Surah

Information

Surah # 24 | Verses: 64 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 102 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اَوۡ كَظُلُمٰتٍ فِىۡ بَحۡرٍ لُّـجّـِىٍّ يَّغۡشٰٮهُ مَوۡجٌ مِّنۡ فَوۡقِهٖ مَوۡجٌ مِّنۡ فَوۡقِهٖ سَحَابٌ‌ؕ ظُلُمٰتٌۢ بَعۡضُهَا فَوۡقَ بَعۡضٍؕ اِذَاۤ اَخۡرَجَ يَدَهٗ لَمۡ يَكَدۡ يَرٰٮهَا‌ؕ وَمَنۡ لَّمۡ يَجۡعَلِ اللّٰهُ لَهٗ نُوۡرًا فَمَا لَهٗ مِنۡ نُّوۡرٍ‏ ﴿40﴾
یا مثل ان اندھیروں کے ہے جو نہایت گہرے سمندر کی تہ میں ہوں جسے اوپر تلے کی موجوں نے ڈھانپ رکھا ہو ، پھر اوپر سے بادل چھائے ہوئے ہوں ۔ الغرض اندھیریاں ہیں جو اوپر تلے پے درپے ہیں ۔ جب اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی قریب ہے کہ نہ دیکھ سکے ، اور ( بات یہ ہے کہ ) جسے اللہ تعالٰی ہی نور نہ دے اس کے پاس کوئی روشنی نہیں ہوتی ۔
او كظلمت في بحر لجي يغشىه موج من فوقه موج من فوقه سحاب ظلمت بعضها فوق بعض اذا اخرج يده لم يكد يرىها و من لم يجعل الله له نورا فما له من نور
Or [they are] like darknesses within an unfathomable sea which is covered by waves, upon which are waves, over which are clouds - darknesses, some of them upon others. When one puts out his hand [therein], he can hardly see it. And he to whom Allah has not granted light - for him there is no light.
Ya misil unn andheron kay hai jo nihayat gehray samandar ki teh mein hon jissay upper talay ki mojon ney dhaanp rakha ho phir upper say badal chaye huye hon. Al-gharz andheriyan hain jo upper talay pay dar pay hain. Jab apna hath nikalay to ussay bhi qareeb hai kay na dekh sakay aur ( baat yeh hai kay ) jissay Allah Taalaa hi noor na dey uss kay pass koi roshni nahi hoti.
یا پھر ان ( اعمال ) کی مثال ایسی ہے جیسے کسی گہرے سمندر میں پھیلے ہوئے اندھیرے ، کہ سمندر کو ایک موج نے ڈھانپ رکھا ہو ، جس کے اوپر ایک اور موج ہو ، اور اس کے اوپر بادل ، غرض اوپر تلے اندھیرے ہی اندھیرے ۔ اگر کوئی اپناہاتھ باہر نکالے تو اسے بھی نہ دیکھ پائے ۔ ( ٣٧ ) اور جس شخص کو اللہ ہی نور عطا نہ کرے ، اس کے نصیب میں کوئی نور نہیں ۔
یا جیسے اندھیریاں کسی کنڈے کے ( گہرائی والے ) دریا میں ( ف۹۲ ) اس کے اوپر موج موج کے اوپر اور موج اس کے اوپر بادل ، اندھیرے ہیں ایک پر ایک ( ف۹۳ ) جب اپنا ہاتھ نکالے تو سوجھائی دیتا معلوم نہ ہو ( ف۹٤ ) اور جسے اللہ نور نہ دے اس کے لیے کہیں نور نہیں ( ف۹۵ )
یا پھر اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرا ، کہ اوپر ایک موج چھائی ہوئی ہے ، اس پر ایک اور موج ، اور اس کے اوپر بادل ، پر تاریکی مسلّط ہے ، آدمی اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی نہ دیکھنے پائے ۔ 72 جسے اللہ نور نہ بخشے اس کے لیے پھر کوئی نور نہیں ۔ 73 ؏5
یا ( کافروں کے اعمال ) اس گہرے سمندر کی تاریکیوں کی مانند ہیں جسے موج نے ڈھانپا ہوا ہو ( پھر ) اس کے اوپر ایک اور موج ہو ( اور ) اس کے اوپر بادل ہوں ( یہ تہ در تہ ) تاریکیاں ایک دوسرے کے اوپر ہیں ، جب ( ایسے سمندر میں ڈوبنے والا کوئی شخص ) اپنا ہاتھ باہر نکالے تو اسے ( کوئی بھی ) دیکھ نہ سکے ، اور جس کے لئے اللہ ہی نے نورِ ( ہدایت ) نہیں بنایا تو اس کے لئے ( کہیں بھی ) نور نہیں ہوتا
سورة النُّوْر حاشیہ نمبر :72 اس مثال میں تمام کفار و منافقین کی حالت بیان کی گئی ہے جن میں نمائشی نیکیاں کرنے والے بھی شامل ہیں ۔ ان سب کے متعلق بتایا جا رہا ہے کہ وہ اپنی پوری زندگی قطعی اور کامل جہالت کی حالت میں بسر کر رہے ہیں ، خواہ وہ دنیا کی اصطلاحوں میں علامہ دہر اور علوم و فنون کے استاذ الاساتذہ ہی کیوں نہ ہوں ۔ ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی جگہ پھنسا ہوا ہو جہاں مکمل تاریکی ہو ، روشنی کی ایک کرن تک نہ پہنچ سکتی ہو ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ایٹم بم اور ہائیڈروجن بم اور آواز سے تیز رفتار طیارے ، اور چاند تک پہنچنے والی ہوائیاں بنا لینے کا نام علم ہے ۔ ان کے نزدیک معاشیات اور مالیات اور قانون اور فلسفے میں مہارت کا نام علم ہے ۔ مگر حقیقی علم ایک اور چیز ہے ، اور اس کی ان کو ہوا تک نہیں لگی ہے ۔ اس علم کے اعتبار سے وہ جاہل محض ہیں ، اور ایک ان پڑھ دیہاتی ذی علم ہے اگر وہ معرفت حق سے بہرہ مند ہو ۔ سورة النُّوْر حاشیہ نمبر :73 یہاں پہنچ کر وہ اصل مدعا کھول دیا گیا ہے جس کی تمہید : اَللہُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ کے مضمون سے اٹھائی گئی تھی ۔ جب کائنات میں کوئی نور درحقیقت اللہ کے نور کے سوا نہیں ہے ، اور سارا ظہور حقائق اسی نور کی بدولت ہو رہا ہے ، تو جو شخص اللہ سے نور نہ پائے وہ اگر کامل تاریکی میں مبتلا نہ ہو گا تو اور کیا ہو گا ۔ کہیں اور تو روشنی موجود ہی نہیں ہے کہ اس سے ایک کرن بھی وہ پا سکے ۔