگ بھی یہی کہتے ہیں ۔ شعبی اور ضحاک کہتے ہیں کہ اگر اس نے اس بات کا اقرار کرلیا کہ اسے بہتان باندھا تھا اور پھر توبہ بھی پوری کی تو اس کی شہادت اس کے بعد مقبول ہے ۔ واللہ اعلم ۔