Surah

Information

Surah # 24 | Verses: 64 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 102 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اَفِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌ اَمِ ارۡتَابُوۡۤا اَمۡ يَخَافُوۡنَ اَنۡ يَّحِيۡفَ اللّٰهُ عَلَيۡهِمۡ وَرَسُوۡلُهٗ‌ؕ بَلۡ اُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ‏ ﴿50﴾
کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے؟ یا یہ شک و شبہ میں پڑے ہوئے ہیں؟ یا انہیں اس بات کا ڈر ہے کہ اللہ تعالٰی اور اس کا رسول ان کی حق تلفی نہ کریں؟ بات یہ ہے کہ یہ لوگ خود ہی بڑے ظالم ہیں ۔
افي قلوبهم مرض ام ارتابوا ام يخافون ان يحيف الله عليهم و رسوله بل اولىك هم الظلمون
Is there disease in their hearts? Or have they doubted? Or do they fear that Allah will be unjust to them, or His Messenger? Rather, it is they who are the wrongdoers.
Kiya inn kay dilon mein beemari hai? Ya yeh shak-o-shuba mein paray huye hain? Ya enhen iss baat ka darr hai kay Allah Taalaa aur uss ka rasool inn ki haq talfi na keren? Baat yeh hai kay yeh log khud hi baray zalim hain.
کیا ان کے دلوں میں کوئی روگ ہے یا یہ شک میں پڑے ہوئے ہیں یا انہیں یہ اندیشہ ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان پر ظلم ڈھائے گا؟ نہیں بلکہ ظلم ڈھانے والے تو خود یہ لوگ ہیں ۔
کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے ( ف۱۱۳ ) یا شک رکھتے ہیں ( ف۱۱٤ ) کیا یہ ڈرتے ہیں کہ اللہ و رسول ان پر ظلم کریں گے ( ف۱۱۵ ) بلکہ خود ہی ظالم ہیں ،
کیا ان کے دلوں کو ﴿منافقت کا ﴾ روگ لگا ہوا ہے؟ یا یہ شک میں پڑے ہوئے ہیں ؟ یا ان کو یہ خوف ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان پر ظلم کرے گا ؟ اصل بات یہ ہے کہ ظالم تو یہ لوگ خود ہیں ۔ 80 ؏6
کیا ان کے دلوں میں ( منافقت کی ) بیماری ہے یا وہ ( شانِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ) شک کرتے ہیں یا وہ اس بات کا اندیشہ رکھتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ان پر ظلم کریں گے ، ( نہیں ) بلکہ وہی لوگ خود ظالم ہیں
سورة النُّوْر حاشیہ نمبر :80 یعنی اس طرز عمل کی تین ہی وجہیں ممکن ہیں ۔ ایک یہ کہ آدمی سرے سے ایمان ہی نہ لایا ہو اور منافقانہ طریقے پر محض دھوکا دینے اور مسلم معاشرے میں شرکت کا ناجائز فائدہ اٹھانے کے لیے مسلمان ہو گیا ہو ۔ دوسرے یہ کہ ایمان لے آنے کے باوجود اسے اس امر میں ابھی تک شک ہو کہ رسول خدا کا رسول ہے یا نہیں ، اور قرآن خدا کی کتاب ہے یا نہیں ، آخرت واقعی آنے والی ہے بھی یا یہ محض ایک افسانہ تراشیدہ ہے ، بلکہ خدا بھی حقیقت میں موجود ہے یا یہ بھی ایک خیال ہے جو کسی مصلحت سے گھڑ لیا گیا ہے ۔ تیسرے یہ کہ وہ خدا کو خدا اور رسول کو رسول مان کر بھی ان سے ظلم کا اندیشہ رکھتا ہو اور یہ سمجھتا ہو کہ خدا کی کتاب نے فلاں حکم دے کر تو ہمیں مصیبت میں ڈال دیا اور خدا کے رسول کا فلاں ارشاد یا فلاں طریقہ تو ہمارے لیے سخت نقصان دہ ہے ۔ ان تینوں صورتوں میں سے جو صورت بھی ہو ایسے لوگوں کے ظالم ہونے میں کوئی شک نہیں ۔ اس طرح کے خیالات رکھ کر جو شخص مسلمانوں میں شامل ہوتا ہے ، ایمان کا دعویٰ کرتا ہے ، اور مسلم معاشرے کا ایک رکن بن کر مختلف قسم کے ناجائز فائدے اس معاشرے سے حاصل کرتا ہے ، وہ بہت بڑا دغا باز ، خائن اور جعل ساز ہے ۔ وہ اپنے نفس پر بھی ظلم کرتا ہے کہ اسے شب و روز کے جھوٹ سے ذلیل ترین خصائل کا پیکر بناتا چلا جاتا ہے ۔ اور ان مسلمانوں پر بھی ظلم کرتا ہے جو اس کے ظاہری کلمہ شہادت پر اعتماد کر کے اسے اپنی ملت کا ایک جز مان لیتے ہیں اور پھر اس کے ساتھ طرح طرح کے معاشرتی ، تمدنی ، سیاسی اور اخلاقی تعلقات قائم کر لیتے ہیں ۔