Surah

Information

Surah # 24 | Verses: 64 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 102 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَلَوۡلَا فَضۡلُ اللّٰهِ عَلَيۡكُمۡ وَرَحۡمَتُهٗ وَاَنَّ اللّٰهَ رَءُوۡفٌ رَّحِيۡمٌ‏ ﴿20﴾
اگر تم پر اللہ تعالٰی کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ بھی کہ اللہ تعالٰی بڑی شفقت رکھنے والا مہربان ہے ( تو پر عذاب اتر جاتا )
و لو لا فضل الله عليكم و رحمته و ان الله رءوف رحيم
And if it had not been for the favor of Allah upon you and His mercy... and because Allah is Kind and Merciful.
Agar tum per Allah Taalaa ka fazal aur uss ki rehmat na hoti aur yeh bhi kay Allah Taalaa bari shafqat rakhney wala meharban hai. ( to tum per azab utar jata ) .
اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال ہے اور اللہ بڑا شفیق بڑا مہربان ہے ( تو تم بھی نہ بچتے ) ۔
اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ تم پر نہایت مہربان مہروالا ہے ،
اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا شفیق و رحیم ہے ، ﴿تو یہ چیز جو ابھی تمہارے اندر پھیلائی گئی تھی بدترین نتائج دکھا دیتی﴾ ۔ ؏ 2
اور اگر تم پر ( اس رسولِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقہ میں ) اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ( تم بھی پہلی امتوں کی طرح تباہ کر دیئے جاتے ) مگر اللہ بڑا شفیق بڑا رحم فرمانے والا ہے
شیطانی راہوں پر مت چلو یعنی اگر اللہ کا فضل وکرم ، لطف ورحم نہ ہوتا تو اس وقت کوئی اور ہی بات ہو جاتی مگر اس نے توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول فرمالی ۔ پاک ہونے والوں کو بذریعہ حد شرعی کے پاک کر دیا ۔ شیطانی طریقوں پر شیطانی راہوں میں نہ چلو ، اس کی باتیں نہ مانو ۔ وہ تو برائی کا ، بدی کا ، بدکاری کا ، بےحیائی کا حکم دیتا ہے ۔ پس تمہیں اس کی باتیں ماننے سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ اس کے عمل سے بچنا چاہئے اس کے وسوسوں سے دور رہنا چاہے ۔ اللہ کی ہر نافرمانی میں قدم شیطان کی پیروی ہے ۔ ایک شخص نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ میں نے فلاں چیز کھانے کی قسم کھالی ہے ۔ آپ نے فرمایا یہ شیطان کا بہکاوا ہے ، اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور اسے کھالو ۔ ایک شخص نے حضرت شعبی سے کہا کہ میں نے اپنے بچے کو ذبح کرنے کی نذر مانی ہے ۔ آپ نے فرمایا ، یہ شیطانی حرکت ہے ، ایسا نہ کرو ، اس کے بدلے ایک بھیڑ ذبح کرو ۔ ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ایک مرتبہ میرے اور میری بیوی کے درمیان جھگڑا ہو گیا ۔ وہ بگڑ کر کہنے لگیں کہ ایک دن وہ یہودیہ ہے اور ایک دن نصرانیہ ہے اور اس کے تمام غلام آزاد ہیں ، اگر تو اپنی بیوی کو طلاق نہ دے ۔ میں نے آکر عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے فرمایا یہ شیطانی حرکت ہے ۔ زینب بن ام سلمہ جو اس وقت سب سے زیادہ دینی سمجھ رکھنے والی عورت تھیں ، انہوں نے بھی یہی فتوی دیا اور عاصم بن عمرو کی بیوی نے بھی یہی بتایا ۔ پھر فرماتا ہے اگر اللہ کا فضل وکرم نہ ہوتا تو تم میں سے ایک بھی اپنے آپ کو شرک وکفر ، برائی اور بدی سے نہ بچا سکتا ۔ یہ رب کا احسان ہے کہ وہ تمہیں توبہ کی توفیق دتیا ہے پھر تم پر مہربانی سے رجوع کرتا ہے اور تمہیں پاک صاف بنا دیتا ہے ۔ اللہ جسے چاہے پاک کرتا ہے اور جسے چاہے ہلاکت کے گڑھے میں دھکیل دیتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی باتیں سننے والا ، ان کے احوال کو جاننے والا ہے ۔ ہدایت یاب اور گمراہ سب اس کی نگاہ میں ہیں اور اس میں بھی اس حکیم مطلق کی بےپایاں حکمت ہے ۔