Surah

Information

Surah # 24 | Verses: 64 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 102 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِنَّ الَّذِيۡنَ يُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِيۡعَ الۡفَاحِشَةُ فِى الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَهُمۡ عَذَابٌ اَلِيۡمٌۙ فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ‌ؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ وَاَنۡـتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿19﴾
جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے ۔
ان الذين يحبون ان تشيع الفاحشة في الذين امنوا لهم عذاب اليم في الدنيا و الاخرة و الله يعلم و انتم لا تعلمون
Indeed, those who like that immorality should be spread [or publicized] among those who have believed will have a painful punishment in this world and the Hereafter. And Allah knows and you do not know.
Jo log musalmano mein bay hayaee phelaney kay aarzoo mand rehtay hain unn kay liye duniya aur aakhirat mein dard-naak azab hain Allah sab kuch janta hai aur tum kuch bhi nahi jantay.
یاد رکھو کہ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیلے ، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے ۔ اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔
وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں برا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا ( ف۲۷ ) اور آخرت میں ( ف۲۸ ) اور اللہ جانتا ہے ( ف۲۹ ) اور تم نہیں جانتے ،
جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں کے گروہ میں فحش پھیلے وہ دنیا اور آخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں ، 16 اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ 17
بیشک جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے ، اور اللہ ( ایسے لوگوں کے عزائم کو ) جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
سورة النُّوْر حاشیہ نمبر :16 موقع و محل کے لحاظ سے تو آیت کا براہ راست مفہوم یہ ہے کہ جو لوگ اس طرح کے الزامات گھڑ کر اور انہیں اشاعت دے کر مسلم معاشرے میں بد اخلاقی پھیلانے اور امت مسلمہ کے اخلاق پر دھبہ لگانے کی کوششیں کر رہے ہیں وہ سزا کے مستحق ہیں ۔ لیکن آیت کے الفاظ فحش پھیلانے کی تمام صورتوں پر حاوی ہیں ۔ ان کا اطلاق عملاً بد کاری کے اڈے قائم کرنے پر بھی ہوتا ہے اور بد اخلاقی کی ترغیب دینے والے اور اس کے لیے جذبات کو اکسانے والے قصوں ، اشعار ، گانوں ، تصویروں اور کھیل تماشوں پر بھی ۔ نیز وہ کلب اور ہوٹل اور دوسرے ادارے بھی ان کی زد میں آ جاتے ہیں جن میں مخلوط رقص اور مخلوط تفریحات کا انتظام کیا جاتا ہے ۔ قرآن صاف کہہ رہا ہے کہ یہ سب لوگ مجرم ہیں ۔ صرف آخرت ہی میں نہیں دنیا میں بھی ان کو سزا ملنی چاہیے ۔ لہٰذا ایک اسلامی حکومت کا فرض ہے کہ اشاعت فحش کے ان تمام ذرائع و وسائل کا سد باب کرے ۔ اس کے قانون تعزیرات میں ان تمام افعال کو مستلزم سزا ، قابل دست اندازی پولیس ہونا چاہیے جن کو قرآن یہاں پبلک کے خلاف جرائم قرار دے رہا ہے اور فیصلہ کر رہا ہے کہ ان کا ارتکاب کرنے والے سزا کے مستحق ہیں ۔ سورة النُّوْر حاشیہ نمبر :17 یعنی تم لوگ نہیں جانتے کہ اس طرح کی ایک ایک حرکت کے اثرات معاشرے میں کہاں کہاں تک پہنچتے ہیں ، کتنے افراد کو متاثر کرتے ہیں اور مجموعی طور پر ان کا کس قدر نقصان اجتماعی زندگی کو اٹھانا پڑتا ہے ۔ اس چیز کو اللہ ہی خوب جانتا ہے ۔ لہٰذا اللہ پر اعتماد کرو اور جن برائیوں کی وہ نشان دہی کر رہا ہے انہیں پوری قوت سے مٹانے اور دبانے کی کوشش کرو ۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں نہیں ہیں جن کے ساتھ رواداری برتی جائے ۔ دراصل یہ بڑی باتیں ہیں جن کا ارتکاب کرنے والوں کو سخت سزا ملنی چاہیے ۔
برائی کی تشہیر نہ کرو یہ تیسری تنبیہ ہے کہ جو شخص کوئی ایسی بات سنے ، اسے اس کا پھیلانا حرام ہے جو ایسی بری خبروں کو اڑاتے پھیرتے ہیں ۔ دنیوی سزا یعنی حد بھی لگے گی اور اخروی سزا یعنی عذاب جہنم بھی ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ عالم ہے ، تم بےعلم ہو ، پس تمہیں اللہ کی طرف تمام امور لوٹانے چاہئیں ۔ حدیث شریف میں ہے بندگان اللہ کو ایذاء نہ دو ، انہیں عار نہ دلاؤ ۔ ان کی خفیہ باتوں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو ۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیوب ٹٹولے گا ۔ اللہ اس کے عیبوں کے پیچھے پڑ جائے گا اور اسے یہاں تک رسوا کرے گا کہ اس کے گھر والے بھی اسے بری نظر سے دیکھنے لگیں گے ۔